گجرات حکومت نے 17 مارچ 2022 کو ایک قرارداد منظور کی تھی، جس کے تحت بھگوت گیتا کو ریاست کے اسکولز کے نصاب میں شامل کرنے کا عندیہ دیا گیا تھا، اس معاملے پر جمعیت العلماء ہند گجرات نے گجرات ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی۔
Gujarat govt includes Bhagavad Gita in school syllabus for classes 6-12
اس تعلق سے جمعیت العلماء ہند گجرات کے جنرل سکریٹری نثار احمد انصاری نے کہا کہ 11 جولائی کو اس معاملے کی سماعت ہائی کورٹ میں ہوئی، سماعت کے بعد گجرات ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو نوٹس بھیجا ہے اور سماعت کی اگلی تاریخ 18 اگست مقر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کی قرار داد پر عبوری روک لگانے کی درخواست کی ہے، حالانکہ ہائی کورٹ نے اس مطالبے کو قبول نہیں کیا ہے۔
نثار احمد انصاری نے مزید کہا کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے، جس میں حکومت کو کسی بھی مذہب کی سرپرستی نہیں کرنی چاہیے، اور نہ ہی کسی ایک مذہب کے مذہبی گرنتھ کی تعلیم دی جا سکتی ہے، اس موضوع کو لے کر ہم نے ہائی کورٹ میں پی آئی ایل کی ہے۔
مزید پڑھیں:Reaction to Teaching Bhagwat Gita in schools: گجرات میں بھگوت گیتا کو نصاب میں شامل کرنا ایک سیاست
انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت کی یہ قرارداد قومی تعلیمی پالیسی کے بالکل خلاف ہے، قومی تعلیمی پالیسی کے مطابق بھارتی ثقافت میں ہر چیز کے اقدار اور اصول کی قدر کی جاتی ہے، کسی ایک مذہب کے مقدس صحیفوں کا ذکر نہیں ہے، ریاستی حکومت کسی بھی مذہب کے مقدس صحیفوں کو ترجیح نہیں دے سکتی، پورے تعلیمی نظام کا بنیادی مقصد طلباء کی شخصیت سازی ہے، جس میں انسانیت کا بہترین خیال، سائنسی نقطہ نظر، انسانی نقطہ نظر، انسانی فطرت کے اصول، آئینی حقوق، جرات و، تنوغ کا احترام شامل ہے. یہ سیکولر ملک ہے اور دستور کے مطابق اس پر عمل ہونا چاہیے۔