احمد آباد: کورونا وائرس کے سبب پچھلے دو برسوں سے تہواروں کا رنگ پھیکا پڑ گیا تھا، لیکن امسال کورونا کے کیسز کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے گجرات حکومت نے گائیڈ لائن کے تحت تہواروں کے انعقاد کی اجازت دی ہے۔ ریاست میں تمام تہوار کورونا گائیڈ لائن کے تحت منائے جا رہے ہیں۔ اب اترائن کا تہوار چند دنوں میں آنے والا ہے جس کے جشن کو لے کر احمد آباد میں بڑے پیمانے پر جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ اس بار یہ جوش دوبالا ہونے جا رہا ہے کیونکہ اب کورونا کے کیسز قابو میں ہیں۔ دوسری جانب عوام کا جوش و خروش دیکھ کر تاجروں نے بھی تیاریاں کر لی ہیں۔ تاجر اور کاروباری مختلف اقسام کی پتنگیں، فرکیاں بازار میں لا رہے ہیں۔ پھر احمد آباد میں ایک تاجر نے گاہکوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے بہت بڑا میلہ لگایا جو کہ صارفین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ Uttarayan Countdown: Muslim brother made two spin (firki) of 15 and 11 kg
فرکی بنانے والے سلیم بھائی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ گذشتہ 22 برسوں سے پتنگ کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ ہر سال تمام مذاہب کے لوگ اترائن کا تہوار بڑے جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں۔ اس لئے انہوں نے ہر سال ایک نیا اسپن (فرکی) بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس سال بھی 7 فٹ کی دو فرکی بنائی جس کا وزن تقریباً 11 کلو گرام ہے جب کہ اسٹیل کی فرکی کا وزن تقریباً 15 کلو گرام ہے۔ انہوں نے مزید بتایا گیا ہے کہ لکڑی کی ایک فرکی بنانے میں تقریباً 6 مہینے کا وقت لگتا ہے۔ اس میں فرکی بناتے وقت لکڑی کو بھی پھاڑ دیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے فرکی بنانے میں کافی وقت لگتا ہے۔ تو کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ دو مہینوں کے اندر اندر فرکی تیار ہو جاتی ہے۔ جبکہ بعض اوقات ایک فرکی بنانے میں 6 ماہ تک کا عرصہ لگ جاتا ہے۔ پچھلے سال میں نے 8 فٹ کی فرکی بنائی تھی۔ جس کا وزن 100 کلوگرام ہے۔ فی الحال اس کے اندر لائٹ لگائی گئی ہے۔ ان کے پاس تقریبا 4 اسپنرز ہیں جو انہوں نے اپنے ہاتھوں سے بنائے ہیں۔
مزید پڑھیں:2023Flower Show احمدآباد میں فلاور شو لوگوں کی توجہ کا مرکز
سلیم بھائی نے کہا کہ ان کے پاس پیتل کی فرکی بھی ہے۔ جو انہیں ان کے دادا نے بطور تحفہ دیا تھا۔ اس فرکی کی خاصیت یہ ہے کہ یہ فرکی مکمل طور پر پیتل سے بنی ہے۔ جس میں ہر مذاہب ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی کی علامتیں نظر آتی ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ یہ فرکی آزادی کے بعد کی پہلی اترائین فرکی ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دو سال بعد کاروبار میں تیزی آئی ہے۔لیکن توقع کے مطابق نہیں ہے ۔اس میں مزید اضافہ ہونے کی ضرورت ہے۔تاجر طبقہ مایوسی کا شکار ہے۔ امید ہے کہ 5 جنوری کے بعد بازار میں صارفین کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے۔Uttarayan Countdown: Muslim brother made two spin (firki) of 15 and 11 kg