ETV Bharat / state

Sabarmati Riverfront Victims سابرمتی ریورفرنٹ کے متاثرین آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم

احمدآباد کے وٹوہ علاقے میں 60 ہزاروں سے زیادہ لوگ آباد ہیں۔ یہ لوگ 2010 سے قبل سابر متی ندی کے کنارے عالیشان گھروں میں رہتے تھے۔ ان کے مکانات کو مہندم کرکے ریور فرنٹ تعمیر کیا گیا اور انھیں چار منزلہ عمارت میں منتقل کردیا گیا۔ جہاں یہ متاثرین ہر طرح کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ Reality of Gujarat Model

Reality of Gujarat Model
یہ ہے گجرات ماڈل
author img

By

Published : Sep 29, 2022, 8:05 PM IST

احمدآباد: سنہ 1411 میں بادشاہ احمد شاہ نے سابرمتی ندی کے کنارے احمدآباد شہر کی بنیاد ڈالی جس کے بعد سے احمدآباد کی سابرمتی ندی کے کنارے لوگوں نے اپنے مکانات تعمیر کرنا شروع کیے اور یہاں آبادی بڑھتی گئی۔ Reality of Gujarat Model

ریاست گجرات کے احمدآباد شہر کو اسمارٹ سٹی اور میگا سٹی بنانے کے لیے موجودہ وزیر اعظم اور اس وقت کے وزیر اعلی نریندر مودی نے سابرمتی ریور فرنٹ پروجیکٹ کی شروعات کی جس کے لیے ہزاروں گھروں کو مہندم کیا گیا اور متاثرین کو سرکاری آواس یوجنا کے تحت مکانات فراہم کیے گئے۔ لیکن ان مکانات میں رہنے والوں کی حالت دن بہ دن بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ Ahmadabad as Mega City

یہ ہے گجرات ماڈل

احمدآباد کے وٹوہ علاقے میں 60 ہزاروں سے زائد لوگ آباد ہیں یہ لوگ 2010 سے قبل سابر متی ندی کے کنارے عالیشان گھروں میں رہتے تھے۔ ان کے مکانات کو مہندم کرکے ریور فرنٹ تعمیر کیا گیا اور ان لوگوں کو چار منزلہ عمارت میں رہنے کو بھیج دیا گیا۔ جہاں یہ لوگ ہر طرح کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ Sabarmati Riverfront

یہ بھی پڑھیں: Historic Khan Jahan Darwaja in Ahmedabad احمدآباد کا خان جہاں دروازہ خستہ حالی کا شکار

سابرمتی ریور فرنٹ متاثرین جو فی الحال وٹوہ چا منزلہ میں مقیم ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ سابر متی ندی کے کنارے اپنے اچھے اچھے مکانات میں رہتے تھے، اپنی روزی روٹی کماتے تھے لیکن ان کے مکانات کو 2010 میں ریور فرنٹ بنانے کی غرض سے توڑ دیا گیا اور انھیں چار منزلہ مکانات میں لا کر بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا۔

ان کا سب سے بڑا مسئلہ پانی، بجلی، گندگی اور گٹر کا ہے۔ ان کے بچوں کے لیے نہ سرکاری اسکول ہے اور نہ ہی کوئی سرکاری دواخانہ۔ یہاں کے بچوں کو اسکولز میں داخلہ نہیں دیا جاتا. کیونکہ ان کے پاس آدھار کارڈ نہیں ہے۔ بچے ڈراپ آوٹ ہو ریے ہیں اور یہاں کارپوریشن کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ Sabarmati Riverfront Victims seek help

چار منزلہ عمارتوں میں ہندو مسلم دونوں برادری کے لوگ آباد ہیں اور سبھی کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ بارش میں ان لوگوں کا برا حال ہوتا ہے پورے علاقے میں پانی بھر جاتا ہے اور کئی دن تک پانی جمع رہتا ہے۔ سماجی کارکن الطاف حسین کا کہنا ہے گجرات ماڈل اور میگاسٹی کے طور پر حکومت احمد آباد شہر کی مثال دیتی ہے اور بڑے بڑے دعوے کرتی ہے، مگر حقائق اس کے بلکل برعکس ہے۔ BJP Gujarat Model

گجرات میں عنقریب اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور وٹوہ کے رکن اسمبلی پردیپ سنگھ جڑیجا ہیں۔ یہاں کے لوگوں کو کہنا ہے کہ وہ کبھی اس علاقے میں دورہ کرنے نہیں آتے نہ ہی ان کی پریشانی کا حل نکالتے ہیں۔ اس لیے یہاں کے لوگ اب ایسا امیدوار چاہتے ہیں جو انہیں بنیادی سہولیات فراہم کر سکے اور ان کی پریشانیوں کو دور کر سکے۔ Sabarmati Riverfront Victims

احمدآباد: سنہ 1411 میں بادشاہ احمد شاہ نے سابرمتی ندی کے کنارے احمدآباد شہر کی بنیاد ڈالی جس کے بعد سے احمدآباد کی سابرمتی ندی کے کنارے لوگوں نے اپنے مکانات تعمیر کرنا شروع کیے اور یہاں آبادی بڑھتی گئی۔ Reality of Gujarat Model

ریاست گجرات کے احمدآباد شہر کو اسمارٹ سٹی اور میگا سٹی بنانے کے لیے موجودہ وزیر اعظم اور اس وقت کے وزیر اعلی نریندر مودی نے سابرمتی ریور فرنٹ پروجیکٹ کی شروعات کی جس کے لیے ہزاروں گھروں کو مہندم کیا گیا اور متاثرین کو سرکاری آواس یوجنا کے تحت مکانات فراہم کیے گئے۔ لیکن ان مکانات میں رہنے والوں کی حالت دن بہ دن بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ Ahmadabad as Mega City

یہ ہے گجرات ماڈل

احمدآباد کے وٹوہ علاقے میں 60 ہزاروں سے زائد لوگ آباد ہیں یہ لوگ 2010 سے قبل سابر متی ندی کے کنارے عالیشان گھروں میں رہتے تھے۔ ان کے مکانات کو مہندم کرکے ریور فرنٹ تعمیر کیا گیا اور ان لوگوں کو چار منزلہ عمارت میں رہنے کو بھیج دیا گیا۔ جہاں یہ لوگ ہر طرح کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ Sabarmati Riverfront

یہ بھی پڑھیں: Historic Khan Jahan Darwaja in Ahmedabad احمدآباد کا خان جہاں دروازہ خستہ حالی کا شکار

سابرمتی ریور فرنٹ متاثرین جو فی الحال وٹوہ چا منزلہ میں مقیم ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ سابر متی ندی کے کنارے اپنے اچھے اچھے مکانات میں رہتے تھے، اپنی روزی روٹی کماتے تھے لیکن ان کے مکانات کو 2010 میں ریور فرنٹ بنانے کی غرض سے توڑ دیا گیا اور انھیں چار منزلہ مکانات میں لا کر بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا۔

ان کا سب سے بڑا مسئلہ پانی، بجلی، گندگی اور گٹر کا ہے۔ ان کے بچوں کے لیے نہ سرکاری اسکول ہے اور نہ ہی کوئی سرکاری دواخانہ۔ یہاں کے بچوں کو اسکولز میں داخلہ نہیں دیا جاتا. کیونکہ ان کے پاس آدھار کارڈ نہیں ہے۔ بچے ڈراپ آوٹ ہو ریے ہیں اور یہاں کارپوریشن کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ Sabarmati Riverfront Victims seek help

چار منزلہ عمارتوں میں ہندو مسلم دونوں برادری کے لوگ آباد ہیں اور سبھی کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ بارش میں ان لوگوں کا برا حال ہوتا ہے پورے علاقے میں پانی بھر جاتا ہے اور کئی دن تک پانی جمع رہتا ہے۔ سماجی کارکن الطاف حسین کا کہنا ہے گجرات ماڈل اور میگاسٹی کے طور پر حکومت احمد آباد شہر کی مثال دیتی ہے اور بڑے بڑے دعوے کرتی ہے، مگر حقائق اس کے بلکل برعکس ہے۔ BJP Gujarat Model

گجرات میں عنقریب اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور وٹوہ کے رکن اسمبلی پردیپ سنگھ جڑیجا ہیں۔ یہاں کے لوگوں کو کہنا ہے کہ وہ کبھی اس علاقے میں دورہ کرنے نہیں آتے نہ ہی ان کی پریشانی کا حل نکالتے ہیں۔ اس لیے یہاں کے لوگ اب ایسا امیدوار چاہتے ہیں جو انہیں بنیادی سہولیات فراہم کر سکے اور ان کی پریشانیوں کو دور کر سکے۔ Sabarmati Riverfront Victims

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.