غور طلب ہے کہ میوات کے تاریخی گاؤں قصبہ گھاسیڑہ کا لقمان روزانہ کی طرح اجازت نامہ کے ساتھ بھینس کا گوشت لے جارہا تھا جہاں گروگرام - الور شاہراہ بادشاہ پور کے قریب چند شر پسند عناصر نے اس پر بیف لے جانے کا الزام لگایا پھر شر پسندوں نے ایک ہتھوڑے سے اسے بے رحمی سے پیٹا۔
اس وقت ایسا لگا کہ وہ دم توڑ چکا ہے۔ وہیں قریب سے گزر رہے اس کو جاننے والے شخص نے اس کے گھر فون کر دیا پھر شرپسندوں نے اس کے والد کو بھی فون کر کے انہیں بھی جان سے مارنے کی دھمکی دی۔
لقمان کے والد فون پر یہ خبر سن کر سکتہ میں آگئے، شرپسند عناصر نے اسے بری طرح سے مارا پیٹا اور اس کو نیم مردہ حالت میں چھوڑ گئے جیسے تیسے اسے سول اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی حالت نازک ہونے کی وجہ سے اسے دہلی روانہ کر دیا بعد میں اس کو میڈیکل کالج نلہڑ میوات بھیج دیا گیا۔
اتوار کے روز جمعیت علماء گروگرام کے صدر مفتی سلیم بنارسی متاثرہ نوجوان کے گھر پہنچے جہاں انہوں نے اس کے گھر والوں سے ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا کہ جمعیت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے ڈی جی پی کرائم عقیل احمد سے بات کی اور انہیں پورے معاملہ سے آگاہ کیا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اس معاملے شرپسند عناصر کو سخت سے سخت سزا دلائی جائے گی۔
سابق ریاستی وزیر اور نوح کے موجودہ رکن اسمبلی چودھری آفتاب احمد بھی گھاسیڑہ میں اس کے اہل خانہ کو دلاسہ دینے پہنچے اور شرپسندوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
متاثر نوجوان کے والد بلال احمد نے بتایا کہ جمعرات کو صبح 7 بجے کے قریب وہ روزانہ کی طرح بھینس کا گوشت لے کر نکلا لیکن گروگرام-الور شاہراہ بادشاہ پور کے قریب چند شرپسند عناصر نے اس کو پولیس کی موجودگی میں بری طرح زدو کوب کیا گیا۔
اس واقعے کے بعد میوات کے لوگوں میں شدید غم و غصہ ہے، میوات کے عوام اس کو انصاف دلانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ حالانکہ اس معاملے میں پولیس نے اب تک دو ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔
پولس کا بیان ہے کہ ملزمین کے خلاف دفعہ 307 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولس کا بیان ہے کہ سبھی ملزمین کی گرفتاری کی جائے گی۔ کسی کو بھی بخشا نہیں جائے گا۔