احمدآباد: ریاست گجرات کے جونا گڑھ کے مجاوڑی گیٹ کے قریب واقع غیبن شاہ پیر درگاہ اور مسجد کو منہدم کرنے کے نوٹس کے بعد پولیس اور مسلمانوں کے درمیان تصادم کے واقعے کے بعد مشتبہ ملزمان کی سرعام پٹائی اور حراست میں تشدد کے معاملے کو گجرات ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
اس معاملے پر مینارٹی کوآرڈینشن کمیٹی گجرات کے کنوینر مجاہد نفیس نے کہا کہ جوناگڑھ پٹائی معاملے پر گجرات سول سوسائٹی کی تنظیم لوک ادھیکار سنگھ اور مائنوریٹی کوآرڈینیشن کمیٹی نے ایک مفاد عامہ کے عرضی کے ساتھ گجرات ہائی کورٹ میں رجوع کیا ہے۔ اس پی آئی ایل میں جوناگڑھ پولیس کے مبینہ حراست تشدد اور سرعام پٹائی کے کئی معاملات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اس معاملے کی مذمت کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوناگڑھ میں پولس نے جس طریقے سے لوگوں کی پٹائی کی وہ ہمارے ملک کے آئین کے خلاف ہے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود پولیس نے بے رحمی سے لوگوں کی پٹائی کی۔ سپریم کورٹ نے کئی بار اس طرح کی کارروائی کو نہ کرنے کی پولیس کو ہدایت دی ہے۔ اس کے باوجود پولیس نے جان بوجھ کر ان لوگوں کو مارا کیونکہ پٹنے والے مسلمان تھے۔
یہ بھی پڑھیں:AIMIM Ahmedabad احمدآباد میں انہدامی کارروائی کے خلاف مجلس کا احتجاج
مجاہد نفیس نے کہا کہ اس عرضی پر آج گجرات ہائی کورٹ میں سنوائی تھی، تاہم اب تک سرکار کی طرف سے جواب داخل نہیں کیا گیا۔ حکومت نے کہا ہے کہ اس ویڈیو اور تمام واقعے کی جانچ کی جا رہی ہے اور جانچ رپورٹ آنے کے بعد جواب داخل کیا جائے گا۔