ETV Bharat / state

Nuh incident should be investigated نوح واقعہ کی ہائی کورٹ کی نگرانی میں جانچ ہو، سیلجا

author img

By

Published : Aug 1, 2023, 10:38 PM IST

سابق مرکزی وزیر نے کہاکہ حکومت کے پاس تمام طرح کے انفارمیشن سسٹم اور کئی طرح کے نیٹ ورک ہوتے ہیں ۔ لیکن وہ نوح کے معاملے میں انجان بنی رہی۔

نوح واقعہ کی ہائی کورٹ کی نگرانی میں جانچ ہو، سیلجا
نوح واقعہ کی ہائی کورٹ کی نگرانی میں جانچ ہو، سیلجا

چندی گڑھ: کانگریسی جنرل سکریٹری اور سابق مرکزی وزیر کماری سیلجا نے کہا کہ نوح واقعہ کو ریاست کی بی جے پی -جے جے پی اتحاد حکومت ناکامی کا نتیجہ بتاتے ہوئے اس کی ہائی کورٹ کے جج کی نگرانی میں جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

محترمہ سیلجانے آج یہاںجاری ایک بیان میں کہاکہ اس واقعہ میں سرکاری ایجنسیاں پوری طرح ناکام ثابت ہوئیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ نوح کے اس واقعہ کے بعدبھی حکومت نے فعالیت نہیں دکھائی ۔ اس پورے واقعہ کی جانچ ہائی کورٹ کے جج کی نگرانی میں ہونی چاہئے۔

سابق مرکزی وزیر نے کہاکہ حکومت کے پاس تمام طرح کے انفارمیشن سسٹم اور کئی طرح کے نیٹ ورک ہوتے ہیں ۔ لیکن وہ نوح کے معاملے میں انجان بنی رہی ۔ جب نوح میںفساد ہو گیا تو بھی حکومت کی کی سطح پر کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا گیا، جس سے اسے زیادہ پھیلنے سے روکا جا سکے۔ اسی وجہ سے سوہنااور گڑگاوں میں حالت بگڑنے میں دیر نہیں لگی ۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ آپس میں بھائی چارہ بنائے رکھیں۔کسی کے بھی بہکاوے میں نہ آئیں اور مصیبت کے وقت ایک دوسرے کا سہارا بنیں اور مددکریں اور کسی بھی سازش میں نہ پھنسے۔

یہ بھی پڑھیں: ہریانہ میں فرقہ وارانہ تشدد میں اب تک پانچ افراد ہلاک، ستّر گرفتار

ہریانہ کے نوح ضلع میں بِرج منڈل یاترا پر پتھراؤ کے بعد پھوٹ پڑنے والے فرقہ وارانہ تشدد میں اب تک دو پولیس اہلکاروں اور تین عام آدمیوں سمیت پانچ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ تشدد بھڑکانے کے الزام میں اب تک 70 افراد کو حراست میں بھی لیا جاچکا ہے۔ اس وقت ضلع نوح میں شانتی تو ہے لیکن حالات کشیدہ ہیں۔ گزشتہ روز شروع ہونے والے تشدد کے متعلق وزیر اعلیٰ منوہر لال نے ریاست کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے آج یعنی منگل کو ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی۔

یو این آئی۔

چندی گڑھ: کانگریسی جنرل سکریٹری اور سابق مرکزی وزیر کماری سیلجا نے کہا کہ نوح واقعہ کو ریاست کی بی جے پی -جے جے پی اتحاد حکومت ناکامی کا نتیجہ بتاتے ہوئے اس کی ہائی کورٹ کے جج کی نگرانی میں جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

محترمہ سیلجانے آج یہاںجاری ایک بیان میں کہاکہ اس واقعہ میں سرکاری ایجنسیاں پوری طرح ناکام ثابت ہوئیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ نوح کے اس واقعہ کے بعدبھی حکومت نے فعالیت نہیں دکھائی ۔ اس پورے واقعہ کی جانچ ہائی کورٹ کے جج کی نگرانی میں ہونی چاہئے۔

سابق مرکزی وزیر نے کہاکہ حکومت کے پاس تمام طرح کے انفارمیشن سسٹم اور کئی طرح کے نیٹ ورک ہوتے ہیں ۔ لیکن وہ نوح کے معاملے میں انجان بنی رہی ۔ جب نوح میںفساد ہو گیا تو بھی حکومت کی کی سطح پر کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا گیا، جس سے اسے زیادہ پھیلنے سے روکا جا سکے۔ اسی وجہ سے سوہنااور گڑگاوں میں حالت بگڑنے میں دیر نہیں لگی ۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ آپس میں بھائی چارہ بنائے رکھیں۔کسی کے بھی بہکاوے میں نہ آئیں اور مصیبت کے وقت ایک دوسرے کا سہارا بنیں اور مددکریں اور کسی بھی سازش میں نہ پھنسے۔

یہ بھی پڑھیں: ہریانہ میں فرقہ وارانہ تشدد میں اب تک پانچ افراد ہلاک، ستّر گرفتار

ہریانہ کے نوح ضلع میں بِرج منڈل یاترا پر پتھراؤ کے بعد پھوٹ پڑنے والے فرقہ وارانہ تشدد میں اب تک دو پولیس اہلکاروں اور تین عام آدمیوں سمیت پانچ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ تشدد بھڑکانے کے الزام میں اب تک 70 افراد کو حراست میں بھی لیا جاچکا ہے۔ اس وقت ضلع نوح میں شانتی تو ہے لیکن حالات کشیدہ ہیں۔ گزشتہ روز شروع ہونے والے تشدد کے متعلق وزیر اعلیٰ منوہر لال نے ریاست کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے آج یعنی منگل کو ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی۔

یو این آئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.