چیف جسٹس آف انڈیا شرد اروند بوبڈے، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی بینچ نے سورت کی پاکسو عدالت کے ذریعہ جاری ڈیتھ وارنٹ پر روک لگادی۔
سماعت کے دوران قصور وار کی جانب سے پیش سینیئر وکیل اپراجیتا سنگھ نے بینچ کو بتایا کہ گجرات ہائی کورٹ کے ذریعہ موت کی سزا کی تصدیق کرنے کے بعد سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کے لیے 60 دنوں کا وقت تھا لیکن اس سے پہلے ہی ڈیتھ وارنٹ جاری کر دیا گیا۔
اس پر چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے کہا کہ پہلے ہی سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ ڈیتھ وارنٹ تب تک جاری نہیں کیاجا سکتا جب تک کہ قصور وار سارے قانونی عمل پورے نہ کرلے۔
دراصل پھانسی کی سزا والے معاملے میں ہائی کورٹ سے سزا کی تصدیق ہونے کے بعد اس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرنے کے لیے قصور وار کو 60 دن کا وقت ملتا ہے لیکن اس کیس میں گجرات ہائی کورٹ کے ذریعہ پھانسی کی سزا برقرار رکھنے کے حکم (27دسمبر 2019) کے محض تین دن کے اندر ہی ٹرائل کورٹ نے ڈیتھ وارنٹ جاری کردیا تھا، اسی بنیاد پر سپریم کورٹ نے آج ڈیتھ وارنٹ پر روک لگا دی۔
واضح رہے کہ قصور وار انل یادو نے اکتوبر 2018 میں سورت میں تین برس کی بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کے بعد اس کا قتل کردیا تھا۔
اگست 2019 میں سورت کے لمبایت علاقے میں ساڑھے تین سال کی بچی کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے معاملے اسپیشل پوکسو کورٹ نے موت کی سزا سنائی تھی۔