زراعتی قوانین کے خلاف ریاست کے 17 کسان تنظیموں نے گزشتہ منگل سے یہاں پڑاؤ اور غیر معینہ مدت کا دھرنا شروع کیا تھا۔ لیکن پولس آج صبح دھرنا کے مقام پر پہنچ کر تقریبا 200 کسانوں کو اپنی حراست میں لے کر انہیں صدر تھانہ لے گئی، جس سے احتجاجی کسان مزید مشتعل ہوگئے۔
حراست میں لیے گئے کسان بھی پولس اسٹیشن پر دھرنے پر بیٹھ گئے اور پولس اور ریاستی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ جب مشتعل کسانوں کو پتہ چلا کہ ان کے چار ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے اور انہیں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کے لئے لے جایا جارہا ہے تو وہ گاڑیوں کے سامنے لیٹ گئے اور انہیں تھانے سے باہر نہیں نکلنے دیا، آخر کار پولس کو اپنا قدم پیچھے ہٹانا پڑے۔
ادھر، جیسے گاؤں میں کسانوں کو حراست میں لینے اور چار کسان لیڈروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی اطلاع پہنچی، سیکڑوں کسان وہاں جمع ہوگئے اور سرسہ -ڈبوالی نیشنل ہائی وے نمبر 9 پر ساہو والا گاؤں کے نزدیک دھرنا پر بیٹھ گئے، جس سے شاہراہ پر ٹریفک بند ہوگئی۔
ساہوالا گاؤں میں ہڑتال کرنے والے کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک پولس زیر حراست کسانوں کو رہا نہیں کرتی ہے اور ان پر دائر کیے گئے مقدمات منسوخ نہیں ہوجاتے ہیں وہ غیر معینہ مدت تک دھرنا دیں گے۔