ETV Bharat / state

Khambhat Violence: 'فساد کے بعد دکانداروں نے مسلمانوں کو راشن دینا بند کردیا' - ملک کے مختلف حصوں میں فرقہ وارانہ تشدد

رام نومی کے دن ملک کے مختلف حصوں میں فرقہ وارانہ تشدد Ram Navami Communal Clashes کے واقعات پیش آئے تھے۔ اسی ضمن میں گجرات کے آنند ضلع کے کھمبات میں بھی رام نومی کے جلوس کے دوران پتھراؤ ہوا تھا، جس کے نتیجہ میں شکر پور علاقہ بھی فساد کی زد میں آیا تھا۔ جس کے بعد سے آج تک شکر پور میں رہنے والے لوگوں کی زندگی مشکل میں گزر رہی ہے۔Khambhat Ram Navami Violence

Khambhat Violence: کھمبات فساد متاثرین کی روداد سننے والا کوئی نہیں
Khambhat Violence: کھمبات فساد متاثرین کی روداد سننے والا کوئی نہیں
author img

By

Published : Apr 19, 2022, 6:06 PM IST

Updated : Apr 20, 2022, 2:37 PM IST

گجرات کے آنند ضلع کے کھمبات علاقےمیں رام نومی Ram Navami In Khambhat کے موقع پر جلوس نکالا گیا تھا، جلوس کے دوران شکر پور علاقے میں پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ پتھراؤ کے بعد وہاں کے حالات بگڑ گئے تھے۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا لیکن ایک ہفتہ ہونے کے بعد بھی یہاں کے مقامی مسلمان ڈر کے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بیشتر لوگ ہجرت کرچکے ہیں اور جو اپنے اُجڑے آشیانوں کے نزدیک بیٹھے ہیں ان کے چہروں پر خوف کے آثار نمایاں ہیں۔ شکرپور علاقے میں 300 سے زائد مسلم کنبے آباد ہیں لیکن فرقہ وارانہ تشدد Communal Clashes کے بعد 40 سے 50 افراد ہی یہاں مقیم ہیں، بقیہ لوگ خوف کے سبب ہجرت کرکے دوسرے علاقوں یا شہروں میں چلے گئے ہیں۔ خوفزدہ دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ اب اس علاقے میں صرف خواتین ہی رہ گئی ہیں، رمضان کا مہینہ ہونے کی وجہ سے انہیں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Khambhat Violence: 'فساد کے بعد دکانداروں نے مسلمانوں کو راشن دینا بند کردیا'

شکر پور علاقے کی خواتین کا کہنا ہے کہ رام نومی کے دن وہ لوگ سو رہے تھے اور اسی دوران ان کے گھروں کے باہر تیز آواز میں ڈی جے بجایا گیا، رام نومی کی ریلی ایک گھنٹے تک ایک ہی جگہ پر رکی رہی۔ اس دوران کچھ مسلم لڑکے ماضی کی طرح اس بار بھی ریلی دیکھنے کیلئے گئے لیکن انہیں مبینہ طور گالیاں دی گئی، جس کی وجہ سے تصادم شروع ہو گیا۔ خواتین نے بتایا کہ وہ لوگ رام نومی پر چھوٹی جھنڈی کہ بدلے بڑے بڑے جھنڈے لے کر آئے تھے اور پانی کے کولر میں پتھر بھر کر لائے تھے۔ یہ لوگ پوری تیاری کے ساتھ آئے تھے اور جان بوجھ کر ماحول خراب کیا گیا۔ Communal Violence During Ram Navami

مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ فساد کے بعد یہاں کے دکانداروں نے شکر پور کے مسلمانوں کو راشن دینا بھی بند کر دیا۔ یہاں تک کہ ڈیری سے دودھ دینا بھی بند کر دیا گیا ہے، جس سے یہاں کے لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں مقامی خواتین کا کہنا ہے کہ ہم ہندو۔مسلم پہلے یہاں بھائی بھائی کی طرح رہتے تھے اور رام نومی کے دن ان لوگوں کو پانی و شربت بھی پلاتے تھے لیکن اس بار ایسا ہوا جو کبھی نہ ہوا تھا۔ فساد کے بعد یہاں کے دکانداروں نے ہمیں راشن دینا بند کر دیا۔ ایسی حالت میں ہم کیسے دوسرے علاقوں میں جاکر سامان خریدیں گے۔ ہم کسی طرح اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Vadodara Communal Violence: گجرات کے شہر وڈودرا میں پُرتشدد واقعات

انہوں نے بتایا کہ پولیس سحری و افطار کے وقت آتی ہے اور ہمارے بھائیوں کو گرفتار کر لے جاتی ہے، جو لوگ تشدد کے وقت موجود نہیں تھے، انہیں بھی پولیس گرفتار کر رہی ہے۔ 30 سے 40 لوگوں کو اب تک گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ہماری دکانوں پر بھی بلڈوزر چلایا گیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ دنیش پٹیل نام کے سرپنچ نے یہاں فساد کرایا ہے، ایسا سرپنچ ہمیں نہیں چاہیے۔ مقامی لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمارے بے گناہ بھائیوں کو رہا کیا جائے، یہاں کے مسلمان ڈر کی وجہ سے ہجرت کر رہے ہیں۔ ان کے من سے ڈر کو دور کیا جائے۔ بے گناہ مسلمانوں پر جو الزام لگایا گیا ہے وہ غلط ہے۔ ہمیں چھوٹے الزام میں پھنسایا گیا ہے۔Khambhat Muslims Reaction On Ram Navami Violence

کھمبات میں رام نومی کے موقع پر تشدد کے دوران دکانوں کو نذر آتش کرنے کے معاملے پر کھمبات کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اجیت راجین نے کہا تھا کہ اس وقت تمام علاقوں میں امن ہے اور پولیس اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رام نومی کے دن پولیس کے ساتھ ایک ریلی نکالی گئی تھی جس کے دوران پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے فوری کارروائی کی اور صورتحال کو قابو میں کیا، ایسے میں پولیس کی مختلف ٹیمیں تشدد میں ملوث افراد کو پکڑنے کے لیے علاقے میں تعینات کی گئی ہیں.

گجرات کے شہر آنند کے کھمبات میں رام نومی کے دن تشدد کے معاملے پر پولیس کی کاروائی جاری ہے اور پولیس نے اب تک 13 لوگوں کو اس معاملے میں گرفتار کیا ہے، ساتھ پولیس نے شکر پور علاقے میں موجود درگاہ کے سامنے والی غیر قانونی دکانوں پر بلڈوزر بھی چلایا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ بند سازش تھی۔

واضح رہے کہ کھمبات کی آبادی تقریباً 99000 ہے ان میں سے 72.88 فیصد ہندو اور 23.87 فیصد مسلمان ہیں اور شکر پور کھمبات کا ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جس میں تقریباً 400 مسلم کنبے آباد ہیں۔ یہ لوگ الزام لگارہے ہیں کہ پولیس نے یکطرفہ کارروائی کی اور ایک مخصوص فرقے کو نشانہ بنایا۔ Violence In Khambhat Gujarat

گجرات کے آنند ضلع کے کھمبات علاقےمیں رام نومی Ram Navami In Khambhat کے موقع پر جلوس نکالا گیا تھا، جلوس کے دوران شکر پور علاقے میں پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ پتھراؤ کے بعد وہاں کے حالات بگڑ گئے تھے۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا لیکن ایک ہفتہ ہونے کے بعد بھی یہاں کے مقامی مسلمان ڈر کے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بیشتر لوگ ہجرت کرچکے ہیں اور جو اپنے اُجڑے آشیانوں کے نزدیک بیٹھے ہیں ان کے چہروں پر خوف کے آثار نمایاں ہیں۔ شکرپور علاقے میں 300 سے زائد مسلم کنبے آباد ہیں لیکن فرقہ وارانہ تشدد Communal Clashes کے بعد 40 سے 50 افراد ہی یہاں مقیم ہیں، بقیہ لوگ خوف کے سبب ہجرت کرکے دوسرے علاقوں یا شہروں میں چلے گئے ہیں۔ خوفزدہ دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ اب اس علاقے میں صرف خواتین ہی رہ گئی ہیں، رمضان کا مہینہ ہونے کی وجہ سے انہیں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Khambhat Violence: 'فساد کے بعد دکانداروں نے مسلمانوں کو راشن دینا بند کردیا'

شکر پور علاقے کی خواتین کا کہنا ہے کہ رام نومی کے دن وہ لوگ سو رہے تھے اور اسی دوران ان کے گھروں کے باہر تیز آواز میں ڈی جے بجایا گیا، رام نومی کی ریلی ایک گھنٹے تک ایک ہی جگہ پر رکی رہی۔ اس دوران کچھ مسلم لڑکے ماضی کی طرح اس بار بھی ریلی دیکھنے کیلئے گئے لیکن انہیں مبینہ طور گالیاں دی گئی، جس کی وجہ سے تصادم شروع ہو گیا۔ خواتین نے بتایا کہ وہ لوگ رام نومی پر چھوٹی جھنڈی کہ بدلے بڑے بڑے جھنڈے لے کر آئے تھے اور پانی کے کولر میں پتھر بھر کر لائے تھے۔ یہ لوگ پوری تیاری کے ساتھ آئے تھے اور جان بوجھ کر ماحول خراب کیا گیا۔ Communal Violence During Ram Navami

مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ فساد کے بعد یہاں کے دکانداروں نے شکر پور کے مسلمانوں کو راشن دینا بھی بند کر دیا۔ یہاں تک کہ ڈیری سے دودھ دینا بھی بند کر دیا گیا ہے، جس سے یہاں کے لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں مقامی خواتین کا کہنا ہے کہ ہم ہندو۔مسلم پہلے یہاں بھائی بھائی کی طرح رہتے تھے اور رام نومی کے دن ان لوگوں کو پانی و شربت بھی پلاتے تھے لیکن اس بار ایسا ہوا جو کبھی نہ ہوا تھا۔ فساد کے بعد یہاں کے دکانداروں نے ہمیں راشن دینا بند کر دیا۔ ایسی حالت میں ہم کیسے دوسرے علاقوں میں جاکر سامان خریدیں گے۔ ہم کسی طرح اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Vadodara Communal Violence: گجرات کے شہر وڈودرا میں پُرتشدد واقعات

انہوں نے بتایا کہ پولیس سحری و افطار کے وقت آتی ہے اور ہمارے بھائیوں کو گرفتار کر لے جاتی ہے، جو لوگ تشدد کے وقت موجود نہیں تھے، انہیں بھی پولیس گرفتار کر رہی ہے۔ 30 سے 40 لوگوں کو اب تک گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ہماری دکانوں پر بھی بلڈوزر چلایا گیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ دنیش پٹیل نام کے سرپنچ نے یہاں فساد کرایا ہے، ایسا سرپنچ ہمیں نہیں چاہیے۔ مقامی لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمارے بے گناہ بھائیوں کو رہا کیا جائے، یہاں کے مسلمان ڈر کی وجہ سے ہجرت کر رہے ہیں۔ ان کے من سے ڈر کو دور کیا جائے۔ بے گناہ مسلمانوں پر جو الزام لگایا گیا ہے وہ غلط ہے۔ ہمیں چھوٹے الزام میں پھنسایا گیا ہے۔Khambhat Muslims Reaction On Ram Navami Violence

کھمبات میں رام نومی کے موقع پر تشدد کے دوران دکانوں کو نذر آتش کرنے کے معاملے پر کھمبات کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اجیت راجین نے کہا تھا کہ اس وقت تمام علاقوں میں امن ہے اور پولیس اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رام نومی کے دن پولیس کے ساتھ ایک ریلی نکالی گئی تھی جس کے دوران پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے فوری کارروائی کی اور صورتحال کو قابو میں کیا، ایسے میں پولیس کی مختلف ٹیمیں تشدد میں ملوث افراد کو پکڑنے کے لیے علاقے میں تعینات کی گئی ہیں.

گجرات کے شہر آنند کے کھمبات میں رام نومی کے دن تشدد کے معاملے پر پولیس کی کاروائی جاری ہے اور پولیس نے اب تک 13 لوگوں کو اس معاملے میں گرفتار کیا ہے، ساتھ پولیس نے شکر پور علاقے میں موجود درگاہ کے سامنے والی غیر قانونی دکانوں پر بلڈوزر بھی چلایا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ بند سازش تھی۔

واضح رہے کہ کھمبات کی آبادی تقریباً 99000 ہے ان میں سے 72.88 فیصد ہندو اور 23.87 فیصد مسلمان ہیں اور شکر پور کھمبات کا ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جس میں تقریباً 400 مسلم کنبے آباد ہیں۔ یہ لوگ الزام لگارہے ہیں کہ پولیس نے یکطرفہ کارروائی کی اور ایک مخصوص فرقے کو نشانہ بنایا۔ Violence In Khambhat Gujarat

Last Updated : Apr 20, 2022, 2:37 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.