ریاست گجرات میں آئے روز ہجومی تشدد کے معاملے سامنے آرہے ہیں۔ ایسا ہی ایک معاملہ احمدآباد کے ریور فرنٹ (Ahmedabad Mob Lynching) سے سامنے آیا ہے۔ دو مسلم لڑکوں پر 6 غیر سماجی عناصر نے چاقو سے حملہ کر دیا۔
دراصل 18 نومبر 2021 کی رات تقریباً 9 بجکر 45 منٹ پر نوشاد اور روحان نام شخص احمدآباد کے ریور فرنٹ عثمان پورا گارڈن کے پاس سڑک پر اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھے تھے تبھی 6 غیر مسلم لڑکوں نے ان سے نام پوچھ کر انہیں گالیاں دینا شروع کردی اور ان پر چاقو سے حملہ کیا۔
اس حملے میں زخمی ہونے والے محمد روحان ان نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ 'ریور فرنٹ پر جب ہم بیٹھے تھے تو اچانک سے 6 غیر مسلم لڑکوں نے آکر ہم سے ہمارا نام پوچھا اور ہمیں گالیاں دینا شروع کردیں اور ان کے پاس چاقو تھے جس سے انہوں نے نوشاد اور مجھ پر حملہ کیا اور وہاں سے فرار ہوگئے۔'
روحان نے بتایا کہ 'وہاں پر موجود لوگوں نے 108 اور 100 نمبر پر کال کیا پھر ہم دونوں کو سیول ہسپتال لے جایا گیا جہاں سے مجھے آؤٹ پیشنٹ کے طور پر علاج کیا گیا اور نوشاد کو شدید جان لیوا زخموں کے ساتھ آئی سی یو میں داخل کرایا گیا۔ بعد میں پولیس نے ہم دونوں کے بیانات ریکارڈ کیے۔ روحان نے بتایا کہ 'مجھے بھی ہاتھ پر چاقو لگا ہے لیکن میرا زخم کم ہونے وجہ سے مجھے ہسپتال سے ڈسچارچ کردیا گیا۔'
وہیں اس معاملے میں ہجومی تشدد کے شکار روحان اور نوشاد کو انصاف دلانے کے لیے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا گجرات (Social Democratic Party of India Gujarat) کے اراکین نے بھی قانونی مدد کرنے کی یقین دہانی کی ہے۔
اس تعلق سے ایس ڈی پی آئی گجرات کے رکن ارشاد شیخ نے کہا کہ 'نوشاد اور روحان کی جو ایف آئی آر ہوئی ہے، اس میں دفعہ 307 کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ ان پر جان لیوا حملہ کیا گیا تھا، اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ دفعہ 307 کے شامل کر ملزمین کو سزا دی جائے۔ ہم اس معاملے کو لے کر ڈی جی پی اور کمشنر آفس بھی جائیں گے اور ان لوگوں کی پوری طرح مدد کریں گے۔'