جام نگر: گجرات ہائی کورٹ نے کہا کہ جام نگر میں ریلیوں یا میمورنڈم سمیت احتجاجی مظاہروں پر پابندی کیوں لگائی گئی ہے؟ دراصل گجراتی جام نگر میں موجود کلکٹر آفس، کارپوریشن آفس نیز ڈی جی پی آفس پر بھیڑ جمع کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے۔ اس میں دھرنا، احتجاجی مظاہرہ اور ریلی پر بھی پابندی شامل ہے۔ اس یہ معاملہ گجرات ہائی کورٹ تک پہنچ گیا ہے اور ہائی کورٹ نے کلکٹر کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاملہ میں نوٹیفکیشن کی توسیع کے سلسلے میں ایک ہفتہ کے اندر ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کرے۔
یہ بھی پڑھیں:
Gujarat HC on Traffic گجرات ہائی کورٹ نے سڑکوں، پارکنگ اور ٹریفک کے معاملہ پر انتظامیہ کی سرزنش کی
متعلقہ عہدیداروں کے مطابق ان تینوں دفاتر میں امن و امان برقرار رکھنے اور ملازمین کے کام میں خلل نہ پڑے، اس کے لیے جام نگر میں یہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ کلکٹر کی ہدایت کے مطابق اس سے قبل ریزیڈنٹ ایڈیشنل کلکٹر کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، بعد میں اس نوٹیفکیشن کی مدت میں توسیح کر دی گئی جس میں کہا گیا کہ ان دفاتر کے آس پاس دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ کچھ عرصہ قبل جام نگر کے کچھ وکلا کی طرف سے کلکٹر کو ایک خط بھی لکھا گیا تھا۔ خط میں کہا گیا تھا کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے جاری کیا گیا یہ حکم جمہوریت کا قتل اور آئین کے آرٹیکلز کی خلاف ورزی ہے۔ اس دفعہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس نوٹیفکیشن کی اشاعت کے معاملہ پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے خلاف شکایت درج کی جائے۔ اس کے بعد یہ معاملہ کورٹ پہنچا۔ اس معاملہ میں گجرات ہائی کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی طور پہ اس طرح کی پابندیاں 13 سے 30 اکتوبر تک نافذ تھی جو کہ 13 اکتوبر سے 30 اکتوبر سے بڑھا کر نومبر کے وسط تک کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تہواروں کے سیزن کی وجہ سے ہو سکتا ہے جیسے کہ نوراتری وغیرہ کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ تب حکام امن و امان برقرار رکھنے میں مصروف ہوں گے۔ گجرات ہائی کورٹ نے اس معاملہ پر اس طرح کی زبانی آبزرویشن دی تھی لیکن پھر ہائی کورٹ نے حیرت کا اظہار کیا کہ نوٹیفکیشن کو نومبر کے وسط تک کیوں بڑھایا گیا؟ سماعت ملتوی کرنے سے پہلے چیف جسٹس کی بینچ نے کہا کہ کلکٹر کو ایک ہفتہ کے اندر اس معاملہ پر ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کرنا چاہیے۔ اس طرح یہ معاملہ جام نگر شہر اور ضلع میں بحث کا موضوع بن گیا۔