ETV Bharat / state

کووڈ۔19 بحران: ہماچل کو952 کروڑ ملیں گے

ریاست ہماچل پردیش حکومت کو اب قرض لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ریاست کے وزیر اعلی جیرام ٹھاکر کے لیے 15 واں فینانس کمیشن راحت لے کر آیا ہے۔ فینانس کمیشن نے ریاست کے محصولاتی خسارے کی گرانٹ میں 45 فیصد اضافہ کیا تھا۔ ایسی صورتحال میں کووڈ-19 کے اس دور میں یہ محصول خسارہ بطور گرانٹ فرشتہ بن کر آیا ہے۔

himachal pradesh will get 952 crores from revenue deficit grant
ہماچل کو ملے گا 952 کروڑ، اب قرض لینے کی ضرورت نہیں
author img

By

Published : Apr 10, 2020, 8:32 PM IST

ہماچل پردیش پہلے ہی قرض کے بوجھ سے جوجھ رہا تھا۔ لیکن ریاست کے لیے ایک بڑی خوشخبری ہے۔ ریاستی حکومت کو اب قرض لینے سے راحت ملی ہے۔ وزیر اعلی جیرام ٹھاکر کے لیے 15 واں فنانس کمیشن راحت لے کر آیا ہے۔

فنانس کمیشن نے ریاست کے محصولاتی خسارے کی گرانٹ میں 45 فیصد اضافہ کیا تھا۔ ایسی صورتحال میں کووڈ-19 کے اس دور میں یہ محصول خسارہ بطور گرانٹ فرشتہ بن کر آیا ہے۔ ہماچل کو اس سربراہی کے تحت مرکز سے 952 کروڑ روپئے ملے ہیں۔ ہماچل حکومت 700 کروڑ کا قرض لینے جا رہی تھی جس سے وہ بچ گئی۔

مرکز کی جانب سے محصولات کے خسارے کی گرانٹ کی بھاری مدد کی وجہ سے وزیر اعلی جیرام ٹھاکر کی حکومت نے فی الحال 700 کروڑ قرض لینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے۔ یعنی حکومت 700 کروڑ روپے کا قرض نہیں لے گی۔ حال ہی میں ریاستی حکومت نے تنخواہ، پینشن اور دیگر اخراجات کو پورا کرنے کے لیے 1220 کروڑ روپے کا ایک وقتی قرض لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس میں سے مارچ کے آخر میں حکومت نے 420 کروڑ روپے کا قرض لیا تھا اور 7 مارچ کو 700 کروڑ روپے لیا جانا تھا۔ چونکہ اس عرصے کے دوران مرکز سے محصولات کے خسارے کی گرانٹ ملنے کی امید مضبوط تھی، لہذا ریاستی حکومت منتظر تھی۔ اب مرکز نے یہ رقم جاری کر دی ہے اور حکومت قرضوں کے بوجھ سے بچ گئی ہے۔

محصولات کے خسارے کی گرانٹ یعنی 952 کروڑ روپے ریونیو خسارے کی گرانٹ کی وجہ سے ہماچل حکومت بڑے معاشی بحران میں پڑنے سے بچ گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ فنانس کمیشن نے ہماچل حکومت کو بہت سے تحائف دیے تھے۔ فنانس کمیشن نے ہماچل کے محصولاتی خسارے کی گرانٹ میں ٪45 کا اضافہ کیا تھا۔

بڑی بات یہ تھی کہ ہماچل کیڈر کے سینئر آئی اے ایس آفیسر اروند مہتا فنانس کمیشن میں سکریٹری تھے۔ وہ ہماچل کے مسائل کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ اروند مہتا نے ہماچل میں ایک طویل عرصے تک کام کیا ہے اور وہ بخوبی واقف ہیں کہ ہماچل کی آمدنی کم ہے اور اخراجات زیادہ ہیں، پھر ہماچل حکومت نے بھی 15 ویں فنانس کمیشن کے سامنے اپنا رخ مضبوطی سے رکھا تھا۔

اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ فنانس کمیشن نے بہت سے تحائف دیے۔ پہلے تحفے میں محصولات کے خسارے کی گرانٹ میں 45 فیصد اضافہ ہوا۔ دوسرے تحفے میں جنگل کے احاطہ کے بدلے 10 فیصد ٹیکس ملا۔ ضلع پریشد اور بی ڈی سی کا بجٹ بحال کردیا گیا تھا۔

ہماچل کے لیے سب سے بڑی خوشی یہ ہے کہ بڑھتے ہوئے محصولاتی خسارے کی گرانٹ کی وجہ سے حکومت کو ہر ماہ ملازمین کی تنخواہ کے لیے خزانے سے رقم خرچ کرنے کی فکر نہیں تھی۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ محصولات کے خسارے کی گرانٹ کی مدت سنہ 2020 میں ختم ہونے والی تھی۔ اب یہ بڑھنے سے ہماچل کو راحت ملی ہے۔

ہماچل پردیش پہلے ہی قرض کے بوجھ سے جوجھ رہا تھا۔ لیکن ریاست کے لیے ایک بڑی خوشخبری ہے۔ ریاستی حکومت کو اب قرض لینے سے راحت ملی ہے۔ وزیر اعلی جیرام ٹھاکر کے لیے 15 واں فنانس کمیشن راحت لے کر آیا ہے۔

فنانس کمیشن نے ریاست کے محصولاتی خسارے کی گرانٹ میں 45 فیصد اضافہ کیا تھا۔ ایسی صورتحال میں کووڈ-19 کے اس دور میں یہ محصول خسارہ بطور گرانٹ فرشتہ بن کر آیا ہے۔ ہماچل کو اس سربراہی کے تحت مرکز سے 952 کروڑ روپئے ملے ہیں۔ ہماچل حکومت 700 کروڑ کا قرض لینے جا رہی تھی جس سے وہ بچ گئی۔

مرکز کی جانب سے محصولات کے خسارے کی گرانٹ کی بھاری مدد کی وجہ سے وزیر اعلی جیرام ٹھاکر کی حکومت نے فی الحال 700 کروڑ قرض لینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے۔ یعنی حکومت 700 کروڑ روپے کا قرض نہیں لے گی۔ حال ہی میں ریاستی حکومت نے تنخواہ، پینشن اور دیگر اخراجات کو پورا کرنے کے لیے 1220 کروڑ روپے کا ایک وقتی قرض لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس میں سے مارچ کے آخر میں حکومت نے 420 کروڑ روپے کا قرض لیا تھا اور 7 مارچ کو 700 کروڑ روپے لیا جانا تھا۔ چونکہ اس عرصے کے دوران مرکز سے محصولات کے خسارے کی گرانٹ ملنے کی امید مضبوط تھی، لہذا ریاستی حکومت منتظر تھی۔ اب مرکز نے یہ رقم جاری کر دی ہے اور حکومت قرضوں کے بوجھ سے بچ گئی ہے۔

محصولات کے خسارے کی گرانٹ یعنی 952 کروڑ روپے ریونیو خسارے کی گرانٹ کی وجہ سے ہماچل حکومت بڑے معاشی بحران میں پڑنے سے بچ گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ فنانس کمیشن نے ہماچل حکومت کو بہت سے تحائف دیے تھے۔ فنانس کمیشن نے ہماچل کے محصولاتی خسارے کی گرانٹ میں ٪45 کا اضافہ کیا تھا۔

بڑی بات یہ تھی کہ ہماچل کیڈر کے سینئر آئی اے ایس آفیسر اروند مہتا فنانس کمیشن میں سکریٹری تھے۔ وہ ہماچل کے مسائل کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ اروند مہتا نے ہماچل میں ایک طویل عرصے تک کام کیا ہے اور وہ بخوبی واقف ہیں کہ ہماچل کی آمدنی کم ہے اور اخراجات زیادہ ہیں، پھر ہماچل حکومت نے بھی 15 ویں فنانس کمیشن کے سامنے اپنا رخ مضبوطی سے رکھا تھا۔

اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ فنانس کمیشن نے بہت سے تحائف دیے۔ پہلے تحفے میں محصولات کے خسارے کی گرانٹ میں 45 فیصد اضافہ ہوا۔ دوسرے تحفے میں جنگل کے احاطہ کے بدلے 10 فیصد ٹیکس ملا۔ ضلع پریشد اور بی ڈی سی کا بجٹ بحال کردیا گیا تھا۔

ہماچل کے لیے سب سے بڑی خوشی یہ ہے کہ بڑھتے ہوئے محصولاتی خسارے کی گرانٹ کی وجہ سے حکومت کو ہر ماہ ملازمین کی تنخواہ کے لیے خزانے سے رقم خرچ کرنے کی فکر نہیں تھی۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ محصولات کے خسارے کی گرانٹ کی مدت سنہ 2020 میں ختم ہونے والی تھی۔ اب یہ بڑھنے سے ہماچل کو راحت ملی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.