نوح: ہریانہ کے نوح ضلع میں پیر کو وشو ہندو پریشد کی برج منڈل یاترا کے دوران دو فرقوں کے درمیان تشدد میں اب تک چھ افراد ہلاک اور تقریباً 60 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ امن و امان کے پیش نظر ہریانہ کے آٹھ اضلاع میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ جن میں نوح، پلوال، فرید آباد، ریواڑی، گروگرام، مہندر گڑھ، سونی پت اور پانی پت اضلاع شامل ہیں۔ وہیں تشدد کے پیش نظر ضلع نوح میں انٹرنیٹ خدمات کو اگلے احکامات تک معطل کر دیا گیا ہے۔ ہریانہ کے سی ایم منوہر لال نے کہا کہ نوح تشدد میں مرنے والوں میں 2 ہوم گارڈ کے جوان اور 4 عام شہری شامل ہیں۔
وہیں آج ڈپٹی کمشنر پرشانت پوار اور ایس پی ورون سنگلا نے نوح تشدد پر پریس کانفرنس کرکے اہم معلومات دی۔ جس میں انھوں نے کہا کہ ضلع میں تعینات 6 آئی پی ایس افسران کی ٹیم، ایس ٹی ایف اور سی آئی ایف بھی معاملے کی گہرائی سے جانچ کر رہی ہے۔ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے حوالے سے صورتحال کا جائزہ لے کر تین اگست کو دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، فی الحال تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔
انھوں نے کہا کہ آج 2 اگست کو کرفیو میں 2 گھنٹے کی نرمی دی گئی، شام کو صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد 3 اگست کے لیے کرفیو میں نرمی کا خاکہ تیار کیا جائے گا۔ کرفیو میں نرمی کے دوران عوام ادویات، دودھ، چاول اور دیگر ضروری اشیاء خرید سکتے ہیں۔ ملزمان کے حوالے سے ایس پی ورون سنگلا نے کہا کہ ملزمان کی مختلف زاویوں سے شناخت کی جا رہی ہے، قصورواروں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی، چیف سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اس معاملے کی مکمل جانچ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- نوح تشدد میں چھ افراد ہلاک، سو سے زیادہ افراد گرفتار، آٹھ اضلاع میں حکم امتنازعی نافذ
- حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ نہ تو تشدد ہو اور نہ ہی نفرت انگیز تقریر: سپریم کورٹ
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ دکانداروں کو سامان ذخیرہ کرنے کا کہا گیا ہے، سامان کو منظم طریقے سے تقسیم کرنے کی بھی ہدایات دی گئی ہیں اور ضلع میں کنٹرول روم بھی قائم کر دیا گیا ہے، جس کے ہیلپ لائن نمبر 112، 9050317480، 8397087480، 8930900281 پر اپنے اردگرد ناخوشگوار واقعات کی اطلاع دی جاسکتی ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ برج منڈل یاترا میں تشدد کے لیے مختلف تھانوں میں اب تک 41 ایف آئی آر درج گئی ہے جس میں اب تک 116 لوگوں کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔
نوح تشدد کے پیش نظر اتر پردیش، راجستھان اور دہلی میں بھی الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ وہیں آج سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ نفرت انگیز تقریر کے معاملے پر پہلے ہی رہنما خطوط دے چکی ہے، اس لیے اس پر عمل کرنا لازمی ہے۔ عدالت نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ کسی علاقے میں تشدد نہ ہو اور نہ ہی کسی قسم کی نفرت انگیز تقریر ہو۔ تاہم عدالت نے دہلی میں بجرنگ دل کی ریلی پر پابندی لگانے سے انکار کر دیا۔