احمد آباد: موربی کیبل برج سانحہ پر گجرات ہائی کورٹ میں مسلسل سماعت کی جا رہی یے۔ آج گجرات ہائی کورٹ میں اس معاملے کی سماعت کے دوران اوریوہ کمپنی کے ایم ڈی جے سکھ پٹیل کو حکم دیا کہ وہ اس حادثے میں ہلاک ہونے والے اہل خانہ کو فی دس لاکھ کا عبوری معاوضہ ادا کریں۔ اس کے ساتھ ہی زخمیوں کو دو لاکھ کا معاوضہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔ اس معاملے کی سماعت کے دوران گجرات ہائی کورٹ نے تمام میونسپل کارپوریشن کو موجود پلوں کی مرمت اور نگرانی سمیت تمام ذمہ داریوں کو طے کرنے والی پالیسی کو 15 دن میں بنانے کے لیے گجرات حکومت کو حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ جے سکھ پٹیل نے پہلے 5 لاکھ روپے فی متوفی کو معاوضہ دینے کی تیاریاں ظاہر کی تھی لیکن آج کی سماعت کے دوران عدالت نے دس لاکھ روپے معاوضہ فی متوفی دینے کا حکم دیا ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ سرکاری مشینری اور کمپنی دونوں کے الگ الگ اور مشترکہ ذمہ داری اس حادثے میں نظر نظر آتی ہیں، جن لوگوں نے اس حادثے میں اپنی جان گنواءیں ان کی زندگی تو واپس نہیں دی جا سکتی. جان کی کوئی قیمت نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اس کا کوئی معاوضہ، یہاں ہم تو صرف معاوضہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں یعنی اس قیمتی زندگی کے چلے جانے کا معاوضہ کیسے طے کیا جا سکتا ہے. اس کے لئے اس حادثے کا مناسب انصاف کیاجانا چاہیے۔
واضح رہے کہ موربی میں ایک پل گزشتہ سال منہدم ہو گیا تھا۔ حادثے کے وقت اس پر 300-400 لوگ موجود تھے۔ اس حادثے میں 135 لوگوں کی موت ہو گئی۔ چونکا دینے والی بات یہ تھی کہ پل کو حادثے سے صرف 5 دن پہلے 7 ماہ کی مرمت کے بعد کھولا گیا تھا۔ حالانکہ پل کھولنے سے پہلے فٹنس سرٹیفکیٹ بھی نہیں لیا گیا تھا۔ اس پل کی دیکھ بھال کا ٹھیکہ صرف اوریوہ کمپنی کے پاس تھا۔ جس کے بعد کمپنی اور اس کے مالک کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔