احمدآباد: وقف ایکٹ جو کہ ملک کا ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے، کے متعلقہ پالیسی رولز کی عدم موجودگی کی وجہ سے ریاست گجرات میں کئی قانونی سوالات اٹھ رہے تھے۔ ایکٹ کے اپ ڈیٹ کردہ پالیسی رولز-2023 کو گزٹ میں شائع کر دیا گیا ہے۔ 2023، جس کے بعد وقف املاک کے انتظام اور دیکھ بھال میں اس کے قانونی نفاذ میں اس ایکٹ کے تحت کسی کتاب کی عدم موجودگی کی وجہ سے بہت سے تضادات پیدا ہوئے ہیں۔ وقف قانون کے اصولوں اور تازہ ترین فیصلوں کی سادہ تفہیم کے ساتھ پہلی جامع کتاب۔ گجرات ہائی کورٹ کے وکیل اور صوفی اسکالر اور وقف قانون کے ماہر ایڈووکیٹ صوفی انور حسین شیخ کی مرتب کردہ کتاب شائع ہوئی۔ جس کا نام "وقف ایکٹ 1995"THE WAQF ACT 1995 ہے۔ اس کتاب کی رسم اجرا اے ایم اے احمدآباد میں سینئر وکلاء، بار کونسل کے ممبران اور سیاسی لیڈران کے ہاتھوں کیا گیا۔ اس موقع پر اس کتاب کے تعلق سے ای ٹی وی بھارت نمائندہ روشن آرا نے صوفی انور حسین شیخ سے خصوصی بات چیت کی۔
- یہ بھی پڑھیں:
Professor Nisar Ahmed خدمتِ خلق میرا نصب العین
اس تعلق سے گجرات ہائی کورٹ کے وکیل اور مصنف صوفی انور حسین شیخ نے کہا کہ جو یہ وقف ایکٹ ہے۔ یہ 1995 کے اندر بھارتی پارلیمنٹ کے ذریعے نافذ کیا گیا قانون تھا اور اس قانون کے تحت پورے ہندوستان کی ساری ریاستوں میں ایک وقف بورڈ بنانے کا کام کیا گیا اور اسی کے اندر 1995 میں جو قانون بنا ہے۔ اس کے تحت گجرات میں وقف بورڈ بنا۔ اس کے قانون قاعدے وغیرہ تھے وہ 1998 کے اندر بنائے گئے۔ اب 1998 کے جو قانون بنے تھے۔ اس کے بعد 2013 میں وہ وقف کا قانون جو تھا اس کے اندر کافی طرح سے اس کا امینڈمنٹ ہوا تاکہ اس کو موڈیفکیشن کیا گیا۔ اس وقت کی مرکزی حکومت نے یہ کام کیا تو اس کے بعد جو وقف قانون نافذ کرنے تھے۔ وہ نیم نیم یہاں پہ بنے ہوئے نہیں تھے۔ اب وہ نیتی نیم نہ ہونے کی وجہ سے کافی چیزیں جو تھیں وہ ایسی بن رہی تھیں۔
پراپرٹیز کا صحیح طرح سے منیجمنٹ نہیں ہور رہا تھا۔ کیوں 1998 کے قانون اور 2013 کا جو قانون تھا وہ ایک دوسرے میں زمین و آسمان کا فرق تھا تو اس وجہ سے جو کہ ہم نہ ہونے کی وجہ سے کوئی صحیح طرح سے اس کا قانون کا پاپولریشن ہو نہیں سکتا تھا تو اس دوران 2022 میں جب یہ معاملہ ہوا تو ہم نے اس وقت کے جو قانون منتری تھے قانون منتری سے ہم نے التجا کی کہ یہ جو باتیں ہیں اس کی وجہ سے یہ پورے وقت پراپرٹی جو ہے وہ صحیح طرح سے اس کا عمل نہیں ہو رہا ہے۔ تو انہوں نے پوری ایک کمیٹی بنا کے کمیٹی میں جا کے اس کو تشکیل کرنے کے لیے وقف کے نیتی نیم بنائے۔ اس کے بعد جو تھا وہ اپنی رپورٹ انہوں نے کمیٹی نے رپورٹ فائل کی
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد جو گورنمنٹ نے 2023 میں اس کی وقف رپورٹ ایک گزٹ پبلش کیا اور اس کے بعد 2023 کے نئے قانون نافذ ہوئے تو اس کے بعد جو ہے آج جو 98 کے جو نیتی نیم ہیں اور جو 2013 کا قانون ہے اس قانون کے بعد 10 سال کے بعد اس کے یہ قائدہ لاگو ہوا۔ وہ کوئی کتاب لکھنے کی ضرورت اس لیے محسوس کہ کسی بھی کورٹ یا کسی بھی اتھاریٹی کے پاس کتاب یا عوام کے پاس کوئی جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے واقف کے پاس یا وقف املاک جو مینٹیننس کرنے والے لوگ ہیں۔ ان کے پاس کسی طرح کی جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے کافی چیزیں جو ہوتی ہیں وہ ایسی بن رہی تھی کہ جس وجہ سے وقف کی جو پوری پراپرٹی ہے وہ بھی مس منیجمنٹ کے تحت اس کا کوئی صحیح طرح یوز نہیں ہو رہا تھا تو ہم نے یہ سوچا کہ اس کے لیے کتاب لکھی جائے اور بک کو پبلش کیا جائے اور اسی کے تحت ہم نے یہ سوچ کر وقف ایکٹ 1995 کتاب منظر عام پر لانے ایک کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کتاب کے اندر سپریم کورٹ اور دوسری انڈیا کی جو ویریس ہائی کورٹ ہے وہ ہائی کورٹ کے لیٹسٹ میں لیٹسٹ ججمنٹ جو وقف پر دیے گئے ان ججمنٹوں کو بھی اپنی اس میں لکھا ہے اور وقف رولز بھی ہم نے لکھا ہے اور ہم نے جموں وکشمیر کے اندر جو پہلے قانون جو نافذ العمل نہیں کیے جاتے تھے۔ 2019 میں وہ قانون نافذ کیا گیا۔ یہ وہ وقف قانون ہو اس کا گزٹ بھی ہم نے اس میں پبلش کیا ہے، تاکہ لوگوں تک اور ایک عام آدمی تک بھی یہ بات پہنچے۔ ہم نے اس بک کو لکھنے کے اندر انگلش اور گجراتی لوکل لینگویج کا استعمال کیا ہے۔ اس کے تحت ہم نے کوشش کی ہے کہ ایک عام آدمی تک بھی آسانی سے بات کو پہنچائی جا سکے۔ ہم اپنی بات کو پہنچا سکیں بس یہی وجہ سے ہمارا مقصد تھا کہ عام آدمی اگر اس کتاب کو پڑھے اور لوگوں تک صحیح طرح سے بات پہنچے اور وقف کے تحت لوگوں میں ایک بیداری پیدا ہو۔ یو سی سی پرسنل قانون ہوگا یہ پورا منیجمنٹ اور پراپرٹی کا قانون ہے۔ اس پر یو سی سی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا یہ منیجمنٹ اور وقف پراپرٹی سے ریلیٹڈ قانون ہے، جو یو سی سی ہے۔ وہ پرسنل لا کا قانون ہے۔ پرسنل اور یہ ریلیجس وقف پراپرٹیز کے بیچ میں اس میں کوئی اثر نہیں پڑے گا۔