نئی دہلی: نوح میں پھیلے تشدد کی وجہ سے ہریانہ میں کئی مقامات پر کشیدگی پھیل گئی۔ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں نوح تشدد کے خلاف احتجاجی مارچوں کے انعقاد سے متعلق ایک درخواست پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دہلی میں آج 23 احتجاجی مارچ منعقد کیے جارہے ہیں اور اس معاملے کی فوری سماعت کی درخواست کی ہے۔ جس کے بعد اس معاملے کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران جسٹس کھنہ نے پوچھا کہ اصل مسئلہ کیا ہے؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ ایک کمیونٹی کے خلاف ریلیاں نکالی جا رہی ہیں اور نفرت انگیز تقریریں ہو رہی ہیں۔
سپریم کورٹ نے حکومت سے کہا کہ وہ نفرت انگیز تقاریر سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے حکومت کو خبردار کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ تشدد یا نفرت انگیز تقریر نہ ہو۔ فوری حفاظتی اقدامات کئے جائیں۔ حساس علاقوں میں اضافی احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کی جائے اور سی سی ٹی وی اور ویڈیو گرافی کی جائے۔
اس سے قبل نوح کیس میں سی جے آئی کے سامنے جلد سماعت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جس پر سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ رجسٹرار کو فوراً میل کریں، ہم فوری طور پر کیس کی سماعت کا حکم دیں گے۔ ایڈوکیٹ سی یو سنگھ نے کہا کہ وہاں کی صورتحال بہت سنگین ہے۔ دہلی این سی آر میں 23 ریلیاں ہو رہی ہیں، جلد سماعت کی ضرورت ہے اور پڑوسی ریاست میں تشدد ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اس میں کوئی تنازعہ نہیں ہو سکتا کہ نفرت انگیز تقاریر سے ماحول خراب ہوتا ہے۔ قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔ وکیل سی یو سنگھ نے کہا کہ آج چار بجے ایک مہاپنچایت بھی منعقد ہو رہی ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے ریلیوں پر پابندی نہیں لگائی ہے۔ اب اس معاملے کی اگلی سماعت 4 اگست کو ہوگی۔ نوح میں پھوٹنے والا فرقہ وارانہ تشدد ریاست کے کئی حصوں بشمول گروگرام تک پھیل چکا ہے۔
دہلی میں 23 ریلیاں ہو رہی ہیں، بہت سی ریلی صبح میں ہوئی ہیں اور کچھ ریلیاں 5-6 بجے شام کو بھی ہونے والی ہیں۔ جسٹس کھنہ نے پوچھا کہ کیا صبح ریلی میں نفرت انگیز تقریر ہوئی؟ جس پر وکیل سی یو سنگھ نے ہاں میں جواب دیا۔ سپریم کورٹ نے حکومت سے کہا کہ وہ نفرت انگیز تقاریر سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرے، ہم جمعہ کو سماعت کریں گے۔