ایسے میں احمد آباد میں موجود سونے کی دکانوں میں سناٹا نظر آ رہا ہے اور اب لوگ صرافہ بازار کا رخ بہت کم کر رہے ہیں، جس سے سونے کے تاجر پریشان حال نظر آ رہے ہیں۔
کورونا وائرس کے سبب جاری کردہ لاک ڈاؤن میں 38 ہزار روپے تولہ تک سونے کی قیمت بہت تھی، اب چار ماہ بعد جولائی میں سونے کی قیمت میں تقریباً 12 ہزار روپے کا اضافہ ہونے سے 50 ہزار سے زائد روپے تولہ سونا فروخت ہو رہا ہے۔
جس کی وجہ سے احمدآباد کے مانک چوک بازار اور رتن پول بازار جہاں سب سے زیادہ سونے چاندی کی دکانیں موجود ہیں، جسے صرافہ بازار سے بھی پہچانا جاتا ہے وہاں موجود سونے کی دکانوں میں خریداری نظر نہیں آ رہی ہے۔
اس تعلق سے مہتا جیولرس کے مالک جگر مہتا کا کہنا ہے کہ '70 دن، لاک ڈاؤن کے دوران ہماری دکانیں بند رہیں اور اب دکانیں کھلنا شروع ہوئی ہیں لیکن سونے کی قیمتوں میں روزبروز اتنا زیادہ اضافہ ہوتا جا رہا ہے کہ خریدار دکان میں قدم رکھنے سے بھی ڈر رہے ہیں۔'
فی الحال سونے کی قیمت 50650 روپے تولہ ہے۔ ایسے میں پہلے سے آدمی کورونا کے سبب پریشان ہے اور اب سونے کی قیمت کی وجہ سے پریشان حال ہو رہا ہے حالانکہ شادیوں کی تقریب کا اہتمام کرنے کی اجازت مل گئی ہے لیکن لوگ بہت کم زیورات میں یا سادگی سے شادی کر رہے ہیں اور اب لوگ پرانے زیورات بیچنے یا اس کے بجائے دوسرے زیورات لینے آ رہے ہیں۔
اب پوری طرح سونے کے بازار میں مندی کا ماحول چھایا ہوا ہے جس سے ہر سونے کے تاجر کو بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔
تو وہیں ایک چاندی کے تاجر یوگیش پنچال کا کہنا ہے کہ 'سونے کے ساتھ ساتھ چاندی کی قیمت میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پہلے لوگ سونے کے ساتھ ساتھ چاندی کے زیورات خریدنے آتے تھے۔ خاص طور سے چاندی کی پائل خوب خریدتے تھے۔ تہواروں کے موقع پر لوگ چاندی کے برتن خریدنے اس بازار میں آتے تھے اور چاندی کے برتن تہواروں کے موقع پر ہر گھر میں خریدے جاتے تھے لیکن اب لوگ اپنے پیسوں کو بڑا سنبھال کر استعمال کر رہے ہیں۔'
فضول خرچی نہیں کر رہے ہیں اور سونا نہیں خریدا جا رہا ہے تو چاندی بھی نہیں خریدی جا رہی ہے۔ شادیاں بھی بہت کم ہو رہی ہیں۔ ایسے میں لوگ حالات سے بھی مجبور ہیں۔ اب ایسا لگتا ہے کہ دو تین مہینے تک اسی طرح سونے چاندی کے تاجروں کو مندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اب شاید دیوالی کے موقع پر دوبارہ زیورات خریدنے کے لیے لوگ آ سکتے ہیں۔