میوات میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہریانہ امامز کونسل کے ریاستی صدر مفتی تعریف سلیم ندوی نے کہا کہ آج کا دن ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔
جمعیۃ علما میوات یونٹ کے جنرل سیکریٹری مولانا صابر قاسمی نے کہا کہ چھ دسمبر سنہ 1992 کو ریاست اترپردیش کے اجودھیا میں تاریخی بابری مسجد کو شہید کر دیا گیا تھا اس بات کو ملک کا مسلمان ہمیشہ یاد رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ جو فیصلہ سپریم کورٹ نے نو نومبر سنہ 2019 کو دیا وہ اکثریتی کی عقیدت و آستھا کی بنیاد پر دیا تھا۔
علی محمد پردھان نے کہا کہ 'بابری مسجد کو زمین سے ہٹایا گیا ہے ہمارے دلوں سے نہیں، ہم جب تک زندہ رہیں گے، بابری مسجد کی شہادت کو یاد رکھیں گے'۔
آل انڈیا امامز کونسل ہریانہ نے بابری مسجد گرانے والوں کے خلاف دوبارہ جانچ کا مطالبہ کیا۔
آل انڈیا امامز کونسل ہریانہ کے ذمہ داران نے انہیں سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ ایودھیا میں بابری مسجد کی شہادت کی 28 ویں برسی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی تنظیم کو اس حوالہ سے کسی پروگرام کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے نو نومبر سنہ 2019 کو رام مندر کی تعمیر کا حکم دیا تھا اور اب یہاں رام مندر کی تعمیر شروع ہوگئی ہے اور مندر مسجد کا تنازع ختم ہوگیا ہے، جبکہ شہید بابری مسجدکا ڈھانچہ آج ہی کے دن چھ دسمبر سنہ 1992 کو مسمار کیا گیا تھا۔