احمد آباد: احمدآباد شہر کے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس نے گجرات ہائی کورٹ میں جواب جمع کروایا ہے کہ گجرات پولیس ایکٹ 1951 کے سیکشن 33 کے تحت کوئی قوانین نہیں بنائے گئے ہیں لہذا اس معاملے کی تحقیقات کر کے جواب تلاش کرنے کے لئے ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔
گجرات حکومت نے اس پر عرض کیا کہ وہ یہ نہیں کہتے کہ اس سلسلے میں کوئی اصول نہیں ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں اس قواعد کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔ پولس محکمہ داخلہ سے بات کرے گی۔ احمدآباد پولیس کو اس سلسلے میں تفصیلی جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس معاملے پر سوال کرتے ہوئے گجرات ہائی کورٹ نے کہا کے اگر قوانین کے بارے میں معلومات نہیں ہے تو پھر پولیس کس بنیاد پر مظاہروں کی درخواست مسترد کرتی ہے۔ یہ جان کر حیرت ہوتی ہے کہ حکومت نے قانون بنائے ہیں لیکن آپ کو نہیں مل رہے۔ گزشتہ چھ ماہ سے پولیس معاملے کو گھسیٹ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے بھی موجود ہیں۔ اس کا مطالعہ کرنا اور یہ صرف دس منٹ کا کام ہے۔ پولیس اتنی دیر کیوں لگا رہی ہے۔ پولیس کا یہ جواب گمراہ کن ہے۔ اس مسئلہ پر دس دن کے اندر تفصیلی جواب جمع کروائے۔ اس سلسلے میں گجرات ہائی کورٹ نے پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کردیا ہے۔ کیس کی مزید سماعت تین جولائی کو ہوگی۔
کیس کی تفصیلات کے مطابق ایک خاتون نے دسمبر 2019 میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے کیلئے پولیس سے اجازت طلب کی تھی۔ پولیس نے انکار کیا تو اس نے ہائی کورٹ میں درخواست دی اور کہا کہ وہ اعلان کریں کہ کن اصولوں کے تحت اس مظاہرے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پولیس کی جانب سے معلومات فراہم نہ کرنے پر درخواست گزار نے گجرات ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی، جس میں احمد آباد پولیس نے یہ جواب پیش کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Certificate Without Caste and Religion: گجرات ہائی کورٹ میں انوکھی اور دلچسپ درخواست