ملک میں کورونا وائرس کا قہر جاری ہے، کورونا کے کیسز میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ وہیں کورونا مریضوں کی ہلاکت کے بعد مسلم نجوان دیگر مذاہب کے لوگوں کا آخری رسومات ادا کر رہے ہیں۔ ایسے میں سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ کیا مسلمانوں کے ذریعے غیر مسلموں کی آخری رسومات ادا کرنا جائز ہے یا ناجائز۔
اس تعلق سے جماعت اسلامی ہند گجرات کے صدر شکیل احمد راجپوت نے ای ٹی وی بھارت نمائندہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تمام مذاہب میں کسی بھی انسان کے مرنے کے بعد ان کی آخری رسومات ادا کرنے کا مختلف رسم رواج ہیں۔
اسلام میں دفن کرنے کا رواج ہے، اسلام ادب و احترام کے ساتھ میت کو دفن کرتے ہیں۔ لیکن بعض مذاہب میں مرنے کے بعد انسان کو جلایا جاتا ہے۔
اس سلسلے میں اسلامی تعلیم یہ ہے کہ جو جس مذہب کو مانتے ہیں وہ خود اپنے لوگوں کی میت کو ٹھکانے لگانے کی کوشش کریں اگر وہ خود ایسا نہیں کرتے ہیں تو حکومت و انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس کام میں مدد کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غیر مسلم خود اپنے لوگوں کا آخری رسومات کرنے کو تیار نہ ہو اور حکومت کا عملہ بھی یہ کام نہ کریں تو ایسی صورت میں مسلمان، میت کو ان کے شمشان گھاٹ تک پہنچانے کا کام کرسکتے ہیں ان کی مدد کر سکتے ہیں لیکن میت کو جلانا نہیں چاہیے کیونکہ مسلمانوں کو میت کو جلانے سے پرہیز کرنا چاہیے اور اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس تعلق سے لوگوں میں بیداری لانے کے لئے کوشش کی جا رہی ہے اور لوگوں کو بتایا جا رہا ہے کہ ان صورت میں لوگوں کی۔ مدد ضرور کریں لیکن اسلامی تعلیمات کو نہ بھولیں جلانے سے پرہیز کریں اور اپنی آخرت کو برباد ہو نے سے بچائیں۔ دکھاوے کے لیے ایسا کام ہر گز نہ کریں جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہوں۔'
یہ بھی پڑھیں:ایس آئی او نے کووڈ ریلیف ٹاسک فورس کا آغاز کیا