احمدآباد: ریاست گجرات کے ضلع احمدآباد کے معروف سماجی کارکن دانش قریشی نے عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل معاملہ پر اترپردیش حکومت پر شدید نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ یوگی نے ودھان سبھا میں کہا تھا کہ ہم عتیق احمد کو مٹی میں ملا دیں گے اور اس کے بعد وہی ہوا جو ہوگی چاہتے تھے۔ پہلے ان کے بیٹے کو انکاونٹر کے نام پر مار دیا گیا، اس کے بعد عتیق و اشرف کو پولیس کے سامنے تین افراد نے قتل کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ عتیق احمد ایک سابق رکن پارلیمان تھے، وہ پولیس کے گھیرے میں بھی محفوظ نہیں تھے حالانکہ عدالت عظمی نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ پولیس حراست میں محفوظ ہیں۔ اس کے باوجود ان کا قتل کیا گیا، جس پر سوال کھڑا ہوتا ہے کہ کیا یوگی حکومت میں اس معاملے پر کوئی انصاف ملے گا؟ اور کیا تفتیش کرنے والے اعلی افسران ایمانداری کے ساتھ اس معاملے کی تفتیش و تحقیقات کریں گے؟ کیا وہ ہوگی حکومت سے سوال کر سکیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کہ یوگی کے وزیراعلیٰ رہتے ہوئے عتیق احمد کو انصاف ملنا مشکل ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ اس معاملہ پر توجہ دے۔ یوپی کے باہر کے افسران کی اس معاملے کی تفتیش کے لیے تقرر کیا جائے تاکہ انصاف کو ممکن بنایا جاسکے۔ اس معاملے پر لوک تانترک راشٹر وادی پارٹی کے قومی صدر گھنشیام سنگھ راجپوت نے کہا کہ سرکار کی عادت ہے کہ پہلے وہ گناہ کرواتی ہے، اس کے بعد جانچ کمیٹی تشکیل دیتی ہے اور جانچ کمیٹی بنانے کے بعد چھوٹے موٹے بے قصوروں کو بلی کا بکرا بناتی ہے اور اصل گنہگاروں کو بجا لیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گودھرا قتل عام میں بھی بے قصور لوگ مارے گئے اور قصور وار راج کر رہے ہیں۔ کتنے انکاؤنٹر ہوئے لیکن اصل مجرم کو گرفتار نہیں کیا گیا، مرنے والا مر گیا اور جیل جانے والا جیل چلا گیا یہ ایک کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ اس معاملے پر میں پولیس کو خاص طور سے کہنا چاہتا ہوں کہ پولیس اس طرح کے رہنماوں سے کنارہ کشی اختیار کر لیں اور سیاست کا مہرہ نہ بنیں بلکہ آئین کے مطابق کارروائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں گجرات میں رہتا ہوں اور میں نے گجرات کے حالات کو دیکھا ہے۔ سنجیو بھٹ کس طرح جیل میں ہیں اور جن لوگوں نے انکاونٹر کیا وہ باہر آزاد گھوم رہے ہیں، اب لوگوں کا عدلیہ سے بھروسہ اٹھ چکا ہے۔ عتیق کو انصاف ملے گیا ایسی امید کرنا بیکار ہے۔
بتادیں کہ گزشتہ ہفتے عتیق احمد کو امیش پال قتل کیس کے لیے گجرات سے پریاگ راج لے جایا گیا تھا۔ میڈیکل جانچ کے لئے لے جاتے ہوئے عتیق اور ان کے بھائی اشرف کو تین افراد نے پولیس کی موجودگی میں گولی مارکر ہلاک کردیا۔