دراصل اس سے قبل، ریاست کی بی جے پی حکومت نے حال ہی میں پارلیمنٹ سے منظور شدہ موٹر وہیکل ایکٹ کی بھاری جرمانے کی دفعات میں چھوٹ کا اعلان کیا تھا، اور اس کے بعد 16 ستمبر کو ٹریفک کے خلاف ورزیوں پر کم جرمانے کی دفعات نافذ العمل ہوگئیں تھیں، لیکن اس کے باوجود لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، جسے مد ںظر رکھتے ہوئے دو روز بعد ہی حکومت کو ایک نیا فیصلہ لینا پڑا۔
ترمیم شدہ موٹر وہیکلز ایکٹ کے تحت، جہاں بغیر ہیلمٹ کے ٹووہیلر چلانے پر 1000 روپے جرمانہ عائد ہے، گجرات میں اس کے لئے موجودہ جرمانہ 50 روپے ہے۔ ابھی تک، ہیلمٹ نہ رکھنے پر 100 روپے جرمانہ عائد کیا جارہا تھا۔ ریاستی حکومت نے پی یو سی سرٹیفکیٹ نہ ہونے پر 500 روپے جرمانے کی تجویز پیش کی ہے۔ یہ رقم موٹر گاڑی کے نئے قانون میں ایک جیسی ہے۔ فی الحال، گجرات میں اگر ڈرائیور کے پاس پی یو سی سرٹیفکیٹ نہیں ہے، تو ٹریفک پولیس 100 روپےجرمانہ وصول کررہی ہے۔
ریاستی حکومت کی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان دونوں ہی طرح کی ٹریفک خلاف ورزیوں کے جرمانے کی رقم 15 اکتوبر تک 100 روپے رہے گی۔ ریاستی وزیر ٹرانسپورٹ آر سی فالدو نے کابینہ کے اجلاس کے بعد گاندھی نگر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئےکہا کہ ، "ہمیں معلوم ہوا ہے کہ مارکیٹ میں ہیلمٹ نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لہذا ، ریاستی حکومت نے نئے جرمانے کے نفاذ کے لئے آخری تاریخ 15 اکتوبر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا ، "یہ بھی سچ ہے کہ لوگ پی یو سی سرٹیفکیٹ کے لئے لمبی قطار میں کھڑے ہیں۔ لہذا، اس معاملے پرکئی طبقوں کے مطالبے کے بعد، ہم نے اس سلسلے میں آخری تاریخ 15 اکتوبر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ریاستی حکومت اگلے 10 دن میں ریاست بھر میں 900 نئے پی یو سی مراکز کھولنے کے لئے اجازت دے گی، جس سے موجودہ مراکز پر بوجھ کم ہوگا۔ انہوں نے کہا ، "کابینہ کے اجلاس میں لیے گیے ایک اور اہم فیصلے کے مطابق، میرا محکمہ سرکولر جاری کرکے بغیر کسی اضافی قیمت کے تمام ٹو وہیلر والے ڈیلروں سے معاہدہ کرکے ہیلمٹ گاڑی کے ساتھ ہیلمیٹ دینے کا قاعدہ لازمی قرار دیا جائے گا ۔
حکومت کے اس فیصلے سے لوگوں کو راحت کے ساتھ خوشی بھی ملی ہے اور جلد ہی ٹریفک کے قوانین پر پوری طرح عمل کرنے کے لئے عوام تیار ہونے والی ہے۔