زرعی قوانین کی مخالفت میں کسان تقریباً چار ماہ سے ٹکری بارڈر پر احتجاج کر رہے ہیں۔ اس دوران جمعہ کے روز آئے طوفان اور بارش کی وجہ سے کسانوں کے خیمے اکھڑ گئے۔ بارش کی وجہ سے کسانوں کے کھانے پینے کی اشیا کے علاوہ ضروری سامان میں پانی بھر گیا۔
صورتحال یہ تھی کہ کسان طوفان میں اپنا بانس تھامے ہوئے بچاتے ہوئے نظر آئے۔ کسانوں کا کہنا تھا کہ یہ طوفان ان کے لیے آفت بن کر آئی ہے۔ اس کی وجہ سے ان کے خیمہ اکھڑ گئے۔ اس کے علاوہ ضروری سامان کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
کسانوں نے کہا کہ وہ ہر آندھی۔طوفان سے نمٹنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ وہ اس وقت تک زرعی قانون کی مخالفت میں سرحد پر رہیں گے جب تک حکومت ان کے مطالبات تسلیم نہیں کرتی ہے۔
کسانوں نے کہا کہ آندھی سے تمبو اکھڑے ہیں ہمارے حوصلے نہیں۔ ہم طوفان سے بھی لڑنے کے لیے بھی تیار ہیں۔
مزید پڑھیں:
فکی نے سبھی وزراء اعلیٰ سے لاک ڈاؤن نہ لگانے کی اپیل کی
ہم آپ کو بتا دیں کہ بارش کی وجہ سے کسانوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی گھنٹوں تک بارش کے باعث بجلی بھی نہیں رہی۔ آدھی ہونے کی وجہ سے افراتفری کا ماحول تھا۔