ETV Bharat / state

Zakia Jafri Disappointed SC Verdict: ذکیہ جعفری عدالتِ عظمیٰ کے فیصلہ سے مایوس - سپریم کورٹ نے درخواست خارج کر دی

سپریم کورٹ نے گجرات فساد 2002 گلبرگ سوسائٹی میں ہلاک کیے جانے والے احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری کی درخواست کو خارج کر دیا اور ذکیہ جعفری کو اب بھی انصاف نہیں ملا۔ اس طرح ذکیہ جعفری عدالت کے فیصلہ سے ایک بار پھر مایوس ہوگئی ہیں۔ Supreme Court Dismissed the Petition

ذکیہ جعفری کی دردناک قانونی لڑائی
ذکیہ جعفری کی دردناک قانونی لڑائی
author img

By

Published : Jun 25, 2022, 8:23 AM IST

Updated : Jun 25, 2022, 4:06 PM IST



سپریم کورٹ نے گجرات فساد 2002 گلبرگ سوسائٹی میں ہلاک کیے جانے والے احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری کی درخواست کو خارج کر دیا اور ذکیہ جعفری کو اب بھی انصاف نہیں ملا۔ احمدآباد شہر کی گلبرگ سوسائٹی رہائشی کمپلیکس میں ہونے والے فسادات میں مشہور مسلم سیاستدان و رکن پارلیمنٹ احسان جعفری سمیت 69 افراد کو قتل کردیا گیا تھا۔ دراصل 27 فروری 2002 کے دن گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس میں سوار 59 ہندو یاتریوں کو ٹرین میں نذر آتش کر دیا گیا تھا اس کے بعد گجرات ریاست میں کرفیو لگا دیا گیا تھا اس بند کی کال فرقہ پرست گروپ وشو ہندو پریشد نے دی تھی۔



دوسرے دن 28 فروری 2002 میں جب گجرات میں فسادات اپنے عروج پر تھے تب فسادیوں نے احمدآباد میں موجود گلبرگ سوسائٹی پر حملہ کرکے اس میں موجود لوگوں کا قتل عام کر دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں کانگریس پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ احسان جعفری شامل تھے اور ان کی اہلیہ ذکیہ جعفری اس وقت زندہ بچ گئی تھیں۔ انہوں نے انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور آج تک انصاف کی لڑائی لڑ رہی ہیں لیکن اب بھی انہیں سپریم کورٹ سے انصاف نہیں مل سکا۔


ذکیہ جعفری نے اس وقت دعویٰ کیا تھا کہ ان کے شوہر احسان جعفری نے نر یندر مودی جو اس وقت کے گجرات کے وزیر اعلی تھے ان کو مدد کے لیے فون کیا تھا لیکن انھیں کوئی مدد نہیں ملی. اور ان کے گھر میں اس وقت چھپے ہوئے 69 افراد کو فسادیوں نے قتل کر دیا اور لاشوں کو آگ لگا دی. ذکیہ جعفری نے 2006 میں گجرات کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے سامنے شکایت درج کرائی جس میں انڈین پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ایف آئی آر کے اندراج کا مطالبہ کیا گیا ان کی شکایت میں مختلف سرکاری افسر اور بشمول نریندرمودی اور کءی سیاست داں کےنام.تھے اور نریندر مودی اس وقت گجرات کے وزیراعلیٰ تھے.


اس کے بعد 2008 میں سپریم کورٹ نے فسادات کے تعلق سے جاری متعدد ٹراءلز پر رپورٹ پیش کرنے کے لئے ایس آئی ٹی کا تقرر کیا اور بعدازاں ایس آءی ٹی آخری کی طرف سے شکایت کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا. اس کے بعد خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے 8 فروری 2012 کو ایک حتمی رپورٹ جمع کروائی تھی ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں نریندر مودی سمیت 59 لوگوں کو یہ کہتے ہوے کلین چٹ دے دی تھی کہ ان کے خلاف قانونی کاروائی کا کوئی ثبوت نہیں ہے. اس کے ساتھ کے ذیلی عدالت نے بھی ایس آئی ٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر انہیں کلین چٹ دے دی تھی. لہذا مجسٹریٹ نے ایس آءی ٹی کی رپورٹ کو برقرار رکھا اور جعفری کی عرضی کو خارج کر دیا.


آج یہاں ہے انصاف نہ ملنے کے بعد ذکیہ جعفری گجرات ہائی کورٹ میں رجوع کیا جس نے 2017 میں مجسٹریٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور ذکیہ جعفری کی درخواست کو خارج کر دیا اور آخر میں ذکیہ جعفری نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا. اس معاملے پر سپریم کورٹ کے تین جج جیز کی بینچ نے ذکیہ جعفری تحقیقاتی ٹیم اور دیگر کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد دسمبر 2013 میں اس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا. سپریم کورٹ کی سماعت کے دوران ذکیہ جعفری کے کپل سبل نے دعویٰ کیا کہ آئی ایس آئی ٹی نے دستیاب تمام مواد کی جانچ نہیں کی اور اس کی تحقیقات میں تعصب ظاہر کرتی ہے انہوں نے دلیل دی کہ ریاست نے نفرت پھیلانے میں مدد کی تھی.

واضح رہے کہ ذکیہ جعفری نے تشدد کے پیچھے بڑی شازس کی کی تازہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں رجوع کیا تھا انہوں نے اس معاملے میں تفتیش کاروں پر بھی الزام لگایا کہ وہ شازس کرنے والوں کو تحفظ دینے کے لیے کام کر رہے ہیں. اور سپریم کورٹ نے بھی جل کیا جعفری کی عرضی کو کو خارج کر دیا او نریندر مودی کو کلین چٹ دے دی. آج بھی گلبرگ سوسائٹی ویران ہے وہاں کوئی نہیں رہتا.
Note
Zakya zafri ka photo waha se add kar lijye



سپریم کورٹ نے گجرات فساد 2002 گلبرگ سوسائٹی میں ہلاک کیے جانے والے احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری کی درخواست کو خارج کر دیا اور ذکیہ جعفری کو اب بھی انصاف نہیں ملا۔ احمدآباد شہر کی گلبرگ سوسائٹی رہائشی کمپلیکس میں ہونے والے فسادات میں مشہور مسلم سیاستدان و رکن پارلیمنٹ احسان جعفری سمیت 69 افراد کو قتل کردیا گیا تھا۔ دراصل 27 فروری 2002 کے دن گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس میں سوار 59 ہندو یاتریوں کو ٹرین میں نذر آتش کر دیا گیا تھا اس کے بعد گجرات ریاست میں کرفیو لگا دیا گیا تھا اس بند کی کال فرقہ پرست گروپ وشو ہندو پریشد نے دی تھی۔



دوسرے دن 28 فروری 2002 میں جب گجرات میں فسادات اپنے عروج پر تھے تب فسادیوں نے احمدآباد میں موجود گلبرگ سوسائٹی پر حملہ کرکے اس میں موجود لوگوں کا قتل عام کر دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں کانگریس پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ احسان جعفری شامل تھے اور ان کی اہلیہ ذکیہ جعفری اس وقت زندہ بچ گئی تھیں۔ انہوں نے انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور آج تک انصاف کی لڑائی لڑ رہی ہیں لیکن اب بھی انہیں سپریم کورٹ سے انصاف نہیں مل سکا۔


ذکیہ جعفری نے اس وقت دعویٰ کیا تھا کہ ان کے شوہر احسان جعفری نے نر یندر مودی جو اس وقت کے گجرات کے وزیر اعلی تھے ان کو مدد کے لیے فون کیا تھا لیکن انھیں کوئی مدد نہیں ملی. اور ان کے گھر میں اس وقت چھپے ہوئے 69 افراد کو فسادیوں نے قتل کر دیا اور لاشوں کو آگ لگا دی. ذکیہ جعفری نے 2006 میں گجرات کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے سامنے شکایت درج کرائی جس میں انڈین پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ایف آئی آر کے اندراج کا مطالبہ کیا گیا ان کی شکایت میں مختلف سرکاری افسر اور بشمول نریندرمودی اور کءی سیاست داں کےنام.تھے اور نریندر مودی اس وقت گجرات کے وزیراعلیٰ تھے.


اس کے بعد 2008 میں سپریم کورٹ نے فسادات کے تعلق سے جاری متعدد ٹراءلز پر رپورٹ پیش کرنے کے لئے ایس آئی ٹی کا تقرر کیا اور بعدازاں ایس آءی ٹی آخری کی طرف سے شکایت کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا. اس کے بعد خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے 8 فروری 2012 کو ایک حتمی رپورٹ جمع کروائی تھی ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں نریندر مودی سمیت 59 لوگوں کو یہ کہتے ہوے کلین چٹ دے دی تھی کہ ان کے خلاف قانونی کاروائی کا کوئی ثبوت نہیں ہے. اس کے ساتھ کے ذیلی عدالت نے بھی ایس آئی ٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر انہیں کلین چٹ دے دی تھی. لہذا مجسٹریٹ نے ایس آءی ٹی کی رپورٹ کو برقرار رکھا اور جعفری کی عرضی کو خارج کر دیا.


آج یہاں ہے انصاف نہ ملنے کے بعد ذکیہ جعفری گجرات ہائی کورٹ میں رجوع کیا جس نے 2017 میں مجسٹریٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور ذکیہ جعفری کی درخواست کو خارج کر دیا اور آخر میں ذکیہ جعفری نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا. اس معاملے پر سپریم کورٹ کے تین جج جیز کی بینچ نے ذکیہ جعفری تحقیقاتی ٹیم اور دیگر کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد دسمبر 2013 میں اس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا. سپریم کورٹ کی سماعت کے دوران ذکیہ جعفری کے کپل سبل نے دعویٰ کیا کہ آئی ایس آئی ٹی نے دستیاب تمام مواد کی جانچ نہیں کی اور اس کی تحقیقات میں تعصب ظاہر کرتی ہے انہوں نے دلیل دی کہ ریاست نے نفرت پھیلانے میں مدد کی تھی.

واضح رہے کہ ذکیہ جعفری نے تشدد کے پیچھے بڑی شازس کی کی تازہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں رجوع کیا تھا انہوں نے اس معاملے میں تفتیش کاروں پر بھی الزام لگایا کہ وہ شازس کرنے والوں کو تحفظ دینے کے لیے کام کر رہے ہیں. اور سپریم کورٹ نے بھی جل کیا جعفری کی عرضی کو کو خارج کر دیا او نریندر مودی کو کلین چٹ دے دی. آج بھی گلبرگ سوسائٹی ویران ہے وہاں کوئی نہیں رہتا.
Note
Zakya zafri ka photo waha se add kar lijye

Last Updated : Jun 25, 2022, 4:06 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.