ETV Bharat / state

Jamiat to Challenge Ahmedabad Blast Verdict: احمدآباد بم دھماکہ فیصلے کے خلاف جمعیت علماء اعلی عدالت میں اپیل کرے گی

author img

By

Published : Feb 18, 2022, 7:51 PM IST

جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا احمدآباد بم دھماکہ معاملے کا انوکھا اور ناقابل یقین فیصلہ Arshad Madani on Ahmedabad Bomb Blast Verdict آیا ہے جس کے خلاف جمعیت علماء ہند ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا رخ کرے گی۔

احمدآباد بم دھماکہ فیصلےکےخلاف جمعیت علماء اعلی عدالت میں اپیل کرے گی
احمدآباد بم دھماکہ فیصلےکےخلاف جمعیت علماء اعلی عدالت میں اپیل کرے گی

آج گجرات بم دھماکہ مقدمے کا فیصلہ Gujarat Bomb Blast Case Verdict خصوصی سیشن عدالت نے سنا دیا۔ ایک جانب جہاں عدالت نے مقدمہ کا سامنا کر رہے 28 /ملزمین کو مقدمہ سے بری کر دیا تھا وہیں آج عدالت نے49 قصور وار ملزمین کی سزاؤں پر فیصلہ سنایا، عدالت نے 38/ ملزمین کو پھانسی اور 11/ملزمین کو تاحیات عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے احمدآباد سیشن کورٹ کے فیصلہ پر اپنے ردعمل کا اظہار Arshad Madani on Bomb Blast Case Verdict کرتے ہوئے کہا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ ناقابل یقین ہے، جن 49 لوگوں میں سے 38 کو پھانسی اور 11 کو تاحیات عمرقید کی سزا سنائی گئی ہے، جمعیۃ علماء ہند ان سزاؤں کے خلاف ہائی کورٹ سے لیکر سپریم کورٹ تک جائے گی۔

جمعیۃ علماء ہند ملزمین کو پھانسی کے تختہ سے بچانے کے لئے ملک کے نامور ،کریمنل وکلاء کی خدمات حاصل کرے گی اور ان کے مقدمات مضبوطی سے لڑے گی، ہمیں پورا یقین ہے کہ اعلیٰ عدالت سے ان نوجوانوں کو مکمل انصاف ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایسے متعدد معاملے ہیں، جن میں نچلی عدالتوں نے سزائیں دیں مگر جب وہ معاملے اعلیٰ عدالت میں گئے تو مکمل انصاف ہوا، اس کی ایک بڑی مثال اکشردھام مندر حملہ کا معاملہ ہے، جس میں نچلی عدالت نے مفتی عبدالقیوم سمیت تین افرادکو پھانسی اور چار لوگوں کو عمر قید کی سزا دی تھی، یہاں تک کہ گجرات ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلہ کو برقرار رکھا تھا، لیکن جمعیۃ علماء ہند کی قانونی امداد کے نتیجہ میں جب یہ مقدمہ سپریم کورٹ میں گیا تو یہ سارے لوگ نہ صرف باعزت بری ہوئے بلکہ بے گناہوں کو دہشت گردی کے الزام میں پھانسنے پر عدالت نے گجرات پولیس کی سخت سرزنش بھی کی تھی۔

مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا کہ اکثر بم دھماکہ جیسے سنگین مقدمات میں نچلی عدالت سخت فیصلے دیتی ہے، Arshad Madani on Lower Court Decision لیکن ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے ملزمین کو راحت حاصل ہوتی ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس مقدمہ میں بھی ملزمین کو ہائی کورٹ اور اگر ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ سے راحت حاصل ہوگی۔

مولانا مدنی نے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل نچلی عدالت اور ہائی کورٹ سے پھانسی کی سزا پانے والے 11/ ملزمین کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء ہند نے کی تھی اور ایک بھی ملزم کو پھانسی کی سزا ہونے نہیں دی گئی، ہمیں امید ہے ہم ملزمین کو پھانسی کی سزاؤں سے بچانے میں کامیاب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل اکشر دھام مندر احمد آباد مقدمہ میں تین افراد کو پھانسی کی سزا نچلی عدالت نے سنائی تھی اور امریکن قونصلیٹ پر حملہ کے مقدمہ میں سات لوگوں کو پھانسی کی سزا ہوئی تھی اور ممبئی کے ایک ملزم کو ممبئی کی نچلی عدالت سے پھانسی کی سزا ہوئی تھی۔ الحمداللہ جمعیۃ علماء ہند کی کامیاب پیروی سے سات ملزمین باعزت بری ہوئے جبکہ دو افراد کی سزاؤں کو سات سالوں میں تبدیل کردیا گیا۔ اسی طرح دو افراد کی سزاؤں کو پھانسی سے عمر قید میں تبدیل کیا گیا۔

'ہمیں امید ہے انشاء اللہ اس مقدمہ میں بھی ہمیں اور مقدمات کی طرح کامیابی حاصل ہوگی۔آج خصوصی سیشن عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار احمد اعظمی نے ایک بیان میں کہا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ ناقابل یقین ہے۔ عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا اور ملزمین کو پھانسی کے تختہ سے بچانے کے لئے ملک کے نامور وکلاء کی خدمات حاصل کی جائے گی، اور انشاء اللہ ہمیں یقین ہے کہ ان کواعلیٰ عدالتوں سے انصاف ملے گا۔'

آج عدالت نے جن ملزمین کو پھانسی کی سزا دی ہیں ان کے نام درج ذیل ہیں زاہد قطب الدین شیخ، عمران ابراہیم شیخ، اقبال قاسم شیخ، شمش الدین شہاب الدین شخ، غیاث الدین عبدالسلیم انصاری، عارف بھائی اقبال کاغذی، محمد عثمان اگر بتی والا، یونس محمد منصوری، عامل پرواز، شبلی عبدالکریم، صفدر حسین ناگوری، محمد ساجد منصوری، مفتی ابوالبشر، عباس عمر سمیجا، جاوید صغیر احمد، محمد اسماعیل عبدالرازق، افضل عثمانی، محمد عارف بدرالدین، آصف بشیر الدین، محمد عارف نسیم احمد، قیام الدین کاپڑیا، محمد سیف، ذیشان احمد، ضیاء الرحمن، محمد شکیل، محمد اکبر، فضل الرحمن، احمد ابو بکر باوا، شرف الدین ای ٹی سین الدین، سیف الرحمن، شادولی اے کریم،تنویر محمد اکبر، امین ایوب، مبین شکور، عالم زیب آفریدی اور توصیف خان صغیر احمد ہے۔جن لوگوں کو عمر قید کی سزاہوئی ہے ان کے نام عتیق الرحمن عبدالحکیم خلجی، انیق شفیق سید، مہندی حسن، عمران احمد سراج احمد، محمد علی محرم علی، محمد صادق اسرار، رفیع الدین کاپڑیا، محمد نوشاد، محمد انصار، محمد شفیق عبدالباری اور ابرار بابو خان منیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Karnataka Hijab Row: حجاب معاملہ پر ہائی کورٹ کے عبوری فیصلے سے والدین پریشان، وکلا کی وضاحت

ملزمین کا تعلق گجرات، یوپی، کرناٹک،کیرالا، مہاراشٹر،مدھیہ پردیش، آندھرا پردیش، راجستھان، بہار اور دہلی سے ہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے دھماکہ خیز مادہ جمع کیا تھا اور پھر بم دھماکہ کیا تھا،جس سے 56 / لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ 200 سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔

ملزمین پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ وہ ممنوع تنظیم انڈین مجاہدین اور سیمی کے ممبر ہیں اور وہ 2002 گودھرا فسادات کا بدلا لینا چاہتے تھے۔

واضح رہے کہ یہ بھارتی عدلیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا ایسا مقدمہ ہے جس میں ملزمین کی جانب سے جمعیۃ علماء ہند کے توسط سے کی گئی درخواست پر 35/ ایف آئی آر (مقدمات) کو یکجا کرکے ایک ہی عدالت میں اس کی سماعت ہوئی، جس میں 2800/ سو سرکاری گواہان میں سے 1163/ سرکاری گواہان اور 8 / دفاعی گواہوں نے عدالت میں گواہی دی۔اس مقدمہ کی سماعت 13/ سالوں تک چلی، دوران سماعت ایک بھی ملزم کو ضمانت پر رہائی نہیں ملی بلکہ ایک ملزم وعدہ معاف گواہ بن گیا جس کا نام ایاز رزاق شیخ ہے، عدالت نے وعدہ معاف گواہ کو ملزمین کے خلاف گواہی دینے اور پروسیکیوشن کی مدد کرنے کے عوض میں مقدمہ سے بری کردیا۔

آج گجرات بم دھماکہ مقدمے کا فیصلہ Gujarat Bomb Blast Case Verdict خصوصی سیشن عدالت نے سنا دیا۔ ایک جانب جہاں عدالت نے مقدمہ کا سامنا کر رہے 28 /ملزمین کو مقدمہ سے بری کر دیا تھا وہیں آج عدالت نے49 قصور وار ملزمین کی سزاؤں پر فیصلہ سنایا، عدالت نے 38/ ملزمین کو پھانسی اور 11/ملزمین کو تاحیات عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے احمدآباد سیشن کورٹ کے فیصلہ پر اپنے ردعمل کا اظہار Arshad Madani on Bomb Blast Case Verdict کرتے ہوئے کہا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ ناقابل یقین ہے، جن 49 لوگوں میں سے 38 کو پھانسی اور 11 کو تاحیات عمرقید کی سزا سنائی گئی ہے، جمعیۃ علماء ہند ان سزاؤں کے خلاف ہائی کورٹ سے لیکر سپریم کورٹ تک جائے گی۔

جمعیۃ علماء ہند ملزمین کو پھانسی کے تختہ سے بچانے کے لئے ملک کے نامور ،کریمنل وکلاء کی خدمات حاصل کرے گی اور ان کے مقدمات مضبوطی سے لڑے گی، ہمیں پورا یقین ہے کہ اعلیٰ عدالت سے ان نوجوانوں کو مکمل انصاف ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایسے متعدد معاملے ہیں، جن میں نچلی عدالتوں نے سزائیں دیں مگر جب وہ معاملے اعلیٰ عدالت میں گئے تو مکمل انصاف ہوا، اس کی ایک بڑی مثال اکشردھام مندر حملہ کا معاملہ ہے، جس میں نچلی عدالت نے مفتی عبدالقیوم سمیت تین افرادکو پھانسی اور چار لوگوں کو عمر قید کی سزا دی تھی، یہاں تک کہ گجرات ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلہ کو برقرار رکھا تھا، لیکن جمعیۃ علماء ہند کی قانونی امداد کے نتیجہ میں جب یہ مقدمہ سپریم کورٹ میں گیا تو یہ سارے لوگ نہ صرف باعزت بری ہوئے بلکہ بے گناہوں کو دہشت گردی کے الزام میں پھانسنے پر عدالت نے گجرات پولیس کی سخت سرزنش بھی کی تھی۔

مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا کہ اکثر بم دھماکہ جیسے سنگین مقدمات میں نچلی عدالت سخت فیصلے دیتی ہے، Arshad Madani on Lower Court Decision لیکن ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے ملزمین کو راحت حاصل ہوتی ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس مقدمہ میں بھی ملزمین کو ہائی کورٹ اور اگر ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ سے راحت حاصل ہوگی۔

مولانا مدنی نے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل نچلی عدالت اور ہائی کورٹ سے پھانسی کی سزا پانے والے 11/ ملزمین کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء ہند نے کی تھی اور ایک بھی ملزم کو پھانسی کی سزا ہونے نہیں دی گئی، ہمیں امید ہے ہم ملزمین کو پھانسی کی سزاؤں سے بچانے میں کامیاب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل اکشر دھام مندر احمد آباد مقدمہ میں تین افراد کو پھانسی کی سزا نچلی عدالت نے سنائی تھی اور امریکن قونصلیٹ پر حملہ کے مقدمہ میں سات لوگوں کو پھانسی کی سزا ہوئی تھی اور ممبئی کے ایک ملزم کو ممبئی کی نچلی عدالت سے پھانسی کی سزا ہوئی تھی۔ الحمداللہ جمعیۃ علماء ہند کی کامیاب پیروی سے سات ملزمین باعزت بری ہوئے جبکہ دو افراد کی سزاؤں کو سات سالوں میں تبدیل کردیا گیا۔ اسی طرح دو افراد کی سزاؤں کو پھانسی سے عمر قید میں تبدیل کیا گیا۔

'ہمیں امید ہے انشاء اللہ اس مقدمہ میں بھی ہمیں اور مقدمات کی طرح کامیابی حاصل ہوگی۔آج خصوصی سیشن عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار احمد اعظمی نے ایک بیان میں کہا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ ناقابل یقین ہے۔ عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا اور ملزمین کو پھانسی کے تختہ سے بچانے کے لئے ملک کے نامور وکلاء کی خدمات حاصل کی جائے گی، اور انشاء اللہ ہمیں یقین ہے کہ ان کواعلیٰ عدالتوں سے انصاف ملے گا۔'

آج عدالت نے جن ملزمین کو پھانسی کی سزا دی ہیں ان کے نام درج ذیل ہیں زاہد قطب الدین شیخ، عمران ابراہیم شیخ، اقبال قاسم شیخ، شمش الدین شہاب الدین شخ، غیاث الدین عبدالسلیم انصاری، عارف بھائی اقبال کاغذی، محمد عثمان اگر بتی والا، یونس محمد منصوری، عامل پرواز، شبلی عبدالکریم، صفدر حسین ناگوری، محمد ساجد منصوری، مفتی ابوالبشر، عباس عمر سمیجا، جاوید صغیر احمد، محمد اسماعیل عبدالرازق، افضل عثمانی، محمد عارف بدرالدین، آصف بشیر الدین، محمد عارف نسیم احمد، قیام الدین کاپڑیا، محمد سیف، ذیشان احمد، ضیاء الرحمن، محمد شکیل، محمد اکبر، فضل الرحمن، احمد ابو بکر باوا، شرف الدین ای ٹی سین الدین، سیف الرحمن، شادولی اے کریم،تنویر محمد اکبر، امین ایوب، مبین شکور، عالم زیب آفریدی اور توصیف خان صغیر احمد ہے۔جن لوگوں کو عمر قید کی سزاہوئی ہے ان کے نام عتیق الرحمن عبدالحکیم خلجی، انیق شفیق سید، مہندی حسن، عمران احمد سراج احمد، محمد علی محرم علی، محمد صادق اسرار، رفیع الدین کاپڑیا، محمد نوشاد، محمد انصار، محمد شفیق عبدالباری اور ابرار بابو خان منیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Karnataka Hijab Row: حجاب معاملہ پر ہائی کورٹ کے عبوری فیصلے سے والدین پریشان، وکلا کی وضاحت

ملزمین کا تعلق گجرات، یوپی، کرناٹک،کیرالا، مہاراشٹر،مدھیہ پردیش، آندھرا پردیش، راجستھان، بہار اور دہلی سے ہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے دھماکہ خیز مادہ جمع کیا تھا اور پھر بم دھماکہ کیا تھا،جس سے 56 / لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ 200 سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔

ملزمین پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ وہ ممنوع تنظیم انڈین مجاہدین اور سیمی کے ممبر ہیں اور وہ 2002 گودھرا فسادات کا بدلا لینا چاہتے تھے۔

واضح رہے کہ یہ بھارتی عدلیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا ایسا مقدمہ ہے جس میں ملزمین کی جانب سے جمعیۃ علماء ہند کے توسط سے کی گئی درخواست پر 35/ ایف آئی آر (مقدمات) کو یکجا کرکے ایک ہی عدالت میں اس کی سماعت ہوئی، جس میں 2800/ سو سرکاری گواہان میں سے 1163/ سرکاری گواہان اور 8 / دفاعی گواہوں نے عدالت میں گواہی دی۔اس مقدمہ کی سماعت 13/ سالوں تک چلی، دوران سماعت ایک بھی ملزم کو ضمانت پر رہائی نہیں ملی بلکہ ایک ملزم وعدہ معاف گواہ بن گیا جس کا نام ایاز رزاق شیخ ہے، عدالت نے وعدہ معاف گواہ کو ملزمین کے خلاف گواہی دینے اور پروسیکیوشن کی مدد کرنے کے عوض میں مقدمہ سے بری کردیا۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.