احمدآباد: گودھرا ٹرین سانحہ کے بعد گجرات میں فسادات پھوٹ پڑے اور مسلمانوں کو سبق سکھانے کے لیے دنگایوں نے پانچ ماہ کی حاملہ بلقیس بانو کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور ان کی بیٹی سمیت خاندان کے 7 افراد کا قتل کردیا گیا۔ بلقیس بانو نے ایک لمبے وقت تک انصاف کی لڑائی لڑی اور اس کے 11 مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی لیکن 15 اگست کو قصورواروں کو گجرات حکومت نے گودھرا سب جیل سے کر دیا۔Gujrat Riots 2002
قصورواروں کی رہائی کے بعد ان کا استقبال کیا گیا، آتش بازی کرکے جشن منایا گیا، جس کی وجہ سے بلقیس بانو کے آبائی گاؤں رندھیک پور کے مسلمانوں میں پھر سے ڈر خوف پیدا ہوگیا۔ حتی کے لوگ وہاں سے نقل مکانی کرنے لگے ہیں۔ Jamiat Delegation Meets Randheekpur poeple
اسی تعلق سے رندھیک پور کے رہنے والے ایک شخص نے کہا کہ 2002میں بلقیس بانو کے ساتھ جو بھی ہوا وہ بہت بھیانک تھا۔ اور اب اس کے مجرموں کو جیل سے رہا کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے گاوں میں رہنے والے سبھی لوگ محفوظ جگہ پر نقل مکانی کر کررہے ہیں۔ ہم بھی وہیں رہتے تھے لیکن اس معاملے کے بعد دیوگڑھ باریہ آئے ہیں اور جمعیت علمائے ہند کی بنائی گئی کالونی میں پناہ لیے ہوئے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ قصورواروں کو واپس جیل میں ڈالا جائے ۔
جمعیت علماء ہند کے جنرل سیکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ بلقیس بانو کے قصورواروں کے رہا ہونے کے بعد رندھیک پور کے لوگ دیو گڑھ باریہ میں آئے ہیں۔ ہم نے یہاں رحیم آباد میں 75 مکانات جمعیت علماء ہند نے 2002 گجرات فسادات کے بعد تعمیر کیے تھے جس کا دورہ کرنے کے لیے آئے ہیں یہاں کے لوگ ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ یہ لوگ رندھیک پور سے نقل مکانی کرکے آئے ہیں بلقیس بانو کے ساتھ ہوئی ناانصافی سے یہ لوگ دکھی ہیں۔ اور یہ انصاف چاہتے ہیں۔ Jamiat Delegation Meets Randheekpur poeple
جمعیت علماء ہند گجرات کے جنرل سیکریٹری نثار احمد انصاری نے کہا کہ بلقیس بانو کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو حکومت نے جیل سے رہا کر دیا۔ جس سے لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ گاوں کے نقل مکانی کرنے لگے اور باریہ میں آ کر رہ رہے ہیں ان کے حالات کا جائزہ لینے جمعیت علمائے ہند گجرات کا وفد یہاں آیا ہے۔ Bilkis Bano Case
یہ بھی پڑھیں: Bilkis Bano Case بلقیس بانو کے گاؤں میں لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور