احمد آباد: سنہ 2002 فرقہ ورانہ فسادات میں احمدآباد کے نرودا گام میں 11 افراد کا قتل کیا گیا تھا، احمدآباد کی خصوصی عدالت نے اس معاملے پر فیصلہ سنایا اور تمام مجرموں کو بے قصور قرار دیا۔ اس معاملے پر متاثرین کے وکیل شمشاد خان پٹھان نے ای ٹی وی بھارت نمائندہ سے خصوصی بات کی۔ اس کیس میں مایا کوڈنانی، بابو بجرنگی، جے دیپ پٹیل اور ولبھ بھائی پٹیل سمیت 86 ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس کیس کی سماعت عدالت میں 2009 سے شروع ہوئی تھی جس کے بعد تفتیشی افسران اور گواہوں کے بیانات قلمبند کر کے 2017 سے دونوں جانب سے دلائل پیش کیے گئے اور 5 اپریل کو اس کیس کے دونوں فریقین کی دلائل مکمل ہوئی۔ اس پورے مقدمہ کے بعد استغاثہ نے 187 گواہوں کو پیش کیا جن میں 113 متاثرین اور ان کے لواحقین، 24 پنچ گواہ 26 پولیس اہلکار اور 12 ڈاکٹر تھے۔ 86 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں سے 17 کی موت ہو چکی ہے۔ چنانچہ عدالت نے 69 ملزمین کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے خصوصی عدالت نے سبھی ملزمین کو بے قصور قرار دیا۔
وکیل شمشاد خان پٹھان نے اس معاملے پر کہا کہ کورٹ نے دو لائن کا فیصلہ سنایا کہ تمام ملزمین کو بے قصور قرار دیا جاتا ہے۔ انہیں الزام سے مکت کیا جاتا ہے، جس سے متاثرین کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔ انہوں نے کہا کہ 21 سال سے انصاف کی لڑائی لڑ رہے تھے لیکن انہیں انصاف نہیں ملا۔ اب بھی ان کے اندر ہمت باقی ہے اور متاثرین اس کیس کو اعلی عدالت میں چیلینج کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : Naroda Gam Massacre نرودا گام فرقہ وارانہ فسادات معاملے میں تمام ملزمان بری