گجرات ایس ڈی پی آئی پارٹی اور ریورفرنٹ متاثرین نے اس سلسلے میں احمدآباد کے ڈپٹی کلکٹر کو ایک میمورنڈم سونپا ہے۔
احمدآباد میں سابرمتی کے کنارے پر ایک عالیشان ریورفرنٹ تعمیر کرنے لے لیے حکومت نے وہاں پر کئی مکانات کو منہدم کرنے کا حکم دیا ہے۔
حتیٰ کہ وہاں موجود مذہبی مقامات کو بھی مہندم کر دیا گیا تھا اور متاثرین کو حکومت نے وٹوہ میں سرکاری مکانات بنا کر دئے۔
سنہ 2011 سے آج تک یہاں بڑی تعداد میں مسلمان آباد ہیں۔ اسی مقام پر مقامی لوگوں نےعبادت کے لیے مساجد اور مدارس تعمیر کیے کیونکہ حکومت نے انہیں عبادت گاہ فراہم نہیں کی تھی۔
اقلیتی طبقے کے لوگوں کے 1568 مکانات یہاں موجود ہیں جن کے لیے کم از کم 3 مساجد کی ضرورت ہے لیکن مقامی لوگوں نے یہاں نور محمدی اور مدینہ مسجد تعمیر کی ہے۔
دراصل تین روز قبل کسی شخص نے سابرمتی ریور فرنٹ متاثرین سے کہا کہ 'یہاں کے مذہبی مقامات کو مہندم کرنے کا منصوبہ ہے جس کے بعد لوگوں نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔'
ایس ڈی پی آئی اور ریورفرنٹ متاثرین نے ڈپٹی کلکٹر سے ملاقات کی اور ان سے درخواست کی کہ کسی بھی حالت میں اس طرح کے مذہبی مقامات کو مہندم نہ کیا جائے۔
ایس ڈی پی آئی گجرات کے صدر عبدالحمید انصاری کا کہنا ہے کہ 'ہم نے کلکٹر کو اس تعلق سے میمورنڈم پیش کیا ہے۔'