ETV Bharat / state

بلقیس بانو کو دو ہفتوں میں معاوضہ ادا کرنے کا حکم - supreme court verdict

سپریم کورٹ میں آج بلقیس بانو کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے گجرات حکومت کو دو ہفتوں کے اندر بلقیس بانو کو 50 لاکھ معاوضہ، گھر اور نوکری دینے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ
author img

By

Published : Sep 30, 2019, 1:40 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 2:10 PM IST

چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ نے آج گجرات حکومت کو ہدایت دی ہےکہ وہ دو ہفتوں کے اندر 50 لاکھ روپے کی ادائیگی کرے۔ ساتھ ہی اسے نوکری اور رہنے کو گھر دے۔
واضح رہے کہ بلقیس بانو کے ساتھ 2002 کے گجرات فسادات کے دوران 19 سال کی عمر میں اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی۔ فسادات میں اس کی دو سالہ بیٹی ہلاک ہو گئی تھی۔ 3 مارچ 2002 کو چار خواتین اور چار بچوں سمیت 14 افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔ جب کہ بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کر کے وہیں مرنے کے لئے چھوڑ دیا گیا تھا۔ اس ظلم کے بعد اس کی جان بچ گئی اور تب سے آج تک بلقیس بانو اپنے انصاف کی لڑائی لڑ رہی ہے۔
حالانکہ سپرم کورٹ نے اسی سال اپریل میں گجرات حکومت کو بلقیس بانو کو 50 لاکھ معاوضہ، مکان اور نوکری دینے کا حکم دیا تھا چونکہ اب تک بلقیس بانو کو یہ معاوضہ نہیں ملا اس لیے دوبارہ سپرم کورٹ کو حکم جاری کرنا پڑا۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ
سپریم کورٹ کا فیصلہ

آپ کو بتا دیں کہ 2017 میں ممبئی ہائی کورٹ نے اس معاملے کے 11 ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ عدالت نے اس جرم کے سات ملزمین جس میں ڈاکٹر اور پولس اہلکار بھی شامل تھے ان ملزمیں کو بری کرنے کے فیصلے کو خارج کر دیا تھا۔ ان سب پر ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا الزام تھا۔

دراصل گجرات میں گودھرا قتل عام کے چوتھے روز فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ ہزاروں ہندو اور مسلم خاندان محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو رہے تھے۔ ان میں سے ایک بلقیس بانو کا کنبہ تھا۔ اس کا کنبہ ایک ٹرک میں بیٹھا ہوا تھا۔ اس میں 17 افراد تھے۔ تب 30-25 حملہ آوروں نے اس پر داہود ضلع کے رندھیک پور کے قریب حملہ کیا تھا۔

حملہ آوروں نے ایک گھنٹے کے اندر ٹرک میں موجود 14 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ مرنے والوں میں بلقیس کی دو سالہ بیٹی صالحہ بھی شامل ہیں۔ اس کا سر دھڑ سے کاٹ دیا گیا تھا۔ واقعے کے وقت بلقیس پانچ ماہ کی حاملہ تھی۔ حملہ آوروں نے اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی۔ عصمت دری کے بعد حملہ آوروں نے اسے مرنے کے لئے چھوڑ دیا تھا۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ نے آج گجرات حکومت کو ہدایت دی ہےکہ وہ دو ہفتوں کے اندر 50 لاکھ روپے کی ادائیگی کرے۔ ساتھ ہی اسے نوکری اور رہنے کو گھر دے۔
واضح رہے کہ بلقیس بانو کے ساتھ 2002 کے گجرات فسادات کے دوران 19 سال کی عمر میں اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی۔ فسادات میں اس کی دو سالہ بیٹی ہلاک ہو گئی تھی۔ 3 مارچ 2002 کو چار خواتین اور چار بچوں سمیت 14 افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔ جب کہ بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کر کے وہیں مرنے کے لئے چھوڑ دیا گیا تھا۔ اس ظلم کے بعد اس کی جان بچ گئی اور تب سے آج تک بلقیس بانو اپنے انصاف کی لڑائی لڑ رہی ہے۔
حالانکہ سپرم کورٹ نے اسی سال اپریل میں گجرات حکومت کو بلقیس بانو کو 50 لاکھ معاوضہ، مکان اور نوکری دینے کا حکم دیا تھا چونکہ اب تک بلقیس بانو کو یہ معاوضہ نہیں ملا اس لیے دوبارہ سپرم کورٹ کو حکم جاری کرنا پڑا۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ
سپریم کورٹ کا فیصلہ

آپ کو بتا دیں کہ 2017 میں ممبئی ہائی کورٹ نے اس معاملے کے 11 ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ عدالت نے اس جرم کے سات ملزمین جس میں ڈاکٹر اور پولس اہلکار بھی شامل تھے ان ملزمیں کو بری کرنے کے فیصلے کو خارج کر دیا تھا۔ ان سب پر ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا الزام تھا۔

دراصل گجرات میں گودھرا قتل عام کے چوتھے روز فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ ہزاروں ہندو اور مسلم خاندان محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو رہے تھے۔ ان میں سے ایک بلقیس بانو کا کنبہ تھا۔ اس کا کنبہ ایک ٹرک میں بیٹھا ہوا تھا۔ اس میں 17 افراد تھے۔ تب 30-25 حملہ آوروں نے اس پر داہود ضلع کے رندھیک پور کے قریب حملہ کیا تھا۔

حملہ آوروں نے ایک گھنٹے کے اندر ٹرک میں موجود 14 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ مرنے والوں میں بلقیس کی دو سالہ بیٹی صالحہ بھی شامل ہیں۔ اس کا سر دھڑ سے کاٹ دیا گیا تھا۔ واقعے کے وقت بلقیس پانچ ماہ کی حاملہ تھی۔ حملہ آوروں نے اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی۔ عصمت دری کے بعد حملہ آوروں نے اسے مرنے کے لئے چھوڑ دیا تھا۔

Intro:Body:

kdk


Conclusion:
Last Updated : Oct 2, 2019, 2:10 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.