جسٹس ارون مشرا اور جسٹس ونیت سرن کی بینچ نے پانچ جولائی کے اپنے فیصلے کے خلاف 12میں سے 10قصورواروں کی نظر ثانی کی عرضیاں مسترد کردیں۔
سپریم کورٹ نے 12 میں سے 10 قصورواروں کی جانب سے دائر نظرثانی کی عرضیاں خارج کردیں۔
عدالت نے کہا کہ فیصلے پر دوبارہ سے غور کرنے کے مطالبے میں کوئی جان نہیں ہے، اس فیصلے میں کوئی کمی یا خامی نہیں ہے۔
گجرات ہائی کورٹ نے سال 2003 کے ہرین پانڈیا قتل معاملے کے سبھی 12ملزمین کو قتل کے الزام سے بری کردیا تھا۔ سال 2003 کے قتل معاملے میں سپریم کورٹ نے فیصلے کو پلٹتے ہوئے ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
گجرات میں نریندرمودی حکومت کے وقت اس وقت کے وزیرداخلہ ہرین پانڈیا کو 26 مارچ 2003 کو احمدآباد کے لا گارڈن علاقے میں اس وقت گولی مارکر قتل کردیا گیا تھا۔اس قتل کا الزام 12افراد پر تھا۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت میں کہا تھا کہ سی بی آئی کی جانچ کا رخ واضح نہیں ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ تفتیش کے دوران کچھ حقائق کی اندیکھی کی گئی اور بہت کچھ چھوٹ گیا۔
ہائی کورٹ میں معاملہ جانے سے پہلے سیشن کورٹ نے ملزمین کو قتل کرنے اور مجرمانہ سازش کرنے کا قصوروار مانا تھا۔
واضح رہے کہ ہرین پانڈیا کا قتل اس وقت ہوا تھا جب گجرات میں نریندرمودی حکومت تھی۔ اس وقت انسداد دہشت گردی قانون کے تحت خصوصی پوٹا کورٹ نے سبھی ملزمین کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ملزمین نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
سال 2011 میں 29اگست کو گجرات ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کے فیصلے کو پلٹ دیا اور سبھی ملزمین کو بری کردیا۔
ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سی بی آئی نے 2012 میں سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔