ETV Bharat / state

پُرانا حبہ کدل 6 ماہ بعد بھی آمد و رفت کے لیے بند کیوں؟ - خار دار تاروں سے سیل کیے گئے اس پل پر سے لوگوں کی نقل وحمل ہنوز بند

پائین شہر کا یہ پُرانا حبہ کدل گزشتہ برس کے 5 اگست سے آمد و رفت کے لیے بند پڑا ہے۔

پُرانا حبہ کدل 6 ماہ بعد بھی آمد و رفت کے لیے بند کیوں؟
پُرانا حبہ کدل 6 ماہ بعد بھی آمد و رفت کے لیے بند کیوں؟
author img

By

Published : Feb 5, 2020, 3:50 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 6:55 AM IST


خار دار تاروں سے سیل کیے گئے اس پل پر سے لوگوں کی نقل وحمل ہنوز بند ہے جس کے نتیجے میں مقامی آبادی اس پل پر سے سفر کرنے سے محروم ہے جبکہ یہاں موجود دکاندار وں کا کاروبار بھی بُری طرح سے متاثر ہوا ہے۔

پُرانا حبہ کدل 6 ماہ بعد بھی آمد و رفت کے لیے بند کیوں؟
گزشتہ 6 ماہ کے زائد عرصے سے پل پر اس طرح کی بندشیں عائد کئے جانے سے ایک طرف سے دوسری طرف آنے جانے میں جہاں لوگوں کو کئی دقتیں پیش آرہی ہیں۔ وہیں پل کے اس پار قائم طبی مرکز تک پہنچنے کے لیے یہاں کے مکینوں، خاص کر بچوں، بزرگ اشخاص اور خواتین کو متبادل راستہ اختیار کرنے سے کافی وقت لگ جاتا ہے۔

وہیں اس پل کے دونوں طرف کے دوکانداروں کا کاروبار بھی پابندی کے سبب ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔

لوگوں کی محدود نقل و حرکت کی وجہ سے یہ دکاندار دن بھر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر خریداروں کے آنے کی راہ تکتے رہتے ہیں لیکن خریدار ندارد ہے۔

جموں و کشمیر میں تنظیم کے بعد اگرچہ شہر کی تقریباً سبھی چھوٹی بڑی سڑکوں اور پلوں پر سے تمام طرح کی بندشیں ہٹا دی گئی ہیں لیکن اس تاریخی حبہ کدل پر خاردار تاریں ویسے کی ویسے ہی ہیں۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ 'اس پل کو بند کیے جانے سے جہاں آمدورفت میں مقامی آبادی کو کئی مشکلات درپیش ہیں۔ وہیں آرپار کے دو تین منٹ کے سفر کے بجائے آدھا گھنٹہ سفر کرنا پڑتا ہے جبکہ مقامی طلبا و طالبات کو بھی اس پل کے ارد گر گھوم کر ٹیوشن مراکز تک پہنچتے پہنچتے کافی وقت لگ جاتا ہے۔


پرانے حبہ کدل کو اتنے طویل عرصے سے بند رکھنے سے ایک جانب مقامی آبادی کی آمدورفت محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ دوسری طرف یہاں تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں بھی ماند پڑگئی ہیں۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ 'اگر اس پُل سے رُکاوٹیں فوری طور ہٹائی نہیں گئی تو مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ دکاندار سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔


بہر حال ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگوں کی مشکلات و مسائل کے مدنظر اس پرانے پل کو آمدورفت کے لیے دوبارہ کھول دیا جائے تاکہ مقامی آبادی کے ساتھ ساتھ دکانداروں کو بھی راحت پہنچائی جا سکے۔


خار دار تاروں سے سیل کیے گئے اس پل پر سے لوگوں کی نقل وحمل ہنوز بند ہے جس کے نتیجے میں مقامی آبادی اس پل پر سے سفر کرنے سے محروم ہے جبکہ یہاں موجود دکاندار وں کا کاروبار بھی بُری طرح سے متاثر ہوا ہے۔

پُرانا حبہ کدل 6 ماہ بعد بھی آمد و رفت کے لیے بند کیوں؟
گزشتہ 6 ماہ کے زائد عرصے سے پل پر اس طرح کی بندشیں عائد کئے جانے سے ایک طرف سے دوسری طرف آنے جانے میں جہاں لوگوں کو کئی دقتیں پیش آرہی ہیں۔ وہیں پل کے اس پار قائم طبی مرکز تک پہنچنے کے لیے یہاں کے مکینوں، خاص کر بچوں، بزرگ اشخاص اور خواتین کو متبادل راستہ اختیار کرنے سے کافی وقت لگ جاتا ہے۔

وہیں اس پل کے دونوں طرف کے دوکانداروں کا کاروبار بھی پابندی کے سبب ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔

لوگوں کی محدود نقل و حرکت کی وجہ سے یہ دکاندار دن بھر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر خریداروں کے آنے کی راہ تکتے رہتے ہیں لیکن خریدار ندارد ہے۔

جموں و کشمیر میں تنظیم کے بعد اگرچہ شہر کی تقریباً سبھی چھوٹی بڑی سڑکوں اور پلوں پر سے تمام طرح کی بندشیں ہٹا دی گئی ہیں لیکن اس تاریخی حبہ کدل پر خاردار تاریں ویسے کی ویسے ہی ہیں۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ 'اس پل کو بند کیے جانے سے جہاں آمدورفت میں مقامی آبادی کو کئی مشکلات درپیش ہیں۔ وہیں آرپار کے دو تین منٹ کے سفر کے بجائے آدھا گھنٹہ سفر کرنا پڑتا ہے جبکہ مقامی طلبا و طالبات کو بھی اس پل کے ارد گر گھوم کر ٹیوشن مراکز تک پہنچتے پہنچتے کافی وقت لگ جاتا ہے۔


پرانے حبہ کدل کو اتنے طویل عرصے سے بند رکھنے سے ایک جانب مقامی آبادی کی آمدورفت محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ دوسری طرف یہاں تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں بھی ماند پڑگئی ہیں۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ 'اگر اس پُل سے رُکاوٹیں فوری طور ہٹائی نہیں گئی تو مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ دکاندار سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔


بہر حال ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگوں کی مشکلات و مسائل کے مدنظر اس پرانے پل کو آمدورفت کے لیے دوبارہ کھول دیا جائے تاکہ مقامی آبادی کے ساتھ ساتھ دکانداروں کو بھی راحت پہنچائی جا سکے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 29, 2020, 6:55 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.