گجرات کے دارالحکومت احمدآباد کا غیاث پور علاقہ جہاں بڑی تعداد میں مسلم طبقہ کے لوگ آباد ہیں وہاں اب تک سرکای نل کی سہولت فراہم نہیں کی گئی ہے۔ مقامی لوگوں کو پینے و دیگر استعمال کے لیے پانی خریدنا پڑتا ہے۔
غیاث پور کی خواتین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یہاں مسلم اکثریت ہونے کی وجہ سے علاقہ اب بھی متعدد سہولیات سے محروم ہے۔
مقامی خواتین کا مطالبہ ہے کہ موجودہ حکومت انھیں سرکاری نل کی سہولت فراہم کرے کیونکہ یہاں کئی خواتین بیوہ ہیں یا ان کے شوہر گھر سے باہر ہیں، اس لیے انھیں باہر سے پانی لانے میں عار محسوس ہوتی ہے۔
ایک خاتون کا کہنا ہے کہ حکومت کورونا سے تحفظ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیتی ہے لیکن جب یہاں کے لوگوں کو پانی ہی مشکل سے ملتا ہے اور ایک ٹینکر سے پانی لینے کے لیے لمبی لائنیں لگ جاتی ہیں تو کہاں سے انھیں حسب ضرورت پانی دستیاب ہوگا۔ ان سب کے علاوہ پانی کے لیے یہاں اکثر لوگوں کا جھگڑا ہوجاتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گجرات کے وزیراعلی وجئے روپانی نے گزشتہ ہفتے 'نل سے جل' اسکیم شروع کی ہے جس کے ذریعے سبھی کے گھروں میں پانی پہنچایا جائے گا لیکن اس علاقے کے لوگ اب بھی اس اسکیم سے محروم ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 'نل سے جل' اسکیم کے لیے جو فارم تیار کیا گیا ہے وہ اتنا پیچیدہ ہے کہ ایک کم پڑھا لکھا انسان اسے بالکل بھی پر نہیں کرسکتا۔
مقامی کاونسلر مرزا حاجی اسرار بیگ کا کہنا ہے کہ نل سے جل اسکیم حاصل کرنے کے لیے حکومت نے جو فارم جاری کیا ہے وہ بہت مشکل ہے اس تعلق سے انھوں نے وزیراعلی وجئے روپانی کو خط بھی لکھا ہے کیونکہ اس فارم کے ساتھ جو دستاویزات منسلک کرنے کے لیے کہا گیا ہے وہ ہر ایک کے بس کا نہیں ہے۔
مقامی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ ان کے علاقے میں جلد از جلد سرکاری نل کی سہولت فراہم کی جائے اور پانی کی مشکلات کو مکمل طور سے دور کی جائے۔