ETV Bharat / state

احمدآباد: وارڈز کی نئی حد بندی، مسلم امیدواروں کو سرخیز سیٹ سے ہٹانے کی کوشش - nafisa ansari ward councillor sarkhej news today

ریاست گجرات میں میونسپل کارپوریشن انتخابات کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں جس کے تحت گجرات الیکشن کمیشن کی جانب سے احمدآباد کارپوریشن کے نئے وارڈ کی حد بندی کا اعلان کردیا گیا ہے۔

وارڈز کی  نئی حد بندیوں کا اعلان
وارڈز کی نئی حد بندیوں کا اعلان
author img

By

Published : Sep 16, 2020, 7:32 AM IST

گجرات میں میونسپل کارپوریشن انتخابات کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔ جس کے تحت احمدآباد کارپوریشن کے نئے وارڈکی حد بندی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دراصل احمدآباد کی حد میں 48 وارڈز آتے ہیں۔ ان میں سے 17 وارڈز کی حد بندی میں فی الحال تبدیلی کی گئی ہے۔

ان میں ساوتھ بوپل، گھما علاقے کو سرخیز وارڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

چوں کہ سرخیز مسلم اکثریتی علاقہ ہے اس لیے آنے والے بلدیاتی انتخابات میں مسلم امیدواروں کو سرخیز سیٹ سے ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ایسے می‍ں سرخیز وارڈ میں ساوتھ بوپل اور گھما کو شامل کرنے پر سرخیز وارڈ کی کونسلر نفیسہ انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرخیز وارڈ میں مقررہ تعداد سے زیادہ آبادی ہے اس کے باوجود اس وارڈ میں بوپل گھما علاقے کو شامل کردیا گیا ہے۔

وارڈز کی نئی حد بندیوں کا اعلان

سرخیز اور بوپل گھما کے درمیان ایک نیشنل ہائی وے بھی موجود ہے جو 1994 کے گجرات حکومت کے گیزیٹ نوٹیفیکیشن پیرا 3 اور مذکورہ حکم کے پیرا 7 کے مطابق نہیں لیا گیا ہے جو حد بندی کے قواعد کی صریح خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرخیز وارڈ کی حد بندی میں تبدیلی ہونے سے ووٹرز اور امیدواروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

نیشنل ہائی وے کے اس پار کے علاقے بوپل گھما کو سرخیز میں شامل کرنے سے حد بندی کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

اس کے ساتھ ہی اس سرخیز وارڈ کے کچھ علاقے کو مکتم پورا میں شامل کر دیا جائے گا۔

سرخیز کے مسلم امیدوار کو ووٹ تقسیم ہو جائےگی۔

اس سلسلے میں انھوں نے الیکشن کمیشن کو اپنی تجاویز اور گذارشات بھی پیش کی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جو بوپل گھما کا علاقہ ہے اسے وہیں کے نزدیک کے وارڈ جودھ پور وارڈ اور بوڈک دیو وارڈ میں شامل کیا جائے یا ہھر بوپل گھما کو ایک الگ وارڈ بنا دیا جاے تاکہ لوگوں کی مشکلات وہیں پر حل ہوسکیں۔

واضح رہے کہ بوپل گھما کے 30 ہزار ووٹرز کو سرخیز وارڈ میں شامل کیا جائے گا تو سرخیز وارڈ میں ووٹرز کی تعداد تقریباً ایک لاکھ 22 ہزار ہو جائے گی۔

اتنے زیادہ رائے دہندگان ایک ہی وارڈ میں شامل ہونے سے عوام کو بہت ساری دقتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ سرخیز میں ابھی تک ترقیاتی کام پورے نہیں ہوئے ہیں۔

اس وارڈ میں کانگریس کی نفیسہ انصاری ہی صرف ایک کونسلر اس سیٹ پر فی الحال کام کر رہی ہیں۔اس سے مسلم ووٹر متاثر ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:ممبئی نمبر آٹھ کے ساتھ تعصب کے پیچھے کی اصل کہانی

اب یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ سرخیز وارڈ کارپوریشن الیکشن میں کانگریس کی شکست ہوتی ہا جیت ؟

گجرات میں میونسپل کارپوریشن انتخابات کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔ جس کے تحت احمدآباد کارپوریشن کے نئے وارڈکی حد بندی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دراصل احمدآباد کی حد میں 48 وارڈز آتے ہیں۔ ان میں سے 17 وارڈز کی حد بندی میں فی الحال تبدیلی کی گئی ہے۔

ان میں ساوتھ بوپل، گھما علاقے کو سرخیز وارڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

چوں کہ سرخیز مسلم اکثریتی علاقہ ہے اس لیے آنے والے بلدیاتی انتخابات میں مسلم امیدواروں کو سرخیز سیٹ سے ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ایسے می‍ں سرخیز وارڈ میں ساوتھ بوپل اور گھما کو شامل کرنے پر سرخیز وارڈ کی کونسلر نفیسہ انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرخیز وارڈ میں مقررہ تعداد سے زیادہ آبادی ہے اس کے باوجود اس وارڈ میں بوپل گھما علاقے کو شامل کردیا گیا ہے۔

وارڈز کی نئی حد بندیوں کا اعلان

سرخیز اور بوپل گھما کے درمیان ایک نیشنل ہائی وے بھی موجود ہے جو 1994 کے گجرات حکومت کے گیزیٹ نوٹیفیکیشن پیرا 3 اور مذکورہ حکم کے پیرا 7 کے مطابق نہیں لیا گیا ہے جو حد بندی کے قواعد کی صریح خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرخیز وارڈ کی حد بندی میں تبدیلی ہونے سے ووٹرز اور امیدواروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

نیشنل ہائی وے کے اس پار کے علاقے بوپل گھما کو سرخیز میں شامل کرنے سے حد بندی کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

اس کے ساتھ ہی اس سرخیز وارڈ کے کچھ علاقے کو مکتم پورا میں شامل کر دیا جائے گا۔

سرخیز کے مسلم امیدوار کو ووٹ تقسیم ہو جائےگی۔

اس سلسلے میں انھوں نے الیکشن کمیشن کو اپنی تجاویز اور گذارشات بھی پیش کی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جو بوپل گھما کا علاقہ ہے اسے وہیں کے نزدیک کے وارڈ جودھ پور وارڈ اور بوڈک دیو وارڈ میں شامل کیا جائے یا ہھر بوپل گھما کو ایک الگ وارڈ بنا دیا جاے تاکہ لوگوں کی مشکلات وہیں پر حل ہوسکیں۔

واضح رہے کہ بوپل گھما کے 30 ہزار ووٹرز کو سرخیز وارڈ میں شامل کیا جائے گا تو سرخیز وارڈ میں ووٹرز کی تعداد تقریباً ایک لاکھ 22 ہزار ہو جائے گی۔

اتنے زیادہ رائے دہندگان ایک ہی وارڈ میں شامل ہونے سے عوام کو بہت ساری دقتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ سرخیز میں ابھی تک ترقیاتی کام پورے نہیں ہوئے ہیں۔

اس وارڈ میں کانگریس کی نفیسہ انصاری ہی صرف ایک کونسلر اس سیٹ پر فی الحال کام کر رہی ہیں۔اس سے مسلم ووٹر متاثر ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:ممبئی نمبر آٹھ کے ساتھ تعصب کے پیچھے کی اصل کہانی

اب یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ سرخیز وارڈ کارپوریشن الیکشن میں کانگریس کی شکست ہوتی ہا جیت ؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.