احمدآباد: 2002 میں ہوئے گجرات فسادات کو آج 20 برس گزر چکے ہیں لیکن اب تک متاثرین کو انصاف نہیں ملا۔ فساد متاثرین کو مختلف تنظیموں کی جانب سے شہر کے متعدد مقامات پر بسایا گیا، تاہم وہ آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور مفلسی میں زندگی گزار رہے ہیں۔ 28 فروری 2002 کو گودھرا ریلوے اسٹیشن پر موجود سابرمتی ایکسپریس کو آگ حوالے کردیا گیا تھا جس میں 59 ہندو کار سیوکوں کی موت ہوگئی۔ بعد ازاں پورے گجرات میں فسادات پھوٹ پڑا اور بڑی تعداد میں جان و مال کا نقصان ہوا۔ اس دوران فساد متاثرین نے بڑی تعداد میں احمدآباد کے شاہ عالم کیمپ میں بناہ لی۔ Gujarat Riot 2002
فساد کے 6 ماہ بعد کیرلہ اسٹیت مسلم لیگ ریلیف کمیٹی اور دیگر تنظیموں نے متاثرین کے لیے احمدآباد شہر کے سٹیزن نگر بحرام پورا وارڈ میں متعدد مکانات تعمیر کیے۔ یہاں 20 برسوں سے رہنے والے متاثرین آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
اس حوالے سے فساد متاثر سید بادشاہ بتاتے ہیں کہ ہمارا آبائی علاقہ نروڈا پاٹیہ ہے۔ 20 سال قبل ہماری فیملی 12 افراد پر مشتمل تھی لیکن اچانک برپا ہوئے فساد میں میرے دو بھائی مارے گئے اور ہمارے گھر کو جلادیا گیا، بعد ازاں ہمیں شاہ عالم کیمپ میں پناہ لینی پڑی۔
وہیں گلبرگ سوسائٹی میں رہنے والی ایک فساد متاثرہ بتاتی ہیں کہ ہم لوگ گلبرگ سوسائٹی میں رہتے تھے، تاہم فساد نے سب کچھ ختم کردیا اور ہم کیمپوں میں منتقل ہوگئے۔ گلبرگ سوسائٹی آج بھی ویران ہے اور ہم لوگ یہاں سیٹیزن نگر کا گندی پانی پینے پر مجبور ہیں۔ ایک فساد متاثرہ نے اپنا درد سناتے ہوئے کہا کہ آج بھی ہم سرکاری دوا خانہ اور اسکول کے بغیر جیتے ہیں۔ لیڈران الیکشن کے وقت آتے ہیں اور فوٹو کھینچ کر چلے جاتے ہیں۔ Gujarat Riot 2002
واضح رہے کہ اس علاقے کے نزدیک پیرانہ ڈمپنگ سائٹ ہے جسے کچرے کا پہاڑ کہا جاتا ہے۔ یہاں پورے احمدآباد کا کچرا ڈمپنگ کیا جاتا ہے جس سے علاقے میں گندی اور بدبو رہتی ہے۔ اس علاقے میں مختلف قسم کی بیماری پھیلتی رہتی ہیں، لیکن گجرات حکومت اور احمدآباد میونسپل کارپوریشن نے فساد متاثرین کے لیے آج تک کوئی اقدام نہیں اٹھایا اور اب بھی فساد متاثرین بنیادی سہولیات کے بغیر جینے کو مجبور ہیں۔
مزید پڑھیں:
وہیں احمدآباد شہر میں کانگریس مائنوریٹی ڈیپارٹمنٹ کے چیرمین رشید شیخ نے بتاتے ہیں کہ حکومت سب کا ساتھ سب کا وکاس کی باتیں تو کرتی ہے لیکن کرتی کچھ نہیں ہے۔ یہاں مقیم لوگوں کی حالت زار زار ہے۔ کانگریس کمیٹی کے جانب سے لوگوں کی پریشانیوں کو دور کرنے کے لئے کئی مرتبی انتظامیہ سے بات کی گئی تاہم ان کے مسئلے کا آج تک کوئی حل نہیں نکلا۔
واضح رہے کہ اس علاقے کے نزدیک پیرانہ ڈمپنگ سائڈ ہے جسے کچرے کا پہاڑ کہا جاتا ہے یہاں پورے احمدآباد کا کچرا ڈمپنگ کیا جاتا ہے جس سے علاقے میں گندی اور بدبو کا ہمیشہ احساس ہوتا ہے، اس علاقے میں مختلف قسم کے وبا آتے جاتے رہتے ہیں۔لیکن گجرات حکومت اور احمدآباد میونسپل کارپوریشن نے فساد متاثرین کے لیے آج تک کوئی اقدام نہیں اٹھایا اور اب بھی فساد متاثرین بنیادی سہولیات کے بغیر جینے کو مجبور ہیں۔