گجرات، جسے ترقی کا ماڈل کہا جاتا ہے جبکہ اسی گجرات کے شہر احمدآباد میں جگہ جگہ بنیادی سہولیات Lack of Basic Amenities in the Fertile area of Ahmedabad کا فقدان ہے۔ احمدآباد کا سرخیز علاقہ جہاں حضرت شیخ احمد کھٹو گنج بخشؒ کی درگاہ موجود ہے جسے دیکھنے کےلیے بڑی تعداد میں لوگ یہاں آتے ہیں۔ اسی درگاہ سے سامنے الف رو ہاوس نامی سوسائٹی ہے جس کے چاروں طرف عالیشان عمارتیں ہیں لیکن درمیان میں موجود عالیہ رو ہاوس میں رہنے والے غریب مسلم آبادی والا یہ علاقے بنیادی سہو لیات کے فقدان پر شکوہ کناں ہے۔
الف رو ہاوس میں چار سو سے زائد مکانات ہیں جن میں بجلی پانی سمیت کئی چیزوں کی قلت ہے۔ اس علاقے کے ارد گرد سرکاری آواس یوجنا کے تحت بڑی بڑی عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں اور بلڈرز بھی بلند و بالا عمارتیں تعمیر کروارہے ہیں۔ تاہم الف روہاؤس کی مکینوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ حتی کے کارپوریشن کا عملہ بھی اس علاقہ کی جانب توجہ مرکوز نہیں کرتے ہیں۔
مقامی خواتین کا کہناہے کہ وہ گزشتہ 10سال سے یہاں رہ رہے ہی اور گذشتہ 2 سال سے کارپوریشن کے چکر لگارہے ہیں لیکن وہاں سننے والا کوئی نہیں ہے۔ خواتین کو پانی کے لیے قریب کی درگاہ یا سرخیز درگاہ پر جانا پڑتا ہے جس سے کافی پریشانی ہوتی ہے۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ گجرات میں کورونا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن ہم لوگوں کو بھیڑ میں قطار میں کھڑے ہوکر پانی بھرنے پر مجبور ہیں۔حکومت کی جانب سے نل جل یوجنا بنائی گئی ہے لیکن پانی اب تک نہیں آیا ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ گجرات حکومت ایک طرف بڑے بڑے دعوے کرتی ہے کہ ہر انسان کو صاف پانی اس کے گھر پہنچایا جا رہا ہے۔ سوچھتا ابھیان چلا یا جارہا ہے لیکن احمدآباد کے اس علاقے میں گندگی کا انبار ہے ۔ گٹر کے گندہ پانی سے پورے علاقے میں بدبو آتی ہے۔ صفائی کے لیے ملازمین نہیں آتے۔ راستے اتنے خراب ہیں کہ گاڑی چلانا تو دور پیدل چلنا بھی مشکل ہے۔ ایسے بدتر حالات میں یہاں کے لوگ زندگی بشر کر رہے ہیں.
مزید پڑھیں:سرخیز روضہ کی رونق پر کورونا کا اثر
مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں پانی اور دیگر سہولیات جلد از جلد فراہم کی جائے ورنہ یہ لوگ احتجاجی مظاہرہ کرنے پر مجبور ہوجائینگے ۔