ETV Bharat / state

Muslims Last Rites Of A Hindu Women احمدآباد میں جب مسلمانوں نے ہندو خاتون کی رسومات ادا کیا - جوہاپورا کے رہنے والے شبیر

احمدآباد کے جوہا پورا میں مسلم نوجوانوں نے مقامی ہندو خاتون کی موت ہر اس کا آخری رسومات ادا کرکے قومی یکجہتی کی عمدہ مثال پیش کی ہے۔مسلمانوں نے کہاکہ انہوں نے انسانیت کے لئے اس کام کو انجام دیا ہے۔ہندوں نے بھی مسلمانوں کی اس کے لئے حوصلہ افزائی کی ہے۔

احمدآباد میں جب مسلمانوں نے ہندو خاتون کی رسومات ادا کیا
احمدآباد میں جب مسلمانوں نے ہندو خاتون کی رسومات ادا کیا
author img

By

Published : Aug 21, 2023, 3:44 PM IST

احمدآباد میں جب مسلمانوں نے ہندو خاتون کی رسومات ادا کیا

احمدآباد:ریاست گجرات کے احمدآباد کے جوہا پورا میں مسلم نوجوانوں نے مقامی ہندو خاتون کا آخری رسومات ادا کرکے قومی یکجہتی کی عمدہ مثال پیش کی ہے۔

اس تعلق سے جوہاپورا کے رہنے والے شبیر نے بتایا کہ مدھو بین گزشتہ 50 سال سے جوہاپورا کے سنکلت نگر میں رہتی تھی جہاں مسلمانوں کی گھنی آبادی ہے۔ وہ مسلم پڑوسیوں کی کے ساتھ گھل مل کر رہتی تھی۔ مدھو بہن اور مسلمان پڑوسی ہمیشہ باہمی اتفاق اور ایک دوسرے کے ہر تہوار میں شریک ہوتے تھے ۔اور وہ ایک لاری پر چنا بیچتی تھی اور ان کے تین بچے ہیں۔ وہ بھی اپنی ماں کی مدد کرتے تھے۔

وہیں واصف حسین نے کہا کہ جب مدھو بین کی موت ہوئی تو اس وقت ان کے گھر سے کوئی بھی جنازے کو کندھا دینے نہیں آیا۔ان کے ان کے بیٹوں نے اس پڑوس کے مسلم برادری کے لوگوں کا سہارا لیا اور ہم آج ان کے ارتھی کو احمد اباد کے جمال پور کے شمشان گھاٹ میں لے کر آئے۔یہاں ہم مسلم برادری کے اور بھی لوگوں نے مل کر مدھوبین کی اخری رسومات ادا کی۔

یہ بھی پڑھیں؛THE WAQF ACT 1995 وقف ایکٹ پر ایڈووکیٹ صوفی انور حسین شیخ سے بات چیت

مدھو یین کے بیٹے نے کہا کہ 50 سال سے ہم جوہاپورا میں رہتے ہیں میری ماں چنے بیچتی تھی لاری لگاتی تھی۔ ان کوءی بیماری نہیں تھی صرف کمر کی تکلیف تھی جب میری ماں گزری تو میرے خاندان سے کوءی نہیں آیا۔ ہم نے اپنے مسلم پڑوسی کا سہارا لیا۔ ان کی مدد سے ہی آخری رسومات ادا کئے گئے۔

احمدآباد میں جب مسلمانوں نے ہندو خاتون کی رسومات ادا کیا

احمدآباد:ریاست گجرات کے احمدآباد کے جوہا پورا میں مسلم نوجوانوں نے مقامی ہندو خاتون کا آخری رسومات ادا کرکے قومی یکجہتی کی عمدہ مثال پیش کی ہے۔

اس تعلق سے جوہاپورا کے رہنے والے شبیر نے بتایا کہ مدھو بین گزشتہ 50 سال سے جوہاپورا کے سنکلت نگر میں رہتی تھی جہاں مسلمانوں کی گھنی آبادی ہے۔ وہ مسلم پڑوسیوں کی کے ساتھ گھل مل کر رہتی تھی۔ مدھو بہن اور مسلمان پڑوسی ہمیشہ باہمی اتفاق اور ایک دوسرے کے ہر تہوار میں شریک ہوتے تھے ۔اور وہ ایک لاری پر چنا بیچتی تھی اور ان کے تین بچے ہیں۔ وہ بھی اپنی ماں کی مدد کرتے تھے۔

وہیں واصف حسین نے کہا کہ جب مدھو بین کی موت ہوئی تو اس وقت ان کے گھر سے کوئی بھی جنازے کو کندھا دینے نہیں آیا۔ان کے ان کے بیٹوں نے اس پڑوس کے مسلم برادری کے لوگوں کا سہارا لیا اور ہم آج ان کے ارتھی کو احمد اباد کے جمال پور کے شمشان گھاٹ میں لے کر آئے۔یہاں ہم مسلم برادری کے اور بھی لوگوں نے مل کر مدھوبین کی اخری رسومات ادا کی۔

یہ بھی پڑھیں؛THE WAQF ACT 1995 وقف ایکٹ پر ایڈووکیٹ صوفی انور حسین شیخ سے بات چیت

مدھو یین کے بیٹے نے کہا کہ 50 سال سے ہم جوہاپورا میں رہتے ہیں میری ماں چنے بیچتی تھی لاری لگاتی تھی۔ ان کوءی بیماری نہیں تھی صرف کمر کی تکلیف تھی جب میری ماں گزری تو میرے خاندان سے کوءی نہیں آیا۔ ہم نے اپنے مسلم پڑوسی کا سہارا لیا۔ ان کی مدد سے ہی آخری رسومات ادا کئے گئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.