اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر ہاشم علی نے کہا کہ میں نے انجمن بی ایڈ کالج میں بطور پروفیسر کے عہدے پر سے 29جنوری شام پانچ بجے استعفیٰ دے کر، بابائے قوم مہاتما گاندھی کی یوم وفات کے موقع پر گیارہ بجے سے اپنے گھر کے باہر سی اے اے، این آر سی اوراین پی آر کے خلاف دھرنے پر بیٹھا ہوں۔
گھر گھر شاہین باغ اور ہر گھر شاہین باغ کے مقصد کو لے کر سی اے اے کی مخالفت ڈاکٹر ہاشم علی نے اپنے ہی گھر سے شروع کی ہے، اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ہمارے آئین پر حملہ کر رہی ہے۔ اس لیے حکومت نے سی اے اے کو لایا اور اس کے بعد وہ این آر سی لانا چاہتی ہے، اس لیے میں چاہتا ہوں کہ این آر سی اور سی اے اے کو واپس لیا جائے ورنہ میں جب تک میری سانس چلے گی تب تک میں دھرنے پر بیٹھے رہوں گا۔
ڈاکٹر ہاشم علی کے اٹھائے گئے قدم پر لوگ ان کا حوصلہ بڑھانے کے لئے ان سے ملنے پہنچ رہے ہیں اور ان کی ہمت کی داد اور جذبے کو سلام کر رہے ہیں۔
سی اے اے کے خلاف ملک بھر میں چل رہی تحریک کے دوران ڈاکٹر ہاشم علی کا اپنے ہی گھر کے باہر دھرنے پر بیٹھنا ایک انقلابی پہل ہے، ایسے میں اب دیکھنا یہ ہے کہ سی اے اے کے خلاف چل رہی انقلابی ہوا کا حکومت کر کیا اثر پڑتا ہے۔