اب وہ اپنے باغبانی کے تجربات سے اتنا پرجوش ہیں کہ وہ فیس بک کے ذریعے اپنی خوشی اور لطف لوگوں کے ساتھ شیئر بھی کرتے ہیں۔ راجیشور گرگ اپنے گھر کی چھت پر پھل، پھول سے لیکر ہری سبزیاں تک کی کاشت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران ان کے پاس کافی وقت تھا۔ جب وہ گھر کے کمروں سے باہر چھت پر جاتے تھے تو پھر انہیں قباحت سی ہوتی تھی، جس سے بچنے کے لیے اور اپنی خوشی اور شوق کو پورا کرنے کے لیے چھت پر باغبانی شروع کی۔
بتا دیں کہ راجیشور گرگ نے لاک ڈاؤن میں باغبانی شروع کی۔ اس دوران ان کے پاس تقریباً 60 پودے گملے میں لگے ہوئے لیکر آئے تھے۔
آج ، ان کی چھت پر 2000 مربع فٹ میں کل میں 500 سے زیادہ گملے ہیں، جن میں پھل، پھول اور سبزیاں اگ رہی ہیں۔ اس کی باغبانی میں بھل سے لیکر پھول تک، سب کچھ گملے میں دکھ جائے گا۔
گلاب، میریگول ، اڈینیم یا پھر نارنگی، اسٹرابیری، بیر، لیچی، انگور اور بارہماسی آم جیسا سب کچھ ان کی چھت پر موجود ہے۔
اتنا ہی نہیں وہ پالی بیگ دھنیا، مولی، پالک، سملہ مرچ، مرچ اور ٹماٹر کی کھیتی کرتے ہیں۔ راجیشور گرگ نے لوگوں کو باغبانی کھتی کے طریقے بھی بتائے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ باغبانی شروع کرنے کے لیے سب سے اہم ہے کہ پودوں کے لیے مٹی تیار کریں۔
انہوں نے بتایا کہ پودوں کے لیے کھاد وہ خود ہی بناتے ہیں۔چائے بنانے والے سے چائے کی پتی اور ایک انڈے کی دکان لگانے والے سے انڈے کے چھلکے لیکر پتیاں اور مٹی میں ملاکر ڈرم میں رکھنے سے 45 سے 50 روز میں کھاد بن جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:
بارہ بنکی سے برطانیہ تک اندلیب کے ہنر کا جادو
انہوں نے بتایا کہ اس باغبانی کی کھتی کے لیے انہوں نے کسی کاشتکار سے نہیں بلکہ یوٹیوب کے ذریعے جانکاری حاصل کی۔ اس کے بعد الگ۔ الگ نرسریوں میں جاکر پودوں کی جانکاری لیکر کلیکشن شروع کیا۔ وہ بتاتے ہیں کہ پودوں میں لگنے والی بیماریوں اور کیڑوں سے بچانے کے لیے خود ہی نامیاتی دوائیاں بنا کر استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس کھتی سے ان کو سکون ملتا ہے۔