ریاست ہریانہ کے ضلع میوات کے گاؤں چلی میں وائرل بخار سے 12 سے زائد لوگوں کی موت واقع ہوگئی ہے۔ مسلسل پھیل رہے اس وائرل بخار کی وجہ سے نہ صرف چلی گاؤں بلکہ آس پاس کے گاؤں میں بھی خوف و دہشت کا ماحول ہے۔
اس خوف ناک صورت حال میں گاؤں والے امید بھری نظروں سے حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔لیکن گاؤں میں بیماری سے بچاؤ کیلئے ضروری اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔ حالانکہ ضلع انتظامیہ کے اعلی افسران نے گاؤں کا دورہ کیا تھا اور ڈاکٹرس کی ایک ٹیم بھی مقرر کی گئی لیکن یہ انتظامات موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے ناکافی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ تیز بخار آنے کے بعد زیادہ تر بچوں کی بخار کا وقفہ 24 سے 48 گھنٹے کا رہا ہے اور اتنے گھنٹوں کے بعد بخار میں مبتلا زیادہ تر بچے موت کا شکار ہورہے ہیں اور اب بڑے لوگوں میں بھی اس کی شکایت دیکھی جارہی ہے۔
وہیں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے موقع پر کام کرنے والے ڈاکٹروں نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتہ سے ڈاکٹروں کی ٹیم گاؤں میں 24 گھنٹے باقاعدگی سے کام کر رہی ہے۔موسمی بیماری اور ڈینگو جیسی مہلک بیماریوں سمیت ویکسینیشن کا کام بھی جاری ہے۔
گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ صفائی اور صحت کا نظام ناقص ہونے، سرپنچ اور متعلقہ انتظامیہ کی غفلت اور گاؤں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے یہ حالات پیدا ہوئے ہیں۔ پانی کے لیے جو ٹینکرز آتے ہیں، ان میں مہنیوں تک صفائی نہیں ہوتی ہے اور یہ پانی ان میں جمع رہتے ہیں، جس وجہ سے یہاں بیماریاں جنم لے رہی ہیں اور مہلک بیماری پھیل لے رہی ہیں ۔ گاؤں میں اب تک ایک درجن سے زائد لوگوں کی موت ہوچکی ہے اور ان کے اہل خانہ پر غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔
اسی درمیان کانگریس لیڈر محمد بلال اٹاؤڑی نے بی جے پی کے رکن اسمبلی پروین ڈاگر کو مورد الزام ٹھہرایا۔ انہوں نے صورتحال کو فوری طور پر صورتحال پر قابو نہ کیے جانے کی وجہ سے رکن اسمبلی کو غیر ذمہ دارا اور ناکام عوامی نمائندہ قرار دیا۔انہوں نے کھٹر حکومت پر زور دیا کہ وہ صورتحال کو جلد کنٹرول کرے۔ میڈیا اہلکاروں کے ذریعے ہریانہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ مسلسل موت ہونے والی سنگین صورتحال پر جلد سے جلد قابو پایا جائے۔
مزید پڑھیں:بھوپال میں وائرل بخار کا قہر
وہیں چلی گاؤں کے رہائشی مولانا عثمان قاسمی نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت جلد از جلد بنیادی سہولیات فراہم کرے تاکہ بیماریوں پر قابو پاکر گاؤں کو خوف اور گھبراہٹ سے نکلنے میں مدد مل سکے۔ پانی کا بڑا ٹینک اور طبی سینٹر قائم کرنے کے لیے پنچایت جگہ فراہم کرے، حکومت تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔