نوح: ہریانہ کے نوح ضلع میں، 31 جولائی کو، برج منڈل یاترا کے دوران دو برادریوں کے درمیان تشدد برپا ہوا تھا۔ جس سے ریاست کے کئی اضلاع متاثر ہوئے۔ تشدد سے متاثرہ علاقوں میں امن کی بحالی کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی تھی، اس کے ساتھ ہی ان علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی تھی۔ اب حالات معمول پر آنے کے بعد وہاں سے پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں۔ نوح ضلع میں بھی تقریباً 13 دن کے تشدد کے بعد انٹرنیٹ سروس بحال کر دی گئی۔ تاہم انتظامیہ سوشل میڈیا پر متنازعہ پوسٹ کرنے اور افواہیں پھیلانے والوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے علاقے کے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ 31 جولائی کو نوح میں برپا ہونے والے تشدد میں 6 افراد ہلاک ہوئے جب کہ 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ریاست کے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں اب تک 59 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی نوح تشدد میں 227 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ نوح میں تشدد پھوٹنے کے بعد اسکول اور کالج بھی بند کردیے گئے۔ سکول اور کالجز کی بندش کے باعث بچوں کی پڑھائی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: NUH Violence نوح میں ہوئی فرقہ وارانہ تشدد پر اے پی سی آر کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ
واضح رہے کہ ہندو تنظیموں نے نوح کے بعد اتوار کو پلول ضلع کے پونڈاری گاؤں میں کل مہاپنچایت کا انعقاد کیا تھا۔ اس مہاپنچایت میں فیصلہ کیا گیا کہ 28 اگست کو ایک بار پھر برج منڈل شوبھایاترا نکالی جائے گی۔ اس کے علاوہ اس مہاپنچایت میں نوح تشدد کی جانچ این آئی اے کو سونپنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نوح تشدد میں مارے گئے تمام لوگوں کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے کا مالی معاوضہ اور سرکاری نوکری دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے، ساتھ ہی زخمیوں کو 50 لاکھ روپے کی مالی امداد دینے کا مطالبہ کیا گیا۔