روایتی مٹر کے بجائے کالے رنگ کی بوئی جانے والی مٹر کی فصل دیر سے تیار ہوتی ہے، اس کو پکنے میں بھی وقت لگتا ہے۔
کاشتکاروں کے مطابق لاک ڈاؤن اور بازار کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے اس قسم کا فییصلہ لیا گیا ہے۔
یہ کاشت کار عموماً تین سے چار ہزارمیٹر کی بلندی پر رہائش پذیر ہیں،جہاں کاشت کاری برف باری پر مبنی ہوتی ہے۔
یہاں اگست تا ستمبر میں کاشت کی جاتی ہیں۔
بازار میں ہری مٹر نہ ہونے کے سبب کالی مٹر کی روپائی کی جا رہی ہے۔
یہ علاقہ ’’لاحول اور سپیتی ضلع‘‘ میں آتا ہے، جہاں کے کاشت کاروں نے ایسا فیصلہ کیا ہے۔
یہاں دو درجن سے زیادہ چھوٹے اور بکھرے ہوئے گاؤں ہیں، جہاں سال میں کم سے کم چھ ماہ تک شدید برف باری ہوتی ہے۔
اس لیے باقی علاقے سے اس کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے۔
پورا علاقہ بنیادی طور پر قبائلیوں کی آبادی پر مشتمل ہے۔
ضلع کی آب و ہوا کے حالات سخت ہیں کیونکہ زیادہ تر زمین سرد صحرا کا حصہ بنتی ہے جہاں موسم سرما میں پارہ منفی 20 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے گر جاتا ہے۔