گجرات ہائی کورٹ نے لوجہاد قانون کے معاملے پر اہم فیصلہ سناتے ہوئے لو جہاد ایکٹ کی کئی دفعات پرروک لگا دیاہے۔
جمعیتہ العلماء ہند کی جانب سے گجرات ہائی کورٹ میں لو جہاد قانون کے خلاف پٹینشن دائر کی گئی تھی۔ ایسے گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کو جمعیتہ العلماء ہند کو بڑی کامیابی کے طورپر دیکھا جارہا ہے ۔
لو جہاد قانون کے خلاف پٹینشن دائر کرنے والے جمیعت علماء ہند کے سکریٹری اسلم قریشی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ ہر انسان اپنی مرضی سے مذہب اختیار کرسکتا ہے۔ اور اپنی مرضی سے شادی کر سکتا ہے۔ چاہے وہ کسی بھی مذہب کا ہو ہو وہ کسی بھی مذہب کی لڑکی یا لڑکے سے شادی کر سکتا ہے
اس معاملے پر گجرات اسمبلی میں چند ماہ قبل بھی مذہب کی آزادی قانون میں ترمیم کر کے اسے لوجہاد بل کے نام سے منظور کردیا تھا۔
اسلم قریشی نے کہا کہ اس معاملے کے خلاف ہم نے گجرات ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی ہائی کورٹ نے پہلی مدت میں بھی اس معاملے پر سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے سماعت کی تھی اور آج گجرات ہائی کورٹ نے اپنا منصفانہ فیصلہ سناتے ہوئے مذہب کی آزادی کی دفعات3، 4، 5 ،6 پر روک لگا دی ہے۔ اور اب کوئی بھی لڑکا یا لڑکی کسی بھی مذہب کی لڑکی یا لڑکے سے اپنی مرضی سے شادی کر سکتا ہے.
مزید پڑھیں:جمیعت علمائے ہند، گجرات کی ناقابل فراموش خدمات
انہوں نے مزید کہا کہ مذہب آزادی قانون 2021 سے ہر مذاہب کے لوگوں کو نقصان پہنچ رہا تھا.
انہوں نے کہا کہ انسانیت کو سامنے رکھتے ہوے ہم نے ہائی کورٹ کا رخ کیا۔ اور اس معاملے پر آج ہمیں ایک بڑی کامیابی ملی.
اس فیصلے سے ہر مذاہب کے لوگ خوش ہیں اور عدالت کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کر رہے ہیں.