ماہرین کا ماننا ہے کہ ادارے کی یہ پہل ملک کو ہینگ میں خودمختار بنانے کی جانب بڑا قدم ہوگا۔ آئی ایچ بی ٹی پالمپور نے کوالٹی والی ہینگ کا پودا تیار کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ نیشنل بیورو آف پلانٹ جینیٹک کے ذریعے سے ادارے کو ہینگ کے بیج دستیاب ہوئے ہیں۔
اعداد شماربتاتے ہیں کہ ملک میں ہر سال 1145 ٹن ہینگ کی کھپت ہوتی ہے اور ملک 70 ملین ڈالر کا ہینگ ہر سال بر آمد کرتا ہے۔ افغانستان بھارت کو ہینگ مہیا کرنے والا سب سے اہم ملک ہے۔ افغانستان سے 90 فیصد ہینگ بھارت برآمد کرتا ہے جبکہ اس کے آٹھ فیصد ازبیکستان اور دو فیصد ایران سے بر آمد کیا جاتا ہے۔
سی ایس آئی آر کے آئی ایچ بی ٹی پالمپور نے ابتدائی طور پر لوٹ کے لنگ کی بجائی کی ہے۔ بھارت میں کھانے کا اہم ہے۔ یہاں تک کہ اس خوبیاں بھی ایوروید مین بھی لکھا جا تا ہے۔
سی ایس آئی آر کے آئی ایچ بی ٹی پالمپور کے ڈائریکٹر داکٹر سنجے کمار نے کہا کہ پہلی دفعہ ملک میں نیشنل بیوروآف پلانٹ جینٹیک کے ذریعے سے ادارے کو ہینگ کے بیج دستیاب ہوئے ہیں اور نگرانی میں سبھی کام ہو رہے ہیں۔ بتا دیں کہ اگلے سال یعنی 2021 تک یہ کسانوں کو مہیا ہو جائے گا۔
وہیں ادارے کے سائنس داں ڈاکٹر اشوک کمار نے کہا کہ این پی جی آر نئی دہلی ادارے کو ہینگ کے چھ اقسام دستیاب ہوئے ہیں اور ان کی زیر نرگرانی میں پودا تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کا بھی دھیان رکھا جا رہا ہے کہ ان میں کوئی بیماری نہیں ہو۔
بھارت ہینگ کا سب سے بڑا صارف ہے، لیکن بھارت میں ہینگ اگائی نہیں جاتی ہے۔ ادارے کی کوشش ہے کہ ملک کے لیے ہینگ اگائی جائے اور اس سے کسانوں کی معاشی حالت بھی مضبوط ہوگی اور ہینگ کی فصل ہمالئی علاقوں کے کسانون کے لیے فائدے مند ثابت ہوگی۔