سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے فرید آباد میں قائم ٹیکسٹائل کمپنی رچا انڈسٹریز لمیٹیڈ، اس کے 11 ڈائریکٹرز اور پروموٹرز، نامعلوم افراد اور بینک عہدیداروں پر بھی مبینہ طور پر انڈین اوورسیز بینک (آئی او بی) کو 236 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔
بینک کی شکایت کی بنیاد پر سی بی آئی نے فرید آباد میں قائم کمپنی کے خلاف دھوکہ دہی، جعلسازی اور سازش کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔
ایف آئی آر میں اینٹی کرپشن ایجنسی نے رچا انڈسٹریز لمیٹیڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر سبھاش گپتا، چھ ڈائریکٹرز منیش گپتا، سشیل گپتا، لیوش کنسل، سونیا طاہیلیانی، جئے پرکاش ملہوترا اور نیرج بجاج، دو اضافی ڈائریکٹر پربھاکر وی کوٹا کوٹ، ابھے بنسل، دو نان ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹرز نتن اگروال اور بھاونا سنگھل، نامعلوم افراد اور بینک اہلکاروں کے نام درج کیے ہیں۔
سی بی آئی نے مقدمہ بینک کے ایک سینیئر ملازم کی جانب سے ایجنسی کو شکایت کرنے کے بعد درج کیا تھا۔ ملازم نے شکایت کی تھی کہ کمپنی اور کچھ سرکاری عہدیداروں نے قرض حاصل کرنے کے لیے فرضی دستاویزات استعمال کیے اور قرض لینے والی رقم کا سہارا لیا اور بینک سے 236.74 کروڑ روپئے کی دھوکہ دہی کی۔
رچا انڈسٹریز نے سن 2015 میں انڈین اوورسیز بینک اور سابق کینرا بینک سے قرض حاصل کیا تھا اور اس کے دو لون اکاؤنٹس جولائی اور دسمبر 2017 میں غیر منقولہ اثاثوں (این پی اے) کی حیثیت اختیار کر گئے تھے۔
یہ کمپنی جو ٹیکسٹائل کے شعبے میں سرگرم تھی اور بعد میں پری انجینئرنگ بلڈنگ (پی ای بی) کے کاموں میں متنوع تھی، اس پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے ٹیکسٹائل ڈویژن سے پی ای بی ڈویژن تک فنڈ میں بدعنوانی کی ہے اور اس کے برعکس اس نے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔
قانونی آڈیٹرز کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بینک نے شمسی اشیاء کی فروخت میں ملوث ہونے کا الزام بھی اس کمپنی پر عائد کیا جبکہ بینک قرض صرف مینوفیکچرنگ مقصد کے لئے تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قرض کی رقم غیر منظور شدہ مقاصد کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔
بینک نے رچا انڈسٹریز لمیٹیڈ پر زیادہ ڈرائنگ پاور حاصل کرنے کے لئے غلط دستاویزات جمع کروانے اور بعد میں یہ رقم غیر منظور شدہ مقاصد کے لئے استعمال کرنے کا بھی الزام لگایا ہے۔