احمدآباد:ریاست گجرات کے احمدآباد کے جوہا پورا میں مسلم نوجوانوں نے مقامی ہندو خاتون کا آخری رسومات ادا کرکے قومی یکجہتی کی عمدہ مثال پیش کی ہے۔
اس تعلق سے جوہاپورا کے رہنے والے شبیر نے بتایا کہ مدھو بین گزشتہ 50 سال سے جوہاپورا کے سنکلت نگر میں رہتی تھی جہاں مسلمانوں کی گھنی آبادی ہے۔ وہ مسلم پڑوسیوں کی کے ساتھ گھل مل کر رہتی تھی۔ مدھو بہن اور مسلمان پڑوسی ہمیشہ باہمی اتفاق اور ایک دوسرے کے ہر تہوار میں شریک ہوتے تھے ۔اور وہ ایک لاری پر چنا بیچتی تھی اور ان کے تین بچے ہیں۔ وہ بھی اپنی ماں کی مدد کرتے تھے۔
وہیں واصف حسین نے کہا کہ جب مدھو بین کی موت ہوئی تو اس وقت ان کے گھر سے کوئی بھی جنازے کو کندھا دینے نہیں آیا۔ان کے ان کے بیٹوں نے اس پڑوس کے مسلم برادری کے لوگوں کا سہارا لیا اور ہم آج ان کے ارتھی کو احمد اباد کے جمال پور کے شمشان گھاٹ میں لے کر آئے۔یہاں ہم مسلم برادری کے اور بھی لوگوں نے مل کر مدھوبین کی اخری رسومات ادا کی۔
یہ بھی پڑھیں؛THE WAQF ACT 1995 وقف ایکٹ پر ایڈووکیٹ صوفی انور حسین شیخ سے بات چیت
مدھو یین کے بیٹے نے کہا کہ 50 سال سے ہم جوہاپورا میں رہتے ہیں میری ماں چنے بیچتی تھی لاری لگاتی تھی۔ ان کوءی بیماری نہیں تھی صرف کمر کی تکلیف تھی جب میری ماں گزری تو میرے خاندان سے کوءی نہیں آیا۔ ہم نے اپنے مسلم پڑوسی کا سہارا لیا۔ ان کی مدد سے ہی آخری رسومات ادا کئے گئے۔