ETV Bharat / state

Godhra Train Burning Case سپریم کورٹ کا گودھرا ٹرین آتشزدگی کے تین قصورواروں کو عبوری ضمانت دینے سے انکار

author img

By

Published : Aug 14, 2023, 2:59 PM IST

Updated : Aug 14, 2023, 3:05 PM IST

ریاست گجرات میں سنہ 2002 میں گودھرا ٹرین سانحے میں 59 لوگوں کی موت ہوگئی تھی اور اس واقعے کے بعد پورے گجرات میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے روز 2002 کے گودھرا ٹرین آتشزدگی کے سانحے میں عمر قید کی سزا پانے والے تین قصورواروں کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی زیر صدارت جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے 17 سال سے جیل میں قید تینوں قصورواروں کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی ایک شخص کے قتل کا معاملہ نہیں ہے۔ یہ واقعہ بہت سنگین ہے۔ اس لیے ہم اس معاملے میں اس مرحلے پر ضمانت دینے کے لیے مائل نہیں ہیں۔

ملزمین کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے استدلال پیش کیا کہ دو ملزمین پر پتھراؤ کے الزام ہے اور تیسرے ملزم پر زیورات چوری کرنے کے الزام ہے، لیکن زیورات برآمد نہیں ہوئے تھے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور ایڈوکیٹ سواتی گھلدیال سپریم کورٹ میں گجرات حکومت کی نمائندگی کررہے ہیں۔ گجرات حکومت نے کہا تھا کہ ملزمین پر صرف پتھربازی کا الزام نہیں ہے بکہ انہوں نے مسافروں کو زخمی کیا اور ان کے زیورات لوٹے۔ ریاستی حکومت نے کہا کہ 'گودھرا ٹرین سانحہ کے دوران ہر ایک ملزم نے ایک مخصوص کردار ادا کیا ہے'۔ تشار مہتا نے عدالت میں کہا کہ ایک ملزم کو اہم سازشی ہونے کا قصوروار پایا گیا جو ٹرین کی بوگی کو آگ لگانے میں سرگرم تھا۔

مزید پڑھیں: گودھرا ٹرین سانحہ کے گیارہ قصورواروں کو پھانسی کی سزا دلوانے کی کوشش

واضح رہے کہ گودھرا ٹرین سانحہ کے تین ملزمین شوکت یوسف اسماعیل، صدیق ماتونگا عبداللہ بادام شیخ، اور بلال عبداللہ اسماعیل بدام گھانچی نے ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپریل میں اس مقدمے میں عمر قید کی سزا پانے والے آٹھ مجرموں کی ضمانت کی درخواست کی اجازت دی تھی۔ عدالت نے تب نوٹ کیا تھا کہ وہ تقریباً 17-18 سال سے جیل میں قید ہیں۔ تاہم عدالت نے اس معاملے میں چار دیگر افراد کو بھی اسی طرح کی راحت دینے سے انکار کر دیا تھا، جنہیں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے قصورواروں کی عرضی کو مزید سماعت کے لیے سنگل بنچ کے سامنے درج فہرست کرنے سے اتفاق کیا۔ جسٹس چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ نے گجرات حکومت کی طرف سے پیش ہونے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور ملزمان کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے کے دلائل سننے کے بعد اپنا حکم جاری کیا۔ سنہ 2002 میں گودھرا ٹرین سانحے میں 59 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ اور اس واقعے کے بعد پورے گجرات میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے روز 2002 کے گودھرا ٹرین آتشزدگی کے سانحے میں عمر قید کی سزا پانے والے تین قصورواروں کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی زیر صدارت جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے 17 سال سے جیل میں قید تینوں قصورواروں کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی ایک شخص کے قتل کا معاملہ نہیں ہے۔ یہ واقعہ بہت سنگین ہے۔ اس لیے ہم اس معاملے میں اس مرحلے پر ضمانت دینے کے لیے مائل نہیں ہیں۔

ملزمین کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے استدلال پیش کیا کہ دو ملزمین پر پتھراؤ کے الزام ہے اور تیسرے ملزم پر زیورات چوری کرنے کے الزام ہے، لیکن زیورات برآمد نہیں ہوئے تھے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور ایڈوکیٹ سواتی گھلدیال سپریم کورٹ میں گجرات حکومت کی نمائندگی کررہے ہیں۔ گجرات حکومت نے کہا تھا کہ ملزمین پر صرف پتھربازی کا الزام نہیں ہے بکہ انہوں نے مسافروں کو زخمی کیا اور ان کے زیورات لوٹے۔ ریاستی حکومت نے کہا کہ 'گودھرا ٹرین سانحہ کے دوران ہر ایک ملزم نے ایک مخصوص کردار ادا کیا ہے'۔ تشار مہتا نے عدالت میں کہا کہ ایک ملزم کو اہم سازشی ہونے کا قصوروار پایا گیا جو ٹرین کی بوگی کو آگ لگانے میں سرگرم تھا۔

مزید پڑھیں: گودھرا ٹرین سانحہ کے گیارہ قصورواروں کو پھانسی کی سزا دلوانے کی کوشش

واضح رہے کہ گودھرا ٹرین سانحہ کے تین ملزمین شوکت یوسف اسماعیل، صدیق ماتونگا عبداللہ بادام شیخ، اور بلال عبداللہ اسماعیل بدام گھانچی نے ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپریل میں اس مقدمے میں عمر قید کی سزا پانے والے آٹھ مجرموں کی ضمانت کی درخواست کی اجازت دی تھی۔ عدالت نے تب نوٹ کیا تھا کہ وہ تقریباً 17-18 سال سے جیل میں قید ہیں۔ تاہم عدالت نے اس معاملے میں چار دیگر افراد کو بھی اسی طرح کی راحت دینے سے انکار کر دیا تھا، جنہیں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے قصورواروں کی عرضی کو مزید سماعت کے لیے سنگل بنچ کے سامنے درج فہرست کرنے سے اتفاق کیا۔ جسٹس چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ نے گجرات حکومت کی طرف سے پیش ہونے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور ملزمان کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے کے دلائل سننے کے بعد اپنا حکم جاری کیا۔ سنہ 2002 میں گودھرا ٹرین سانحے میں 59 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ اور اس واقعے کے بعد پورے گجرات میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔

Last Updated : Aug 14, 2023, 3:05 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.