ETV Bharat / state

Communal Clash in Patan گجرات کے پٹن میں فرقہ وارانہ تصادم کے بعد پولیس کی یکطرفہ کارروائی سے مسلم خواتین خوفزدہ

گجرات کے پٹن فرقہ وارانہ تصادم کے بعد متاثرہ مسلم خواتین نے دعویٰ کیا ہے کہ مقامی پولیس نے مسلم گھرانوں پر زبردستی چھاپے مار رہی ہے اور صرف مسلمان مردوں کو حراست میں لے رہی ہے۔ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر مسلم سماج کے خلاف ایک متنازعہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دو گروپوں میں فرقہ وارانہ تصادم ہوگیا تھا۔

Communal Clash in Patan
گجرات کے پٹن میں فرقہ وارانہ تصادم کے بعد پولیس کی یکطرفہ کارروائی سے مسلمان خوفزدہ
author img

By

Published : Jul 21, 2023, 5:28 PM IST

گجرات کے پٹن میں فرقہ وارانہ تصادم کے بعد پولیس کی یکطرفہ کارروائی سے مسلمان خوفزدہ

احمدآباد: شمالی گجرات کے پٹن ضلع کے بالیسانہ گاؤں میں 16 جولائی کی رات کو ہونے والے فرقہ وارانہ تصادم کے بعد علاقے کے مسلم باشندے خوفزدہ ہیں اور ان کے خلاف پولیس کی یکطرفہ کارروائی سے مسلسل خوف میں جی رہے ہیں۔ دراصل متنازعہ ہندی فلم 'دی کیرالہ سٹوری' کے ارد گرد گھومنے والی اشتعال انگیز سوشل میڈیا پوسٹ وائرل ہونے بعد فرقہ وارانہ تصادم شروع ہوا تھا جس میں آٹھ افراد زخمی ہوئے تھے۔ گاؤں میں دو دکانوں میں توڑ پھوڑ اور آگ لگا دی گئی تھی۔

پٹن پولیس کے مطابق دونوں کمیونٹی نے دو ایف آئی آر درج کرائی ہیں۔ اس کی وجہ سے پٹن پولیس نے 10 لوگوں کو گرفتار کیا جن میں سے 8 مسلمان تھے۔ بالیسانہ کے مقامی لوگ بالیسانہ پولیس پر یکطرفہ کارروائی کا الزام لگا رہے ہیں اس شخص کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی گئی جس نے سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹ کی جس سے مسلم کمیونٹی کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے اور نفرت کی فضا پھیلائی جس کی وجہ سے بالیسانہ گاؤں کا ماحول خراب ہوا؟ پولس نے صرف مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو ہی کیوں گرفتار کیا اور گاؤں میں ان کا مارچ بھی کرایا۔

مقامی لوگوں کا مزید کہنا ہے کہ پولس کے ذریعہ بالیسانہ میں درج دو ایف آئی آر میں، 30 سے ​​35 لوگوں کے خلاف شکایت درج کی گئی ہے، لیکن مسلم کمیونٹی کی طرف سے پولیس کو 12 لوگوں کے نام دینے کے باوجود ایف آئی آر میں صرف 2 لوگوں کا نام ہے، ایسا کیوں ہے؟ پولیس نے اس بات کا ذکر کیوں نہیں کیا کہ 108 پر پتھراؤ کیا گیا؟ جو لوگ اب بھی سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے، مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور نفرت انگیز ماحول پھیلانے کے لیے پوسٹ کر رہے ہیں ان کے خلاف پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ذرائع کے مطابق گرفتار کیے گئے مسلمان مردوں کو ہی مقامی پولیس نے شہر کے گرد پریڈ کرایا تھا۔ دس افراد کو گرفتار کیا گیا لیکن مقامی پولیس نے صرف مسلمان مردوں کی پریڈ کی اس دوران وہ پوچھتے رہے کہ کیا ان میں کوئی بنگلہ دیشی باشندہ ہے۔ اس کے بعد انہوں نے پوری رات مسلمانوں کے گھرانوں پر چھاپے مارے اور مسلمان مردوں کو حراست میں بھی لیا۔

یہ بھی پڑھیں:

اس تعلق سے بالیسانہ گاؤں کی متاثرہ خاتون نے کہا کہ شوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے سے ہمارے جذبات مجروع ہوئے لیکن اس معاملے کی صلح ہو جانے کے بعد بھی دوسرے فرقے والوں نے ہم سے لڑائی کی جس سے گاوں میں خوف کا ماحول پیدا ہوگیا اور اب پولیس بھی صرف ہمارے گھروں میں چھاپے مار رہی ہے اور ہمیں پریشان کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بنگلہ دیشی اور روہنگیا مسلمان کے نام سے بدنام کیا جا رہا ہے جبکہ ہماری پیدائش یہیں کی ہے اور ہمارے پاس تمام طرح کے دستاویزات بھی موجود ہیں اس کے باوجود ہمیں بنگلہ دیشی کہہ کر بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

متاثرہ خواتین کا مزید کہنا ہے کہ جب سے یہاں پر ہمارے بچوں کو گرفتار کیا گیا ہے تب سے ہم لوگ باہر نہیں نکل رہے ہیں اور ہم روزانہ روزہ رکھ کر دعائیں کر رہے ہیں کہ ہمارے بچوں کو چھوڑ دیا جائے اور ہمیں انصاف دیا جائے۔

وہیں اس معاملے پر پٹن کے ڈی ایس پی کے کے پنڈیا نے کہا کہ بالیسانہ گاؤں میں سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ پر دو گروہوں میں جھگڑا ہوا واقعے کی اطلاع ملتے ہی ضلع سپریٹینڈنٹ آف پولیس سمیت ایک قافلہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے بالیسانہ گاؤں پہنچ گیا اور صورتحال کو قابو میں کیا فی الحال صورتحال قابو میں ہے اس تصادم میں ایک گروپ کے چھ افراد اور دوسرے گروپ کے دو افراد زخمی ہوئے کل اٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اس معاملے میں بالیسانہ پولیس نے 12 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے قانونی کاروائی کی ہے۔

گجرات کے پٹن میں فرقہ وارانہ تصادم کے بعد پولیس کی یکطرفہ کارروائی سے مسلمان خوفزدہ

احمدآباد: شمالی گجرات کے پٹن ضلع کے بالیسانہ گاؤں میں 16 جولائی کی رات کو ہونے والے فرقہ وارانہ تصادم کے بعد علاقے کے مسلم باشندے خوفزدہ ہیں اور ان کے خلاف پولیس کی یکطرفہ کارروائی سے مسلسل خوف میں جی رہے ہیں۔ دراصل متنازعہ ہندی فلم 'دی کیرالہ سٹوری' کے ارد گرد گھومنے والی اشتعال انگیز سوشل میڈیا پوسٹ وائرل ہونے بعد فرقہ وارانہ تصادم شروع ہوا تھا جس میں آٹھ افراد زخمی ہوئے تھے۔ گاؤں میں دو دکانوں میں توڑ پھوڑ اور آگ لگا دی گئی تھی۔

پٹن پولیس کے مطابق دونوں کمیونٹی نے دو ایف آئی آر درج کرائی ہیں۔ اس کی وجہ سے پٹن پولیس نے 10 لوگوں کو گرفتار کیا جن میں سے 8 مسلمان تھے۔ بالیسانہ کے مقامی لوگ بالیسانہ پولیس پر یکطرفہ کارروائی کا الزام لگا رہے ہیں اس شخص کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی گئی جس نے سوشل میڈیا پر ایسی پوسٹ کی جس سے مسلم کمیونٹی کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے اور نفرت کی فضا پھیلائی جس کی وجہ سے بالیسانہ گاؤں کا ماحول خراب ہوا؟ پولس نے صرف مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو ہی کیوں گرفتار کیا اور گاؤں میں ان کا مارچ بھی کرایا۔

مقامی لوگوں کا مزید کہنا ہے کہ پولس کے ذریعہ بالیسانہ میں درج دو ایف آئی آر میں، 30 سے ​​35 لوگوں کے خلاف شکایت درج کی گئی ہے، لیکن مسلم کمیونٹی کی طرف سے پولیس کو 12 لوگوں کے نام دینے کے باوجود ایف آئی آر میں صرف 2 لوگوں کا نام ہے، ایسا کیوں ہے؟ پولیس نے اس بات کا ذکر کیوں نہیں کیا کہ 108 پر پتھراؤ کیا گیا؟ جو لوگ اب بھی سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے، مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور نفرت انگیز ماحول پھیلانے کے لیے پوسٹ کر رہے ہیں ان کے خلاف پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ذرائع کے مطابق گرفتار کیے گئے مسلمان مردوں کو ہی مقامی پولیس نے شہر کے گرد پریڈ کرایا تھا۔ دس افراد کو گرفتار کیا گیا لیکن مقامی پولیس نے صرف مسلمان مردوں کی پریڈ کی اس دوران وہ پوچھتے رہے کہ کیا ان میں کوئی بنگلہ دیشی باشندہ ہے۔ اس کے بعد انہوں نے پوری رات مسلمانوں کے گھرانوں پر چھاپے مارے اور مسلمان مردوں کو حراست میں بھی لیا۔

یہ بھی پڑھیں:

اس تعلق سے بالیسانہ گاؤں کی متاثرہ خاتون نے کہا کہ شوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے سے ہمارے جذبات مجروع ہوئے لیکن اس معاملے کی صلح ہو جانے کے بعد بھی دوسرے فرقے والوں نے ہم سے لڑائی کی جس سے گاوں میں خوف کا ماحول پیدا ہوگیا اور اب پولیس بھی صرف ہمارے گھروں میں چھاپے مار رہی ہے اور ہمیں پریشان کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بنگلہ دیشی اور روہنگیا مسلمان کے نام سے بدنام کیا جا رہا ہے جبکہ ہماری پیدائش یہیں کی ہے اور ہمارے پاس تمام طرح کے دستاویزات بھی موجود ہیں اس کے باوجود ہمیں بنگلہ دیشی کہہ کر بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

متاثرہ خواتین کا مزید کہنا ہے کہ جب سے یہاں پر ہمارے بچوں کو گرفتار کیا گیا ہے تب سے ہم لوگ باہر نہیں نکل رہے ہیں اور ہم روزانہ روزہ رکھ کر دعائیں کر رہے ہیں کہ ہمارے بچوں کو چھوڑ دیا جائے اور ہمیں انصاف دیا جائے۔

وہیں اس معاملے پر پٹن کے ڈی ایس پی کے کے پنڈیا نے کہا کہ بالیسانہ گاؤں میں سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ پر دو گروہوں میں جھگڑا ہوا واقعے کی اطلاع ملتے ہی ضلع سپریٹینڈنٹ آف پولیس سمیت ایک قافلہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے بالیسانہ گاؤں پہنچ گیا اور صورتحال کو قابو میں کیا فی الحال صورتحال قابو میں ہے اس تصادم میں ایک گروپ کے چھ افراد اور دوسرے گروپ کے دو افراد زخمی ہوئے کل اٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اس معاملے میں بالیسانہ پولیس نے 12 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے قانونی کاروائی کی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.