دراصل، احمدآباد میں میونسپل کارپوریشن کے قیام کے بعد حکومت نے وی ایس اسپتال تعمیر کیا تھا۔جس کا مقصد شہر کے غریب عوام کو بہترین علاج فراہم کرنا تھا، لیکن اب اس سرکاری اسپتال کو نجی اسپتال میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
سنہ 2019 میں وی ایس ہاسپیٹل بند ہونے اور ایس وی پی شروع ہونے سےغریب عوام کو بھاری فیس ادا کرنا پڑتا ہے۔
لہذا ماں کارڈ بنانے کا کام اس ہاسپیٹل میں بند ہوجانے سے سماجی کارکن راجو مومن نے کہا کہ کسی بھی حال میں مریضوں کے پاس سے روپئے وصول کرنے کے لیے یہاں ماں کارڈ سے لوگوں کو محروم کردیا گیا ہےاور جس کے پاس پہلے سے کارڈ موجود ہے اسے بھی اس اسکیم کے تحت علاج کرانے سے محروم رکھا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ گجرات حکومت نے ریاست کے لوگوں کو بہترین طبی علاج با آسانی فراہم کرنے کے لیے "مکھیہ منتری امرتم یوجنا ''کا آغازکیا تھا۔
اس وقت گجرات کے وزیر اعلی رہے وزیر اعظم نریندر مودی نے مکھیہ منتری امرتم یوجنا چار ستمبر 2012 کو شروع کیا تھی۔ شروعات میں یہ اسکیم صرف بی پی ایل کنبوں کے لیے شروع کی گئی تھی۔ لیکن بعد میں یہ ان تمام خاندانوں تک بڑھا دی گئی جن کی سالانہ آمدنی 1.20 لاکھ روپے سے 3.00 لاکھ روپے تک ہے۔لیکن وی ایس ہاسپیٹل نے ان لوگوں کے لیے بھی دروازہ بند کردیا۔
مکھیہ منتری امرتم یوجنا کے ذریعےگردوں کے امراض،اعصاب کے امراض،آگ کا شکار، پولی ٹروما مریض، نورولوجی امراض، برنز،کینسر، دل کی بیماری وغیرہ جیسی بیماریوں کے لیے کیش لیس خدمات فراہم کی جاتی ہے۔
لیکن وی ایس میں اپنی بیٹی کا علاج کرانے جانے والی منریکا بین نامی خاتون کا ماں کارڈ وی ایس ہاسپیٹل میں نہیں بنایا گیا آخر کار در در بھٹکنے کے بعد منریکا بین کی بیٹی کی موت ہوگئی۔
ایسے میں کانگریس کمیٹی کے ترجمان بدرالدین شیخ نے مطالبہ کیا کہ جلداز جلد عوام کے حق میں یہ خدمات شروع کی جائے اور عوام کو ان کے حق سے محروم نہ رکھا جائے۔
آج جب لوگ ایس وی پی جاتے ہیں تو بھاری فیس ادا کرنی پڑتی ہے جہاں کبھی مفت میں یا صرف دس روپے میں دوائیں ملتی تھی وہاں اب ہزاروں روپئے ادا کرنے کے باوجود بھی علاج کرنا مشکل ہوگیا ہے۔