اس دوران ہلاک ہونے والوں کے رشتہ داروں نے بجلی محکمہ کے ایگزیکیوٹو انجینئر کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ کھیت میں پانی ڈالنے کے دوران بجلی محکمہ کو بجلی کاٹنے کی گزارش کیے جانے کے بعد بھی محکمہ نے بجلی نہیں کاٹی جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔
واضح رہے کہ بریلی ضلع کی آنولہ تحصیل کے محلہّ کچّا کٹرا کے رہنے والے سالگِرام اپبی اہلیہ جاوتری اور بیتے بِٹّو کے ساتھ دو دن قبل کھیت میں آب پاشی کرنے گئے تھے۔ شام کو تقریباً چھ بجے جاوتری گھر واپس لوٹ آئی لیکن باپ اور بیٹا کھیت میں آب پاشی میں مصروف رہے۔ رات کو کافی دیر تک جب دونوں گھر نہیں لوٹے تو گھر والوں کو تشویش ہوئی۔جس کے بعد لوگوں نے کھیت میں جا کر دیکھا تو دونوں کو مردہ پایا۔
قابل ذکر ہے کہ سالِگرام کے کھیت سے قریب بجکی محکمہ کا 132 کے وی اے کا ایک بجلی گھر ہے۔ اسی بجلی گھر سے گزرنے والا بجلی کا تار سالگرام کے کھیت میں پانی کے گڑھے میں گر گیا تھا۔ اسی گڑھے میں پمپ سیٹ بھی لگا تھا۔
قیاس آرائیاں کی جا رہی ہے کہ باپ یا بیٹے میں سے کوئی ایک پمپسیٹ چلانے گئے تبھی ان کو کرنٹ لگ گئی۔ دوسرے ان کو بچانے کے لیے گئے تو انہیں بھی کرنت لگی اور دونوں وہیں ہلاک ہو گئے
اس واقعہ کی خبر گاؤں والوں کو لگی تو انہوں نے بجلی محکمہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور آنولہ۔بھمورا روڈ پر جام لگا دیا۔
موقع پر پہنچے افسران نے سمجھانے کی کوشش کی تو لوگ بجلی محکمہ کے افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کرنے لگے۔ پولس نے زبردستی عوام کو ہٹانے کی کوشش کی تو مقامی لوگوں نے پولس پر پتھراو کر دیا۔
کافی مشقت کے بعد احتجاجیوں نے پولیس کے ذریعہ مقدمہ درج کیے جانے کی یقین دہائی کرانے کے بعد احتجاج کو ختم کیا۔
مقامی رُکن اسمبلی اور اتر پردیش حکومت میں کابینہ وزیرِ آب پاشی دھرم پال سنگھ نے متاثرہ خاندان کو اپنے فنڈ سے ایک ایک لاکھ روپے کا معاوضہ دیا اور وزیر اعلیٰ کی جانب سے 'کسان ایکسیڈنٹ انشورنس اسکیم' کے تحت بھی امداد دلائے جانے کا وعدہ کیا ہے۔ اسکے علاوہ بجلی محکمہ سے بھی معاوضہ دلائے جانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔