زرعی بل لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پاس ہوگیا ہے۔ ہریانہ میں کسانوں نے حکومت کے خلاف ایک محاذ کھول دیا ہے۔ اب تحریک کی حکمت عملی بن رہی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ اگلا قدم بھارت بند کا رہے گا۔
اس بار کسانوں نے حکومت سے آر پار کی لڑائی لڑنے کا عزم کرلیا ہے۔ جس کو لے کر مستقل تیاریوں میں مصروف ہیں۔ آج کسان 12 بجے سے دو پہر 3 بجے تک دھرنہ دے کر کر حکومت کو متنبہ کریں گے۔ اگر حکومت پھر بھی توجہ نہیں دیتی ہے تو مزید لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔
روہتک میں بھارتیہ کسان یونین کے ریاستی صدر گرنام سنگھ چڈھونی نے حکومت کی طرف سے لائے گئے بلوں کو ملک مخالف قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اتوار کے روز کسانوں نے نیشنل ہائی وے نمبر 1 (دہلی تا چنڈی گڑھ) کے علاوہ پوری ریاست کی سڑکیں بند کردیں گے۔ اگر حکومت نہیں مانی تو بھارت 25 ستمبر کو بند ہوگا۔ اس بار تحریک کا خاکہ کیسے ہوگا۔'؟
یہ بھی پڑھیں: زراعت سے متعلق بل راجیہ سبھا میں پیش، اپوزیشن کا ہنگامہ
اس سلسلے میں چوڈھونی نے روہتک کی اناج مارکیٹ میں کسانوں اور ملازمین سے ملاقات کرکے حکمت عملی بنائی ہے۔
اس ضمن میں گرنام سنگھ چڈھونی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں بل نہ صرف کسان ہی نہیں بلکہ ملک مخالفت بل ہے۔ ان بلوں سے صرف صنعت کو فائدہ ہوگا۔ لہذا 17 تنظیمیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ نہ صرف یہ کہ کسان مزدور اور زراعت سے وابستہ بہت سارے لوگ اس کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں، لیکن بی جے پی حکومت کانگریس پر اس تحریک کے پیچھے ہونے کا الزام عائد کررہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بی جے پی کے پاس کسانوں کو جواب دینے کے لئے کوئی جواب نہیں ہے تو وہ اس طرح کے الزامات لگا رہی ہے۔
وہیں چڈھونی نے ایم ایس پی کے بارے میں حکومت کی طرف سے دیئے گئے یقین دہانیوں پر کہا کہ حکومت کو اس پر گارنٹی قانون لاگو کرنا چاہئے، تبھی کسانوں کی تحریک واپس ہو سکتی ہے۔
وہیں مرکزی وزیر ہرسمرت کور کے استعفیٰ کے بارے میں چڈھونی نے کہا کہ ابھی دیر ہوچکی ہے، لیکن یہ ہرسمرت کور کا صحیح اقدام ہے۔
نائب وزیر اعلی دشینت چوٹالہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دشینت چوٹالہ کو شرم آنی چاہئے۔ کیونکہ انہوں نے ریاست میں کسانوں کے نام پر ووٹ لئے تھے، لیکن دشینت نے وہ تمام ووٹ بی جے پی کو فروخت کردیئے۔ اگر دشینت چوٹالہ واقعی کسان دوست ہیں، تو انہیں اب تک استعفیٰ دینا چاہئے۔