ریاست ہماچل پردیش کی چند اہم ترین تاریخی مقامات میں کملہ قلعہ اپنی خصوصی تاریخی پہچان رکھتا ہے۔ یہ قلعہ اس زمانہ کی گد ریاست اور آج کے دور میں ضلع منڈی کے دھرم پور اسمبلی حلقہ کے تحت آنے والے کملہ گاؤں میں واقع ہے۔
ایک زمانے میں جہاں مختلف حکمراں اس تاریخی قلعہ کو فتح کرنے میں ناکام ہوئے وہیں آج یہ قلعہ اپنی وجود اور زیست کی لڑائی لڑ رہا ہے۔ وقت پر اس قلعہ کی مناسب دیکھ بھال اور حفاظتی قدم نہیں اٹھائے جانے پر آج یہ قلعہ بدحالی کا شکار ہے۔
قلعہ کے تاریخی قصوں پر نظر ڈالیں تو کملہ قلعہ منڈی ضلع ہیڈ کواٹر سے قریب 100 کلومیٹر کی دوری پر موجود سمندری سطح سے 45 سو فٹ بلندی پر شان سے کھڑا ہے۔منڈی ریاست کے بادشاہ ہری سین نے سنہ 1605 عیسوی میں اس قلعہ کی تعمیر شروع کی گئی تھی لیکن اپنے حیات کے دوران وہ اس قلعہ کو مکمل طور پر تعمیری شکل نہیں دے پائے۔
جس کے بعد ان کے بیٹے سریہ سین نے سنہ 1625 عیسوی میں اپنے والد کے ادھورے کام کو مکمل کیا۔تحفظ کے تناظر میں اس قلعہ کو محفوظ سمجھا جاتا تھا کیونکہ اس قلعہ تک پہنچنا کسی کے لیے بھی ناممکن تھا۔
اس قلعہ تک پہنچنے کے لیے چڑھائی کرنا مشکل ترین کاموں میں سے تھا، آج بھی یہاں پہنچنا مشکل ہے۔
17 ویں صدی میں راجا ایشور سین کی حکومت کے دوران کانگڑا کے بادشاہ سنسار چند نے کملہ قلعہ پر قبضہ کرنے کی سازش کی تھی، لیکن وہ کامیاب نہیں ہوپائے۔اس قلعہ پر ریاستی دور میں کئی حملے ہوئے لیکن کوئی فتح حاصل نہیں کرپایا۔
آخر میں سکھوں نے بڑی مشکل سے کملہ قلعہ پر فتح حاصل کی۔سنہ 1845 میں راجا بلبیر سین نے انگریزوں کی مدد سے کملہ قلعہ کو آزاد کروایا، لیکن سنہ 1846 میں ایک سندھی کے مطابق یہ قلعہ برطانوی حکمراں کے تحت منڈی ریاست کے لیے فخر کا باعث بنا۔
موجودہ دور میں قلعہ کی قدیم دیواروں میں دراڑ ہوکر گر رہی ہیں اور کچھ تو پوری طرح سے منہدم ہوچکی ہیں۔وہیں دشمنوں کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کرنے والی توپیں بھی آج مناسب دیکھ بھال نہیں ہونے کی وجہ سے زنگ کھا رہی ہیں۔
بزرگوں کے مطابق اس قلعہ میں موجود غار میں رانیاں جنگ کے دوران چھپ جاتی تھیں، لیکن اب یہ مکڑیوں کا بسیرہ ہے۔نوجوان نسل کے پاس کملہ قلعہ میں دیکھنے کے لیے کچھ خاص نہیں ہے۔وہیں اس قلعہ میں موجود کملہیا مندر میں لوگ میں ابھی بھی عقیدت کے مطابق ماتھا ٹیکنے آتے ہیں اور اسی بہانے وہ کملہ قلعہ کا دیدار کرلیتے ہیں۔
اس قلعے تک پہنچنے کے لیے سیڑھی دار چڑھائی کا سفر طئے کرنا پڑتا ہے اور قلعے کی اونچائیوں پر پہنچنے کے بعد مسافر کو جو نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے وہ اس چڑھائی کی تھکن کو بھلا دیتی ہے۔
منڈی کے ڈی سی رگوید ٹھاکر نے بتایا کہ کملہ قلعہ ایک تاریخی ورثہ ہے اور اس کی تحفظ کے لیے مکمل کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ قلعہ کی تحفظ کے لیے ایک ماسٹر پلان بنایا جارہا ہے اور اسے منظوری کے لیے حکومت کے پاس بھیجا جائے گا۔جیسے ہی رقم کو منظور کیا جاتا ہے قلعہ کو نئے طور پر معمور کیا جائے گا۔